• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:33pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:58pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 4:02pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:33pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:58pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 4:02pm

حکومت کا بجلی کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافے کا فیصلہ

شائع November 15, 2019
اس فیصلے سے بجلی کی 10 تقسیم کار کمپنیاں  17 ارب 20 کروڑ روپے کی اضافی آمدن حاصل کریں گی—فائل فوٹو: رائٹرز
اس فیصلے سے بجلی کی 10 تقسیم کار کمپنیاں 17 ارب 20 کروڑ روپے کی اضافی آمدن حاصل کریں گی—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: حکومت نئے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی انتظامیہ اور ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کی جانب سے حال ہی میں پاکستانی حکام کے ساتھ 45 کروڑ ڈالر کے طے پانےوالے سمجھوتے کی منظوری سے قبل بجلی کی قیمتوں میں ایک مرتبہ پھر اضافے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس فیصلے کے تحت بجلی کی 10 تقسیم کار کمپنیاں 18 پیسے فی یونٹ اضافے سے 17 ارب 20 کروڑ روپے کی اضافی آمدن حاصل کریں گی۔

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے رواں ماہ کے اواخر میں منظوری کے بعد بجلی کی قیمت موجودہ 13روپے 51 پیسے سے بڑھ کر 13 روپے 69 پیسے ہوجائے گی جس میں جنرل سیلز ٹیکس شامل نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمت میں ایک روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافہ

خیال رہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ آئی ایم ایف عملے اور پاکستانی حکام کے مابین سمجھوتے کا وہ ایجنڈا تھا جس پر عمل نہیں ہوا تھا، آئی ایم ایف کا اپنی رپورٹ میں کہنا تھا کہ ’ستمبر کے اختتام تک کے اہداف کی تکمیل کے لیے کام جاری ہے‘۔

بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی جولائی تا ستمبر کے لیے دی گئی ہے۔

دوسری جانب توانائی کمپنیوں کا کہنا تھا کہ انہیں قیمت خرید کی گنجائش کے رد و بدل، سسٹم کے بلند خسارے اور آپریشن اور مینٹیننس کی لاگت میں اتار چڑھاؤ کے باعث آمدنی کی ضرورت کے گزشتہ تخمینے کے مقابلے اضافی رقم ادا کرنی پڑی۔

تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے بجلی کی ترسیل اور تقسیم میں 11 ارب 20 کروڑ روپے، مہنگے ایندھن کی لاگت کی مد میں 3 ارب 50 کروڑ روپے اور آپریشن اور مینٹیننس اخراجات کی مد میں 3 ارب 46 کروڑ روپے کے اضافے کا مطالبہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: بجلی کی قیمت میں 2 روپے 50 پیسے کا اضافہ

رپورٹس کے مطابق ڈسکوز کو پہلی سہ ماہی کے دوران قیمت خرید کی گنجائش کی مد میں مجموعی طور پر ڈیڑھ ارب روپے کی بچت ہوئی ۔

ادھر توانائی کی 8 کمپنیوں کے اضافی اخراجات اصل تخمینے سے بڑھ گئے ہیں جبکہ 2 تقسیم کار کمپنیوں( فیصل آباد اور ٹرائبل الیکٹرک) کے اخراجات کم رہے یوں ان دونوں کمپنیوں کو 94 کروڑ 60 لاکھ روپے اور 99 کروڑ 10 لاکھ روپے کا فائدہ حاصل ہوا جسے صارفین کو منتقل کیا جائے گا۔

ٹیرف کے اعتبار سے لاہور الیکٹرک نے سب سے زیادہ اضافی برآمدگی کا مطالبہ کیا جو 5 ارب 5 کروڑ روپے ہے، اس کے بعد پشاور نے 3 ارب 70 کروڑ اور حیدرآباد الیکٹرک نے 2 ارب 50 کروڑ روپے کے اضافے کا مطالبہ کیا۔

علاوہ ازیں ملتان الیکٹرک نے 2 ارب 50 کروڑ کی لاگت صارفین کو منتقل کرنے گوجرانوالہ الیکٹرک نے ایک ارب 53 کروڑ 60 لاکھ روپے اور کوئٹہ الیکٹرک نے ایک ارب 52 کروڑ 90 لاکھ روپے اضافی برآمدگی کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کی قیمت میں 53 پیسے فی یونٹ اضافہ

دوسری جانب اسلام آباد الیکٹرک نے ایک ارب 44 کروڑ 50 لاکھ اور سکھر الیکٹرک نے ایک ارب 20 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ صارفین پر ڈالنے کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ حکومت حالیہ ماہ کے دوران مالی سال 18-2017 کی سہ ماہی ایڈجسمنٹ کی مد میں بجلی کی قیمت میں 2 روپے 33 پیسے تک کا اضافہ کرچکی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 9 اکتوبر 2024
کارٹون : 8 اکتوبر 2024