خانیوال: 'غیرت کے نام' پر ایک شخص کو قتل کے بعد جلانے والا ملزم گرفتار

اپ ڈیٹ 21 نومبر 2019
ملزم نے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر یہ اقدام اٹھایا—فائل فوٹو: اے پی
ملزم نے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر یہ اقدام اٹھایا—فائل فوٹو: اے پی

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) جہانیاں شمس الدین نے کہا ہے کہ پولیس کو ضلع خانیوال کی جہانیاں تحصیل سے ایک شخص کی لاش ملی جسے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کرکے جلایا گیا۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ واقعے میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ڈی ایس پی کے مطابق مشتبہ شخص نے متاثرہ شخص کا تشدد کے بعد قتل کیا اور پھر اس کی لاش کو آگ لگا دی۔

ابتدائی تحقیقات سے متعلق ڈی ایس پی کا کہنا تھا کہ مشتبہ شخص کو اپنی کزن اور متاثرہ فرد کے درمیان ناجائز تعلقات کا شبہ تھا، جس پر مبینہ طور پرغیرت کے نام پر قتل کیا گیا۔

مزید پڑھیں: راولپنڈی: کار سے صحافی کی مسخ شدہ لاش برآمد

شمس الدین کا کہنا تھا کہ متاثرہ شخص کی لاش کو ہسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ واقعے کی مزید تحقیقات کی جارہی ہیں۔

دوسری جانب خانیوال کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) فیصل شہزاد نے ڈی ایس پی جہانیاں اور ان کی ٹیم کی جانب سے واقعے کی اطلاع ملنے پر بروقت کارروائی کرتے ہوئے ایک گھنٹے میں ملزم کو گرفتار کرنے کی تعریف کی۔

ڈی پی او فیصل شہزاد کے مطابق پولیس کو جہانیاں میں ایک شخص کی جلی ہوئی لاش کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی جس کے بعد ڈی ایس پی، ان کی کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (سی آئی اے) اور فرانزک ٹیم نے فوری کارروائی کی اور جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: 'غیرت کے نام پر' بھائی کے ہاتھوں 17 سالہ بہن قتل

بعد ازاں فرانزک ٹیم نے شواہد اکٹھے کیے اور مقامی لوگوں سے تفتیش کے دوران انہیں شواہد ملے جس کی بنیاد پر مرکزی ملزم کو گرفتار کرنے میں مدد ملی۔

ڈی پی او خانیوال کا کہنا تھا کہ ان کی تحقیقات جاری ہیں اور وہ قتل کے محرکات، آلہ قتل سمیت اس واقعے میں کسی اور کے ملوث ہونے سے متعلق بھی تفتیش کر رہے ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے دوران ملزم نے جرم کا اعتراف کرلیا ہے۔

ضرور پڑھیں

بھارت میں سکھ تحریک: شناخت کے مسئلے سے خالصتان کی جدو جہد تک

بھارت میں سکھ تحریک: شناخت کے مسئلے سے خالصتان کی جدو جہد تک

1950ء کی دہائی میں پنجابی صوبہ تحریک زور پکڑتی گئی۔ 1955ء میں سیکشن 144 کا نفاذ کرتے ہوئے پنجابی صوبے کے حق میں لگنے والے نعروں پر پابندی عائد کر دی گئی اور سکھوں کے نمائندہ رہنما ماسٹر تارا سنگھ کو گرفتار کر لیا گیا جس سے تحریک مزید زور پکڑ گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں