اکرم درانی کے وارنٹ گرفتاری کا جواز پیش کرنے کیلئے مواد دستیاب نہیں، نیب کا اعتراف

اپ ڈیٹ 21 نومبر 2019
اکرم خان درانی اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز
اکرم خان درانی اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما اور اپوزیشن جماعتوں کی رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم خان درانی کی ضمانت کی درخواست نمٹادی۔

عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن نے اکرم خان درانی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

دوران سماعت قومی احتساب بیورو (نیب) نے عدالت کو بتایا کہ اکرم درانی کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کیے گئے، جس پر جسٹس میاں گل حسن نے استفسار کیا کہ 'ہم درخواست نمٹادیں اور کل آپ انہیں گرفتار کر لیں وارنٹ جاری کر کے پھر کیا ہوگا؟ ایک کیس میں پہلے ایسا ہو بھی چکا ہے'۔

مزید پڑھیں: نیب تحقیقات: اسلام آباد ہائیکورٹ نے اکرم درانی کی عبوری ضمانت منظور کرلی

نیب کا کہنا تھا کہ 'نئے شواہد سامنے آنے پر ہی کسی کو گرفتار کیا جاتا ہے'۔

جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ 'نیب کو کسی بھی گرفتاری کا جائز جواز بتانا بھی ضروری ہے، نیب کسی کو ٹارچر کرنے کے لیے گرفتار نہیں کر سکتا، نیب تفتیش کے لیے بھی روز طلب کر سکتا ہے، گرفتار کر کے ہی کیوں سرکار کا خرچ بڑھایا جاتا ہے'۔

عدالت میں اکرم خان درانی کے وکیل کا کہنا تھا کہ اگر مستقبل میں نیب وارنٹ جاری کرے تو پہلے ہمیں بتائے جس پر نیب استغاثہ کا کہنا تھا کہ 'کوئی قانون نہیں ہے کہ ہم پہلے کسی کو بتائیں'۔

نیب کا کہنا تھا کہ 'اکرم درانی کے فرنٹ مین رحمت اللہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں، رحمت اللہ اکرم درانی کے پرسنل سیکریٹری تھے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'غیر قانونی بھرتیوں میں رحمت اللہ کا کردار تھا'۔

جسٹس میاں گل حسن نے استفسار کیا کہ 'ان بھرتیوں کا تو الگ سے کیس ہمارے سامنے موجود ہے، نیب الگ سے کیسے کارروائی کر رہا ہے'۔

نیب نے بتایا کہ 'ہم اس معاملے کے مجرمانہ پہلو پر تفتیش کر رہے ہیں، عدالت کے سامنے جو کیس ہے وہ ایک سول کیس ہے، ملزم کے فرار ہونے کا خدشہ ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: اگلے ہفتے ہمارا نیا لائحہ عمل سامنے آجائے گا، اکرم درانی

عدالت نے استفسار کیا کہ 'نیب کو خدشہ ہے تو ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں نام ڈال دیں، کرپشن روکنے کے لیے کیس چلانے ہیں، دیکھا گیا ہے نیب کا کیس بہت کمزور ہوتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'دیگر ممالک میں وہ ہر ملزم کو گرفتار نہیں کرتے، سنگین الزامات کے باوجود لندن میں الطاف حسین باہر پھر رہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'نیب کے پاس نئے شواہد بھی آجائیں تب بھی گرفتاری پر مطمئن کرنا ہوگا، تفتیشی افسر کے کافی شواہد آئے تو پھر گرفتاری کی جاسکتی ہے'۔

نیب نے عدالت کو بتایا کہ 'نیب کے پاس اکرم درانی کے وارنٹ گرفتاری کا جواز پیش کرنے کے لیے مواد دستیاب نہیں'۔

بعد ازاں عدالت نے اکرم خان درانی کی درخواست ضمانت نیب کے بیان کے بعد نمٹا دی اور ملزم رحمت اللہ کی عبوری ضمانت میں 8 دسمبر تک توسیع کردی۔

واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے جے یو آئی (ف) کے آزادی مارچ سے چند روز قبل 22 اکتوبر کو محکمہ پاکستان پبلک ورکس (پی ڈبلیو ڈی) میں غیر قانونی تعیناتیوں کے الزام میں اکرم درانی کے خلاف انکوائری شروع کردی تھی۔

جس کے اگلے روز ہی 23 اکتوبر کو اکرم درانی کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست کی سماعت ہوئی تھی اور عدالت عالیہ نے ان کی عبوری ضمانت منظور کرلی تھی۔

اکرم درانی نے درخواست میں دعویٰ کیا تھا کہ انہیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے خلاف پارٹی کے ’آزادی مارچ‘ میں اہم کردار ادا کرنے پر نشانہ بنایا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں فریقین (نیب چیئرمین، ڈپٹی ڈائریکٹر اور تفتیشی افسر ندیم فراز) کی جانب سے نشانہ بنایا جارہا ہے حالانکہ وہ تحقیقات میں تعاون کررہے ہیں اور آگے بھی کرتے رہیں گے۔

اکرم خان درانی کی میڈیا سے گفتگو

عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اکرم خان درانی کا کہنا تھا کہ 'آئندہ روز سے پورے ملک میں جلسے جلوس ہوں گے، عوام کو جلد ہی خوشخبری ملے گی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'عمران خان کو چاہیے کہ وہ اخلاقی طور پر مستعفی ہوجائیں، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) غیر ملکی فنڈنگ میں عدالتوں کے پیچھے چھپنے کا معاملہ ختم ہوا، کیس پر الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد عمران خان کی پارٹی ختم ہو جائے گی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پورے ملک کے تمام ادارے حکومت سے مایوس ہیں، کسان، تاجر اور ڈاکٹر سمیت سب ہی احتجاج کررہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'عوام جلد ہی اچھی خبر سنے گی'۔

دھرنے کے فوائد کے حوالے سے صحافی کے سوال کے جواب میں اکرم خان درانی کا کہنا تھا کہ 'دھرنے کا مقصد اور فائدہ جلد عوام کے سامنے آجائے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بہت سے لوگ ٹی وی پر بیٹھ کر بیماری پر واویلا کررہے ہیں، بیماری پر گپ شپ لگائی جارہی ہے جبکہ لوگ بھول گئے ہیں کہ نواز شریف بیمار بیوی کو چھوڑ کر وطن واپس آئے تھے'۔

انہوں نے کہا کہ 'شہباز شریف بھی جلد ہی وطن واپس آئیں گے'۔

واضح رہے کہ اکرم درانی کو وفاقی حکومت ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کی 2 ہاؤسنگ اسکیم میں مبینہ بد عنوانی کے الزامات کا سامنا ہے، اس کے علاوہ ان پر منظورِ نظر افسران کی تعیناتی، مسجد کے لیے ’خلافِ ضابطہ‘ پلاٹس مختص کرنا اور پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی) کا کام شامل ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں