سری لنکا میں صدارتی انتخاب، مسلمان ووٹرز کی بس پر فائرنگ

16 نومبر 2019
سری لنکا میں ٹرن آؤٹ 80 فیصد رہا—فوٹو:اے ایف پی
سری لنکا میں ٹرن آؤٹ 80 فیصد رہا—فوٹو:اے ایف پی
ووٹرز کو روکنے کے بس پر فائرنگ کی گئی—فوٹو:اے پی
ووٹرز کو روکنے کے بس پر فائرنگ کی گئی—فوٹو:اے پی

سری لنکا میں صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ کا عمل مکمل ہوگیا جہاں سیاسی طور پر طاقت ور راجا پکسے اورحریفوں کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے جبکہ مسلمان ووٹرز کی بس پر نامعلوم دہشت گردوں نے فائرنگ کردی۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سری لنکا کے شمال مغربی علاقے میں مسلح افراد نے مسلمان ووٹز جب انتخاب میں ووٹ دینے جارہے تھے کہ ان کی بس پر حملہ کردیا گیا۔

مسلح افراد کی فائرنگ سے کم ازکم ایک مسلمان زخمی ہوگیا اور خیال کیا جارہا ہے کہ فائرنگ کا یہ واقعہ مسلمانوں کو ووٹ ڈالنے سے دور رکھنے کے لیے کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سری لنکا میں تامل اقلیت اور مسلمانوں کے ووٹوں کو انتخاب میں بہت اہم قرار دیا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں:سری لنکا میں وزیراعظم کا ’تنازع‘، پارلیمنٹ میدان جنگ بن گیا

سری لنکا کے الیکشن کمیشن کے سربراہ مہیندا دیشاپریا کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے واقعے سے ووٹنگ کے عمل میں کوئی خلل نہیں ہوا اور ایک کروڑ 59 لاکھ 90 ہزار میں سے 80 فیصد ووٹ ڈالے گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹرن آؤٹ 80 فیصد رہا جو 2015 کے صدارتی انتخاب کے مقابلے میں کم ہے، گزشتہ انتخاب میں 81 اعشاریہ 5 فیصد ٹرن آؤٹ رہا تھا۔

ووٹنگ کا 10 گھنٹے طویل عمل مکمل ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘ملک میں اب تک ہونے والے انتخابات میں سے یہ انتخاب نسبتاً پرامن رہا’۔

پولیس کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے فائرنگ سے پہلے سڑک کو ٹائر جلا کر دیگر چیزوں بلاک کردیا اور بسوں پر پتھراؤ بھی کیا جہاں 100 سے زائد افراد سوار تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ حملے کے شکار افراد کو ووٹ ڈالنے کے بعد سیکیورٹی فراہم کی گئی۔

پولیس کا کہنا تھا کہ تامل اکثریتی علاقہ جافنا سے 10 مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے جو مبینہ طور پر سڑک پر رکاؤٹیں کھڑی کرنے میں ملوث تھے۔

یاد رہے کہ 2015 کے انتخاب میں سری لنکا کے شمالی علاقوں میں بم دھماکے ہوئے تھے جہاں دہائیوں تک خانہ جنگی کے بعد امن قائم کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:سری لنکا: وزیرِاعظم مہندا راجا پکسے مستعفی

الیکشن کمیشن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ کولمبو سے چند کلومیٹر دور مختلف علاقوں میں حریف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جہاں دو افراد کو زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس سری لنکا میں راجا پکسے اور مخالف سیاسی جماعت کے درمیان شدید اختلافات سامنے آئے تھے اور وہ متنازع انداز میں ملک کے وزیراعظم بن گئے تھے تاہم انہیں مستعفی ہونا پڑا۔

سری لنکا میں گرجا گھروں میں ہونے والے حملوں کے بعد امن و عامہ کے مسائل کھڑے ہوگئے تھے اور مسلمانوں کو بھی نشانہ بنایا گیا تھا جس کے بعد سیکیورٹی کو مزید بہتر کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں