ایران میں پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر احتجاج، ایک شہری جاں بحق

17 نومبر 2019
ایرانی حکومت نے غیر متوقع طور پر تیل کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کردیا تھا—فوٹو:رائٹرز
ایرانی حکومت نے غیر متوقع طور پر تیل کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کردیا تھا—فوٹو:رائٹرز

ایران کی حکومت کی جانب سے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے غیر متوقع فیصلے کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کیا گیا اور اس دوران ایک شہری جاں بحق ہوگیا۔

خبرایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق نیم سرکاری نیوز ایجنسی اسنا کا کہنا تھا کہ شہری کی ہلاکت کا واقعہ وسطی شہر سیر جان میں پیش آیا جہاں مظاہرین تیل کے ڈپو کو نذر آتش کرنے کی کوشش کر رہے تھے لیکن انہیں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے انہیں روکا گیا۔

ایران میں احتجاج کا سلسلہ حکومت کے اس فیصلے کے بعد شروع ہوگیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ابتدائی 60 لیٹر پر 50 فیصد اضافہ ہوگا اور ہر ماہ اس سے تجاوز پر 300 فیصد اضافہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا نے ایران کے مرکزی بینک پر پابندی عائد کردی

سیر جان کے قائم مقام گورنر محمد محمود عابدی کا کہنا تھا کہ ‘بدقسمتی سے ایک شہری مارا گیا ہے لیکن تاحال ہلاکت کیسے ہوئی اس حوالے سے واضح رپورٹ نہیں آئی’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘سیکیورٹی فورسز کو اجازت نہیں ہے کہ وہ گولیاں برسائیں تاہم انہیں خبردار کرنے کے لیے ہوائی فائر کی اجازت ہے اور انہوں نے ایسا ہی کیا’۔

سیرجان کے گورنر کا کہنا تھا کہ ‘یہ ایک پرامن احتجاج تھا جس کو ایسے افراد نے اشتعال دلایا جنہوں نے سرکاری املاک کو تباہ کیا، تیل کے اسٹیشنز کو نقصان پہنچایا اور تیل کمپنی کے مرکزی ڈپو تک رسائی کر کے آگ لگانے کی کوشش کی’۔

رپورٹ کے مطابق سیرجان کے علاوہ دیگر شہروں ابادان، اہواز، بندر عباس، برجند، گجساران، خرمشہر، مشہر، مشہد اور شیراز میں بھی شہریوں نے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا۔

سرکاری ٹی وی کی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق اہواز میں شدید احتجاج کیا گیا جہاں ایک بینک کو آگ لگادی گئی اور خرمشہر میں مشتبہ مسلح افراد نے شہریوں پر فائرنگ کی جس سے متعدد افراد زخمی ہوئے۔

مزید پڑھیں:امریکا نے ایران پر ایک مرتبہ پھر مکمل اقتصادی پابندیاں عائد کردیں

رپورٹ میں کہا گیا کہ دیگر شہروں میں مظاہرین نے سڑک کو بلاک کرکے ٹریفک روکنے کی کوشش کی اور رات گئے تک اپنا احتجاج جاری رکھا۔

سرکاری ٹی وی کا کہنا تھا کہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسوگیس استعمال کیا اور میڈیا کی خبروں کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ جھوٹی خبریں پھیلا کر اور سوشل میڈیا میں ویڈیو نشر کرکے مظاہرین کی تعداد کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے۔

ایران کے پراسیکیوٹر جنرل محمد جعفر منتظری کا کہنا تھا کہ شہری چند شرپسندوں سے خود کو الگ کریں گے جن کے اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ نظام کے خلاف ہیں۔

نیوز ایجنسی ارنا کی رپورٹ کے مطابق دورند، گرمسار، گرگان، ایلام، کراج، خورم آباد، مہدیشہر، قازوین، قم، سینانداج، شہرود اور شیراز میں بھی احتجاج پھوٹ پڑے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ایران سے جنگ کے متعلق سعودی ولی عہد کا بیان، تیل کی قیمتوں میں کمی

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘ڈرائیوروں کی جانب سے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے پر احتجاج کیا گیا اور اپنی کاروں اور ٹیکسوں کو کھڑی کرکے ٹریفک کو جام کردیا ’۔

خیال رہے کہ ایران معاشی حوالے سے امریکی پابندیوں کے بعد شدید مشکلات کا شکار ہے اور مالی بوجھ کو کم کرنے کے لیے تیل کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں