طالبان اور افغان حکومت کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ التوا کا شکار

اپ ڈیٹ 15 نومبر 2019
طالبان نے قیدیوں کے تبادلے میں التوا کی وجہ بھروسے کے فقدان کو قرار دیا— فائل فوٹو: اے ایف پی
طالبان نے قیدیوں کے تبادلے میں التوا کی وجہ بھروسے کے فقدان کو قرار دیا— فائل فوٹو: اے ایف پی

طالبان نے افغانستان کے صدر اشرف غنی کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی تک قیدیوں کا کسی بھی قسم کا تبادلہ نہیں ہوا اور دو غیر ملکی قیدی ان کے قبضے میں ہیں۔

دو دن قبل افغانستان کے صدر اشرف غنی نے مشروط بنیادوں پر تین اعلیٰ سطح کے طالبان رہنماؤں کو رہا کرنے کا اعلان کیا تھا جس میں حقانی نیٹ ورک کے سربراہ کے بھائی انس حقانی بھی شامل ہیں، جبکہ بدلے میں طالبان امریکی اور آسٹریلوی پروفیسرز کو رہا کریں گے۔

تاہم اب طالبان نے افغان صدر کے بیان کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی تک دو غیر ملکیوں کو رہا نہیں کیا گیا۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ ابھی تک قیدیوں کا تبادلہ نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: امریکی،آسٹریلوی پروفیسرز کی رہائی کیلئے 3 طالبان رہنماؤں کو رہا کردیا،افغان صدر

انہوں نے کہا کہ تین لوگوں کو اب تک ہمارے حوالے نہیں کیا گیا اور ہم نے اب تک اپنے قیدیوں کو رہا نہیں کیا۔

ابھی تک ان آسٹریلوی اور امریکی قیدیوں کی قسمت کا فیصلہ نہیں ہوا لیکن اشرف غنی نے بتایا تھا کہ ان دونوں غیر ملکی شہریوں کی صحت دن بدن خراب ہو رہی ہے اور ان کی رہائی سے امن مذاکرات کی راہ ہموار ہو گی۔

ابھی تک قیدیوں کی رہائی کے التوا کی وجہ سمجھ نہیں آ سکی اور افغان حکام نے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا جبکہ آسٹریلین حکام کا بھی کہنا ہے کہ وہ معاملے پر کوئی تبصرہ کرنا نہیں چاہتے۔

طالبان کے دور حکومت میں اہم عہدے پر فائض وحید مزہدہ نے کہا کہ قیدیوں کا تبادلہ اب بھی ہو سکتا ہے اور قیدیوں کے تبادلے میں التوا کی ممکنہ وجہ بھروسے کا فقدان ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: صدارتی انتخاب کے نتائج ایک بار پھر ملتوی

انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہو سکتا ہے جلد ڈونلڈ ٹرمپ یا کسی امریکی عہدیدار کی جانب سے ٹوئٹ کردی جائے کہ اب یہ معاہدہ نہیں ہو سکتا ہے، جیسا کہ امن معاہدے کے موقع پر ہوا تھا۔

رواں سال امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات حتمی مراحل میں پہنچ گئے تھے اور طالبان کی جانب سے سیکیورٹی کی ضمانت کے بعد امریکی افواج کے انخلا کی امیدیں روشن ہو گئی تھیں۔

تاہم ستمبر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے یکدم امن مذاکرات کے خاتمے کا اعلان کردیا تھا۔

مزہدہ نے واضح الفاظ میں کہا کہ غیر ملکیوں کی حوالگی سے قبل طالبان کے رہنماؤں کو پہلے رہا کر کے ان کے قطر میں موجود دفتر میں پہنچایا جائے جس کے بعد ان دو قیدیوں کو بھی رہا کردیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: افغان صدارتی انتخاب کے دوران 85 شہری جاں بحق ہوئے، اقوام متحدہ

انہوں نے مزید کہا کہ بدھ کو ہونے والے دھماکے اور اس میں 12 افراد کی ہلاکت اس معاہدے کو خراب کرنے کی سازش ہو سکتی ہے۔

یاد رہے کہ مذکورہ بم دھماکے کی ذمے داری اب تک کسی نے بھی قبول نہیں کی۔

تبصرے (0) بند ہیں