امریکا کی جانب سے پابندیوں کا سامنا کرنے والی چینی کمپنی ہواوے کو امریکی محکمہ تجارت کی جانب سے تیسری بار عارضی جنرل لائسنس دیئے جانے کا امکان ہے۔

رواں سال مئی میں ہواوے پر تجارتی پابندیوں کا نفاذ ہوا تھا مگر امریکی محکمہ تجارت کی جانب سے اس موقع پر چینی کمپنی کو پابندیوں سے 3 ماہ کا استثنیٰ عارضی لائسنس کے اجرا کے ذریعے دیا گیا، تاکہ وہ امریکی کمپنیوں سے کاروبار جاری رکھ سکے۔

امریکی بلیک لسٹ میں شامل کمپنی کے امریکی کمپنیوں سے کاروبار کے حوالے سے عارضی لائسنس کی مدت 19 اگست کو ختم ہونے پر مزید 3 ماہ کے لیے عارضی لائسنس جاری کیا گیا۔

خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق اب یہ مدت 19 نومبر کو ختم ہورہی ہے اور اس سے قبل ایک بار پھر 3 ماہ کا استثنیٰ دیئے جانے کا امکان ہے۔

مئی میں ہواوے کو بلیک لسٹ کرنے کے بعد امریکی کمپنیوں کو چینی کمپنی کے ساتھ کام کرنے کے لیے حکومتی لائسنس کی ضرورت ہوتی ہے۔

رائٹرز نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی محکمہ تجارت کی جانب سے مزید 90 دن کے لیے عارضی لائسنس جاری کیا جائے گا جس کی بدولت ہواوے ٹیلی کام نیٹ ورکس کے ساتھ کام کرسکے گی جبکہ اس کے فونز کو سافٹ وئیر اپ ڈیٹس بھی ملتی جائیں گی۔

گزشتہ ہفتے امریکا کے کامرس سیکرٹری ولبر روس نے ایک انٹرویو کے دوران اعتراف کیا تھا کہ کچھ دیہی امریکی آپریٹرز تھری جی اور فور جی نیٹ ورکس چلانے کے لیے ہواوے پر منحصر ہیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکا ہواوے کی جانب سے فائیو جی نیٹ ورکنگ آلات کی سپلائی کے حوالے سے اعتماد کرنے کے لیے تیار نہیں۔

مئی میں عارضی لائسنس کے اجرا کے موقع پر امریکی سیکرٹری آف کامرس نے اپنے بیان میں کہا تھا ' یہ عارضی لائسنس آپریٹرز کو متبادل انتظامات کے لیے وقت فراہم کرتا ہے جبکہ محکمے کو اس دوران یہ تعین کرنے کا موقع مل سکے گا کہ وہ طویل المعیاد بنیادوں پر امریکی اور غیر ملکی ٹیلی کمیونیکشن کمپنیاں جو اس وقت ہواوے کے آلات پر انحصار کررہے ہیں، کے لیے انتظامات کرسکے'۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ لائسنس آپریٹز کو ہواوے موبائل فونزاور براڈ بینڈ نیٹ ورکس پر آپریشنز جاری رکھنے کی سہولت فراہم کرے گا'۔

عارضی لائسنس کے باوجود ہواوے کے لیے امریکی پابندیاں مختلف مسائل کا باعث بن رہی ہیں کیونکہ متعدد بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے چینی کمپنی سے اپنے تعلقات ختم کرلیے ہیں، جس سے اہم سافٹ وئیر اور پرزہ جات تک اس کی رسائی محدود ہوئی ہے۔

اسی طرح کمپنی کے نئے فونز گوگل ایپس اور سروسز سے محروم ہوچکے ہیں، جس سے یورپ سمیت مختلف مارکیٹوں میں کمپنی کا بزنس متاثر ہونے کا بھی امکان ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں