لاڑکانہ میں سگ گزیدگی کا شکار ہونے والے بچے کا کراچی میں علاج جاری

اپ ڈیٹ 16 نومبر 2019
بچے کی دیکھ بھال جاری ہے جبکہ ابتدائی سرجریز کردی گئیں —تصویر: شٹراسٹاک
بچے کی دیکھ بھال جاری ہے جبکہ ابتدائی سرجریز کردی گئیں —تصویر: شٹراسٹاک

کراچی: صوبہ سندھ کے علاقے لاڑکانہ سے تعلق رکھنے والے 6 سالہ بچے کو کراچی کے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ (این آئی سی ایچ) منتقل کردیا گیا جس کو 6 کتوں نے کاٹ کر بری طرح زخمی کردیا تھا۔

متاثرہ بچے کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ بچے کی مکمل صحت یابی کے لیے وقت اور طویل طبی دیکھ بھال درکار ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق این آئی سی ایچ ڈاکٹر جمال رضا نے بتایا کہ ’متاثرہ بچے کا نام حسنین ہے جسے انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) میں رکھا گیا ہے جہاں اسے خون اور فریش فروزن پلازمہ (ایف ایف پی) دیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بچے کو صبح این آئی سی ایچ میں داخل کیا گیا تھا اور سرجن اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں تاہم جب اس کی حالت کچھ بہتر جائے گی تو صحت کے حوالے سے اہم فیصلے کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ویکسین نہ ہونے پر سگ گزیدگی کا شکار بچہ ماں کی گود میں دم توڑ گیا

انہوں نے بتایا کہ بچے کو 5 سے 6 کتوں نے کاٹا تھا جن کے علاج کے لیے ہم نے 4 ڈاکٹروں کا پینل قائم کیا ہے جبکہ بنیادی ادویات بھی دی جاچکی ہیں۔

اس سلسلے میں جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ ہسپتال سے منہ، چہرے اور جبڑے کی سرجری کے ماہر ڈاکٹر کو این آئی ایچ سی بھیج دیا گیا ہے۔

انسداد ریبیز ویکسین کی 13 ہزار شیشیاں دستیاب ہیں۔

دوسری جانب وزیر صحت سندھ عذرا پیچوہو نے این آئی سی ایچ کا دورہ کیا اور متاثرہ بچے کی خیریت دریافت کی۔

بعدازاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چانڈ کا میڈیکل ہسپتال لاڑکانہ میں چہرے اور جبڑے کی سرجری ممکن نہیں تھی اس لیے بچے کو این آئی سی ایچ منتقل کیا گیا۔

مزید پڑھیں: سندھ میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین ناپید، مزید 2 افراد جاں بحق

انہوں نے بتایا کہ بچے کی دیکھ بھال جاری ہے جبکہ ابتدائی سرجریز کردی گئیں ہیں مزید یہ کہ اسے درکار اینٹی بائیوٹک بھی دی جارہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی درخواست پر محکمہ صحت کتوں کو ویکسین کے ذریعے ریبیز سے پاک کررہا ہے۔

اس کے علاوہ انہوں نے اعلان کیا کہ بچے کے علاج کے تمام تر اخراجات سندھ حکومت اٹھائے گی، انہوں سے اس بات پر افسوس کا اظہار بھی کیا کہ ڈاکٹر، بالخصوص اسپیشلسٹ، لاڑکانہ اور سندھ کے دیگر اضلاع میں کام کرنے میں تحفظات کا اظہار کرتے ہیں جس کے باعث وہاں سے لوگوں کو علاج کے لیے کراچی آنا پڑتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان سگ گزیدگی سے کس طرح پاک ہوسکتا ہے؟

ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے بتایا کہ سرکاری ہسپتالوں میں انسداد ریبیز ویکسین کی 13 ہزار شیشیاں دستیاب ہیں۔

دوسری جانب این آئی سی ایچ کے ڈائریکٹر نے اہلِ خانہ سے درخواست کی کہ کتے کے کاٹے کے مریضوں کو بروقت علاج کے لیے ہسپتال لایا جائے تاکہ انہیں ریبیز سے بچایا جاسکے۔

تبصرے (0) بند ہیں