کھلاڑی کو پیٹنے پر بنگلہ دیشی کرکٹر شہادت حسین پر 5 سال کی پابندی

اپ ڈیٹ 22 نومبر 2019
بنگلہ دیشی کرکٹر شہادت حسین نے بورڈ کے فیصلے کو نہ مانتے ہوئے اپیل کرنے کا اعلان کیا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
بنگلہ دیشی کرکٹر شہادت حسین نے بورڈ کے فیصلے کو نہ مانتے ہوئے اپیل کرنے کا اعلان کیا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ (بی سی بی) نے ساتھی کھلاڑی کو تشدد کا نشانہ بنانے پر سابق فاسٹ باؤلر شہادت حسین پر 5 سال کی پابندی عائد کردی۔

بنگلہ دیش میں کھیلی جارہی نیشنل کرکٹ لیگ کے دوران اتوار کو شہادت حسین نے ساتھی کھلاڑی کو تھپڑ مارنے کے بعد لات بھی رسید کردی تھی۔

اس معاملے کو گراؤنڈ میں موجود امپائرز نے رپورٹ کردیا تھا جس کے بعد شہادت بورڈ کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مرتکب قرار پائے تھے۔

بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ نے شہادت پر 5 سال کی پابندی عائد کردی ہے جس میں سے 2 سال کی سزا کو معطل کردیا ہے، تاہم انہیں تین سال کی سزا بھگتنی پڑے گی۔

شہادت حسین نے اپنی غلطی کو تسلیم کر لیا ہے جہاں پابندی کے ساتھ ساتھ ان پر 3 لاکھ ٹکا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔

تاہم فاسٹ باؤلر نے بورڈ کی جانب سے دی گئی سزا کو سخت قرار دیتے ہوئے اسے تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اس سزا کے نتیجے میں ان کا کیریئر تباہ ہو جائے گا۔

ایک بورڈ عہدیدار نے واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ڈھاکا اور کھلنا کے درمیان میچ میں گیند کو چمکانے کے معاملے پر شہادت حسین کی ساتھی کھلاڑی عرفات سنی جونیئر سے بحث ہوئی جس کے بعد شہادت نے ان پر حملہ کردیا۔

عہدیدار نے کہا کہ شہادت حسین کے ماضی کو دیکھتے ہوئے بورڈ نے ان پر 5 سال کی پابندی عائد کردی ہے۔

38 ٹیسٹ اور 51 ون ڈے میچوں میں بنگلہ دیش کی نمائندگی کا اعزاز رکھنے والے شہادت حسین کو 2015 میں دو ماہ کے لیے جیل بھیج دیا گیا تھا جہاں ان پر اور ان کی اہلیہ پر ایک 11 سالہ کمسن گھریلو ملازمہ کو تشدد کا نشانہ بنانے کا الزام تھا۔

ستمبر 2015 میں پولیس نے ان کے گھر پر چھاپہ مار اس 11 سالہ بچی کو برآمد کیا تھا جس نے بنگلہ دیشی کرکٹر اور ان کی اہلیہ پر اسے تشدد کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا تھا۔

لڑکی کے جسم پر موجود نشان اور میڈیکل چیک اپ سے اس بات کی تصدیق ہو گئی تھی کہ اسے شدید جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اس کے بعد یہ جوڑا ایک عرصے تک پولیس کی نظروں سے چھپتا رہا تھا۔

میدان میں پیش آنے والے اس واقعے کے حوالے سے شہادت حسین نے 'اے ایف پی' سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ گرما گرمی کے دوران پیش آیا اور عرفات سنی کو تھپڑ یا لات مارنے کے الزامات کو مسترد کردیا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے صرف اسے دھکا دیا تھا، میں نے اسے نقصان نہیں پہنچایا البتہ میں تسلیم کرتا ہوں کہ یہ میری غلطی تھی، ایک ٹیسٹ کرکٹر ہونے کے ناطے مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا البتہ میں سزا کے خلاف اپیل کروں گا۔

فاسٹ باؤلر نے کہا کہ 5 سال کی پابندی بہت سخت سزا ہے، میں 6 ماہ کی سزا یا کچھ جرمانے کو قبول کر لیتا لیکن میری والدہ کینسر کی مریضہ ہیں اور اس خبر کے بعد انہوں نے کھانا پینا چھوڑ دیا، اگر مجھ پر 5 سال کی پابندی عائد کی گئی تو اس سے میرا روزگار چھن جائے گا۔

واضح رہے کہ شہادت حسین 2018 میں بھی اس وقت خبروں کی زینت بنے تھے جب انہوں نے اپنی کار سے ٹکرانے والے رکشا ڈرائیور کو ڈھاکا میں تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں