ایجنسیوں کی رپورٹ پر حافظ حمداللہ کی شہریت ختم کی گئی، اعظم سواتی

اپ ڈیٹ 12 نومبر 2019
اعظم سواتی نے حافظ حمداللہ کی شہریت ختم کرنے کے عمل کی مذمت کی—فوٹو:ڈان نیوز
اعظم سواتی نے حافظ حمداللہ کی شہریت ختم کرنے کے عمل کی مذمت کی—فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے سینیٹ میں اپوزیشن کو جواب دیتے ہوئے واضح کیا کہ حافظ حمداللہ کی شہریت ایجنسیوں کی رپورٹ پر ختم کی گئی اور حکومت اس عمل کی مذمت کرتی ہے۔

اپوزیشن کی ریکوزیشن پر سینیٹ اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا جہاں اپوزیشن اراکین نے حکومت کی جانب سے سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے حوالے سے بحث کی۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر پرویز رشید نے سابق وزیراعظم نواز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نہ ہٹانے کے معاملے پر بات کرتے ہوئے اپنی پارٹی کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ درجنوں میڈیکل رپورٹس موجود ہیں، عدالت کہتی ہے کہ قیدی کو جہاں سے چاہے علاج کا حق حاصل ہے لیکن تین دن سے فائل گردش کر رہی ہے کیونکہ وزیراعظم نے کل اپنی تقریر میں کہا کہ ہاں میں بے رحم ہوں، اگر یہ انتقام نہیں تو کیا ہے۔

پرویز رشید نے کہا کہ وزیر داخلہ باخبر ہیں جو ماضی میں اہم عہدوں پر رہے ہیں اور انہوں نے خود کہا کہ نواز شریف ووٹ کو عزت دو کا موقف اختیار نہ کرتے تو آج ملک کے چوتھی بار وزیراعظم ہوتے۔

مزید پڑھیں:نوازشریف کی بیرون ملک روانگی سرکاری میڈیکل بورڈ کی سفارش سے مشروط

انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین کا حکومت کے گر جانے سے متعلق انٹرویو بھی موجود ہے۔

وفاقی وزرا کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتخابات سے پہلے کہا گیا جس وقت ان کی حکومت بنے گی 100 ارب ڈالر آئی ایم ایف کے منہ پر ماریں گے، آج بھی اسی شخص کو اپوزیشن کو گالم گلوچ کے لیے ایوان میں بلایا جاتا ہے لیکن ان سے سو ارب ڈالر سے متعلق نہیں پوچھا جاتا۔

سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ جن الزامات میں لوگوں کو جیل میں ڈالا گیا ہے ان میں قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا ایک بھی الزام نہیں، عدالت نے خود کہا کہ نواز شریف پر بدعنوانی کا کوئی الزام نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسری سزا جس جج نے دی اس کی وڈیو منتظر ہے، انصاف کے ادارے اس وڈیو کو دیکھیں اور سنیں کہ کیسے دباؤ ڈالا گیا۔

سیکرٹری داخلہ کی ایوان میں عدم حاضری کے معاملے پر چیئرمین سینیٹ نے وضاحت طلب کرلی اور سیکرٹری داخلہ کو اس حوالے سے خط بھی تحریر کیا اور سیکرٹری داخلہ کو تین روز میں رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:نوازشریف کی روانگی: 'پنجاب حکومت نے میڈیکل بورڈ سے مزید وضاحتیں مانگی ہیں'

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سینیٹر سیمی ایزدی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) پر مقدمات ہم نے نہیں بنائے بلکہ یہ مقدمات ان دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے کے خلاف بنائے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاناما پیپرز ہم نے نہیں لیک کیے تھے اور اس میں نواز شریف کے بچوں کے نام ہم نے شامل نہیں کیے تھے۔

سینیٹر سیمی ایزدی نے کہا کہ نواز شریف کے علاج میں ہماری طرف سے کوئی کوتاہی نہیں ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مولانا فضل الرحمٰن کو نہیں روکا صرف انہیں یہ کہا ہے کہ ریڈ زون میں مت جانا، کیونکہ سیکورٹی مسائل ہیں۔

حکمران جماعت پی ٹی آئی کی سینیٹر نے کہا کہ 2012 میں وزیر ستان جاتے ہوئے ہمیں روکا گیا تھا جو سیاسی انتقام تھا۔

اس موقع پر پی پی پی سینیٹر قرات العین مری نے کہا کہ آصف زرداری کے لیے میڈیکل بورڈ تک کی اجازت نہیں دی جا رہی اور انسولین کے لیے فریج تک نہیں فراہم ہیں کیا جا رہا، حکومت بتائے کہ آصف زرداری کو کس مقدمے میں قید کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور پرویز خٹک پر بھی الزامات ہیں تو پھر ان کو بھی جیل میں ڈالیں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ موجودہ حکومت سیاسی مخالفین کا مقابلہ کرنے کے بجائے ان کو جیلوں میں ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو سب سے زیادہ نشانہ بنایا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ نے ان کا غرور توڑ دیا ہے اور اعظم سواتی صاحب، وقت آنے والا ہے آپ ان تمام سیاسی رہنماؤں کے پاؤں پکڑیں گے، آپ خود این آر او مانگتے پھریں گے اور اعظم سواتی کے ساتھ بھی وہی حشر ہونے والا ہے۔

مزید پڑھیں:ہم نےحکومت کا غرور خاک میں ملا دیا، مولانا فضل الرحمٰن

جاوید عباسی نے کہا کہ نیب کا قانون صرف سیاست دانوں کے لیے ہے، دو ادارے اس قانون سے باہر تھے اب دیگر کو بھی نکالا جا رہا ہے اور نیب کا بل اسی اجلاس میں لایا جائے۔

‘جاوید اقبال صاحب آپ کی وجہ سے حکومت بدنام ہورہی ہے’

وفاقی وزیر اعظم سواتی نے بحث کو سمیٹتے ہوئے سابق چیف جسٹس کے حوالے سے کہا کہ ثاقب نثار اپنے قد کو عمران خان کے قد سے بڑا کرنا چاہتے تھے۔

نیب کی جانب سے اپوزیشن قیادت کی گرفتاریوں پر انہوں نے کہا کہ ہمارے وزرا اس وقت جیل میں ہیں، میں 9 سال تک جے یو آئی ایف کے ساتھ رہا ہوں اور ان کا سینیٹر اور وزیر رہا ہوں، ایک چیز بھی غلط ثابت کردیں تو میں استعفی دے دوں گا۔

یہ بھی پڑھیں:نادرا نے جے یو آئی(ف) کے رہنما حافظ حمداللہ کی پاکستانی شہریت منسوخ کردی

اعظم سواتی نے چیئرمین نیب سے کہا کہ جاوید اقبال جس جس پر کرپشن کا کیس ہے انہیں نہ چھوڑیں، جاوید اقبال صاحب آپ کی وجہ سے ہماری حکومت بدنام ہو رہی ہے، جسٹس صاحب احتساب کو بلاتفریق رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ جو ایک دوسرے کو گالیاں دیتے تھے آج سب ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے ہیں، جب تک آپ کی پراسیکیوشن مضبوط نہیں ہوتی آپ کیس کو پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا سکتے۔

حافظ حمد اللہ کی شہریت ختم کرنے کے معاملے پر ایوان کو آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حافظ حمداللہ ایک پاکستانی شہری ہیں، اگر وہ ملک کا شہری نہیں تو پوری تحقیق کی جائے۔

اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ حافظ حمد اللہ کی شہریت ایجنسیوں کی رپورٹس کے بعد ختم کی گئی، رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ حافظ حمد اللہ کی جانب سے جمع کرائی گئیں دستاویزات جعلی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حافظ حمداللہ کو وہ حق نہیں دیا گیا جو آئین اور قانون دیتا ہے، شہریت ختم کرنے کے معاملے کی مذمت کرتے ہیں، دستاویز جعلی ہیں تو پہلے تحقیقات کیوں نہیں کی گئی اس لیے حکومت اس گرے ہوئی فعل کو تسلیم نہیں کرتی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں