’اسٹیج پر شائقین کے سامنے یوٹیوب کامیڈین نے نامناسب حرکتیں کیں‘
پاکستان میں ٹرانس جینڈر افراد کے حقوق کے لیے سرگرم سماجی کارکن اور مخنث اسٹینڈ اپ کامیڈین، لکھاری و ریسرچر انایا شیخ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں اسٹیج پر پرفارمنس کے دوران ساتھی یوٹیوب کامیڈین نے جنسی طور پر ہراساں کیا۔
انایا شخ نے ڈان امیجز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں 17 نومبر کو لاہور میں منعقد کیے جانے والے ایک کامیڈی شو کے دوران ساتھی اسٹارز نے نہ صرف ہراساں کیا بلکہ ان کے حوالے سے جنسی طور پر نامناسب فقرے بھی کہے گئے۔
انایا شیخ نے بتایا کہ یوٹیوب چینل ’لاہوری پرانک اسٹار‘ کی انتظامیہ کی جانب سے منعقد کیے گئے کامیڈی شو کے دوران انہیں منتظمین میں شامل یوٹیوب کامیڈین شارق شاہ اور عثمان نے تضحیک کا نشانہ بنایا۔
انایا شیخ نے الزام عائد کیا کہ جب وہ پرفارمنس کے لیے اسٹیج پر پہنچیں تو شارق شاہ نے ان کا لباس دیکھتے ہی انہیں صنفی تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کی جنس پر نامناسب لطیفے کسے۔
ان کے مطابق انہوں نے جو ٹی شرٹ پہن رکھی تھی اس پر ’فیمنزم‘ کے حوالے سے ایک جملہ دیکھ کر شارق شاہ نے انہیں ’کُھسرا اور شی میل‘ بلانا شروع کیا۔
انایا شیخ نے دعویٰ کیا کہ شارق شاہ اور عثمان نے انہیں اسٹیج پر سب کے سامنے تضحیک کا نشانہ بنایا جب کہ پرفارمنس کے دوران ایک موقع پر شارق شاہ ان کے بہت قریب بھی آئے۔
مخنث کامیڈین نے دعویٰ کیا کہ جب انہوں نے اسٹیج سے جانا چاہا تو دونوں کامیڈین نے انہیں انگلیوں سے نامناسب اشارے بھی کیے جس وجہ سے انہیں ذہنی اذیت پہنچی اور ان کا حوصلہ پست ہوا۔
انایا شیخ کے مطابق اگرچہ شائقین نے ان کی پرفارمنس کو سراہا تاہم ساتھ کامیڈین نے انہیں ہراساں کرنے سمیت تضحیک کا نشانہ بنایا اور ان کے پاس اس سارے معاملے کی ویڈیوز بھی موجود ہیں، تاہم وہ انہیں سامنے لاکر خود کو لوگوں کی نظروں میں مزید گرانا نہیں چاہتیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سماج میں اب بھی شارق شاہ اور عثمان جیسی ذہنیت کے لوگ موجود ہیں جو انسانوں کو ان کی جنس کی بنیاد پر تضحیک کا نشانہ بناتے ہیں۔
واقعے کے بعد اگرچہ شو منعقد کرنے والے منتظمین نے آفیشل انسٹاگرام پر انایا شیخ سے ہونے والے واقعے کی مذمت کی اور کہا کہ منتظمین کسی کو بھی کسی دوسرے شخص کو جنس کی بنیاد پر تضحیک کا نشانہ بنانے کی اجازت نہیں دیتے۔
منتظمین نے انایا شیخ کے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی مذمت کی اور افسوس کا اظہار بھی کیا، تاہم مخنث ماڈل کے مطابق منتظمین میں سے کچھ افراد کو اس بات کا علم اسی وقت ہی تھا، تاہم انہوں نے اس وقت کچھ نہیں کیا۔