امراض قلب کے لیے ادویات اسٹنٹس اور بائی پاس جتنی موثر، تحقیق

اپ ڈیٹ 18 نومبر 2019
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — رائٹرز فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — رائٹرز فوٹو

امراض قلب کے شکار افراد میں ہارٹ اٹیک اور موت سے بچانے کے لیے خطرناک سرجریز جیسے بائی پاس ادویات اور طرز زندگی میں بہتری سے زیادہ بہتر نہیں ہوسکتی۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

بند ہوجانے والی شریانوں کو کھولنے کے لیے طبی سرجری جو کہ بیشتر کیسز میں اسٹنٹ ڈالنا ہوتا ہے، جسے مریضوں میں سینے کی درد میں کمی لانے کے لیے ادویات سے زیادہ بہتر سمجھا جاتا ہے، مگر اس نئی تحقیق مین دریافت کیا گیا کہ اس سے امراض قلب کے نتیجے میں سامنے آنے والے واقعات جیسے ہارٹ اٹیک، ہسپتال میں پہنچ جانا اور موت وغیرہ پر کوئی اضافہ اثر مرتب نہیں ہوتا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اسٹنٹس اور بائی پاس سرجری کا فیصلہ مریضوں میں جلد بازی کی بجائے احتیاط سے کرنا چاہیے۔

10 کروڑ ڈالرز سے کی جانے والی تحقیق کے نتائج امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے سالانہ اجلاس کے دوران پیش کیے گئے اور یہ بند شریانوں کے علاج کے حوالے سے بحث میں ایک نیا اضافہ ہے۔

12 سال قبل ایک ایسی ہی تحقیق میں اس طرح کے طبی طریقہ علاج کو اپنانے والے ڈاکٹروں اور ماہرین کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

واشنگٹن پوسٹ سے بات کرتے ہوئے کارڈیالوجسٹ ایلیٹ انٹمین (اس تحقیق کا حصہ نہیں تھے) نے کہا 'یہ ایک تاریخ ساز تحقیق ہے جس کے بارے میں لوگ برسوں سے بات کررہے تھے، نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ ابتدائی مراحل میں سرجریز کو اپنانا مریضوں میں ہارٹ اٹیک کا امکان کم کرتا، بس یہ سینے میں درد میں کمی لاتا ہے'۔

ادویات استعمال کرنے والے مریضوں میں بھی بند شریانوں سے ہارٹ اٹیک کا امکان اتنا ہی ہوتا ہے جتنا سرجری کرانے والے افراد میں، اور یہ دریافت دہائیوں سے موجود عام طبی علم کو چیلنج کرتی ہے۔

اس تحقیق میں 5 ہزار سے زائد افراد کا جائزہ لینے کے بعد بتایا گیا کہ بائی پاس اور اسٹنٹ سے جو سب سے بڑا فائدہ ہوتا ہے ہو سینے میں درد یا انجائنا کے شکار افراد کو مدد ملنا ہے۔

نیویارک ٹائمز سے بات کرتے ہوئے بوسٹن یونیورسٹی کی ماہر ڈاکٹر ایلس جیکبس نے کہا کہ آپ سوچتے ہیں کہ اس سرجری سے مریض بہتر محسوس کرنے لگے گا یا اس کی حالت بہتر ہوگی، مگر یہ نتائج ہمارے طبی طرز فکر کو چیلنج کرے گی۔

ایک اور ڈاکٹر نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ مریض سرجری پر ادویات کو ترجیح دے کر ہر سال 77 کروڑ ڈالرز بچاسکتے ہیں۔

اسٹنٹس اور شریانوں کی صفائی کرنے والی دیگر ڈیوائسز کے حوالے سے برسوں سے اعتراض سامنے آرہے ہیں، مگر یہ تحقیق جسے Ischemia کا نام دیا گیا، میں زیادہ گہرائی میں جاکر اس کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

بیلور کالج آف میڈیسین کے کارڈک کییئر کے ڈائریکٹر اور امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی گائیڈلائن کمیٹی میں شامل ڈاکٹر گلین لیونی کے مطابق یہ انتہائی اہمیت کی حامل تحقیق ہے، جس کے نتائج کو علاج کی گائیڈلائنز میں شامل کیا جانا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں