حکومتی منصوبوں سے معاشی استحکام شروع ہوگیا، آئی ایم ایف مشن

اپ ڈیٹ 08 نومبر 2019
آئی ایم ایف مشن نے 28 اکتوبر سے 8 نومبر 2019 تک پاکستان کا دورہ کیا—فائل/فوٹو:وزارت خزانہ
آئی ایم ایف مشن نے 28 اکتوبر سے 8 نومبر 2019 تک پاکستان کا دورہ کیا—فائل/فوٹو:وزارت خزانہ

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پہلے جائزے میں حکومتی اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ منصوبوں سے معاشی استحکام کی بحالی اور خطرات کو کم کرنے کا سود مند عمل شروع ہوگیا ہے۔

آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ایرنیسٹو رامریز ریگو کی سربراہی میں وفد کے مذاکرات کے بعد واپسی پر جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ‘حکام اور آئی ایم ایف مشن اسٹاف پہلے جائزے میں سطح پر معاہدے کے قریب پہنچ گیا ہے’۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ‘ستمبر کے اختتام تک کارکردگی، اہداف کے حصول اور اسٹرکچرل اہداف کے حصول کی جانب قابل اطمینان پیش رفت ہوئی ہے’۔

بیان میں کہا گیا کہ ‘حکومتی منصوبوں سے فوائد حاصل ہونا شروع ہوئے جس کے تحت خطرات کو تبدیل کرنے اور معاشی استحکام کو بحال کرنے میں مدد مل رہی ہے’۔

یہ بھی پڑھیں:آئی ایم ایف ٹیم کی معیشت میں عدم توازن کے خاتمے کیلئے حکومتی اقدامات کی تعریف

آئی ایم ایف کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ‘بیرونی اور مالی خسارہ کم ہو رہا ہے، افراد زر میں کمی متوقع ہے اور بہتری میں سست رفتاری بھی بدستور مثبت ہے’۔

حکومتی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ‘مضبوط اور پائیدار نمو کے لیے منصوبوں اور اسٹرکچرل اصلاحات میں جدت بدستور بنیادی ترجیحات ہیں’۔

ارنیسٹو رامریز ریگو کی سربراہی میں وفد نے 28 اکتوبر سے 8 نومبر 2018 تک اسلام آباد کا دورہ کیا اور انہوں نے اپنے بیان میں پاکستانی حکومت کے چند اقدامات کو اجاگر کیا۔

مشن سربراہ نے کہا کہ ‘پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف مشن پالیسیوں اور ضروری اصلاحت کی تکمیل کے لیے اسٹاف کی سطح پر معاہدے تک پہنچ گئے ہیں’۔

مزید پڑھیں:آئی ایم ایف کا پاکستان سے التوا کا شکار ’ساختی اصلاحات‘ کرنے کا مطالبہ

ان کا کہنا تھا کہ ‘معاہدی کی منظوری آئی ایم ایف انتظامیہ اور ایگزیکٹو بورڈ سے منسلک ہے، جائزے کی تکمیل سے 45 کروڑ ڈالر کی ادائیگی اور شراکت داروں سے خاص فنڈنگ کو بھی جاری کرنے میں مدد ملے گی’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اے ایم ایل/ سی ایف ٹی فریم ورک کے تحت قابل ذکر بہتری ہوئی ہے تاہم مارچ 2020 کی مدت تک اضافی کام کی ضرورت ہے’۔

آئی ایم مشن کے سربراہ نے کہا کہ ‘عالمی شراکت دار بھی حکام کی اصلاحاتی کوششوں میں ضروری فنڈنگ کے ساتھ تعاون کے لیے پرعزم ہیں’۔

اندرونی سطح پر حکومتی اقدامات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘مائیکرو اکنامک سطح پر استحکام کے اشارے بتدریج آگے بڑھ رہے ہیں، بیرونی سطح پر اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایکسیچنج ریٹ کے تعین اور دیگر کوششوں سے مضبوطی آئی ہے اور اسٹیٹ بینک کے عالمی ذخائر میں توقع سے بڑھ کر اضافہ ہوا ہے’۔

یہ بھی پڑھیں:قرض کی بلند شرح مالی سال 2024 تک برقرار رہے گی، آئی ایم ایف

انہوں نے کہا کہ ‘سرمایے میں ٹیکس حکام کی کوششوں اور پالیسی میں تبدیلی سے اضافہ ہو رہا ہے اور افراط زر میں دباؤ جلد ختم ہونے کی توقع ہے جو مثبت زری پالیسی کا عکس ہے’۔

افراط زر کے حوالے سے فوری طور پر بڑے پیمانے پر کوئی تبدیلی نہ کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘افراط زر کے تناسب میں مالی سال 2020 میں 11 اعشاریہ 8 فیصد تک کمی متوقع ہے تاہم عالمی اور اندرونی خطرات بدستور باقی ہیں اور معاشی چیلنج بھی قائم ہے’۔

آئی ایم ایف مشن کے سربراہ نے پاکستانی حکام کی جانب سے تعمیری مذاکرات اور میزبانی پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں