پیراگون ریفرنس: خواجہ برادران کے جوڈیشل ریمانڈ میں 29 نومبر تک توسیع

اپ ڈیٹ 21 نومبر 2019
سماعت کے دوران خواجہ سعد رفیق کا سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں پر برہمی کا اظہار — فائل فوٹو / ڈان نیوز
سماعت کے دوران خواجہ سعد رفیق کا سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں پر برہمی کا اظہار — فائل فوٹو / ڈان نیوز

لاہور کی احتساب عدالت نے پیراگون سوسائٹی ریفرنس میں خواجہ برادرن کے جوڈیشل ریمانڈ میں 29 نومبر تک توسیع کردی۔

جیل حکام نے جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کو احتساب عدالت میں پیش کیا۔

سماعت کے دوران دو گواہوں کے بیان پر جرح مکمل ہوئی۔

عدالتی حکم پر ڈی آئی جی آپریشنز اشفاق احمد پیش ہوئے۔

جج جواد الحسن نے کہا کہ ڈی آئی آپریشنز نے بدنظمی کے معاملے پر جواب جمع کروا دیا ہے تاہم نیب کا جواب آنا ابھی باقی ہے۔

نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ مجھے نوٹس موصول نہیں ہوا جس پر جج نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آپ بتا دیتے میں آپ کو گھر آکر نوٹس دے دیتا، نیب تو خواب خرگوش میں ہے اٹھ ہی نہیں رہا۔

یہ بھی پڑھیں: پیراگون سوسائٹی ریفرنس: خواجہ برادران کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

عدالت نے نیب کو آئندہ سماعت پر جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔

سماعت کے دوران خواجہ سعد رفیق نے سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں پر برہمی کا اظہار کرتے عدالت سے بات کرنے کی استدعا کی۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں 22 منٹ پولیس نے حبس بے جا میں رکھا، آج بھی سائرن بجائے گئے اور مجھے گاڑی میں بند کر دیا گیا جبکہ پولیس اہلکار صحافیوں کو اور ہمیں دھکے دیتے ہیں۔

جج جواد الحسن نے کہا کہ فریقین کے جواب آ لینے دیں، عدالت اس پر قانون کے مطابق فیصلہ دے گی۔

عدالت نے خواجہ برادران کےجوڈیشل ریمانڈ میں 29 نومبر تک توسیع کردی اور آئندہ سماعت پر ان کے خلاف وعدہ معاف گواہ قیصر امین بٹ کو بھی گواہی کے لیے طلب کر لیا۔

واضح رہے کہ 14 اکتوبر کو احتساب عدالت نے پیراگون سٹی اسکینڈل میں خواجہ برادران پر عائد فرد جرم ختم کر کے ان کی بریت کی درخواست مسترد کردی تھی۔

مزید پڑھیں: پیراگون سوسائٹی ریفرنس: خواجہ برادران پر فرد جرم عائد

احتساب عدالت نے 4 ستمبر کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی و رکن پنجاب اسمبلی خواجہ سلمان رفیق کے خلاف پیرا گون ہاؤسنگ سوسائٹی میں مبینہ بے ضابطگیوں پر دائر ریفرنس میں فرد جرم عائد کی تھی۔

جس پر خواجہ برادران کی جانب سے ان کے وکلا نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ درخواست گزاروں کی فرد جرم ختم کر کے انہیں الزام سے بری کردیا جائے۔

پیراگون سوسائٹی ریفرنس کا پس منظر

نیب نے پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی میں مبینہ طور پر بڑے پیمانے میں خرد برد کی تحقیقات کا آغاز نومبر 2018 میں کیا تھا اور کہا گیا تھا کہ مذکورہ سوسائٹی خواجہ سعد رفیق کی ہے جبکہ انہوں نے عدالت عظمیٰ میں سوسائٹی سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔

پیراگون سٹی کی ذیلی کمپنی بسم اللہ انجینئرنگ کے مالک شاہد شفیق کو جعلی دستاویزات کی بنیاد پر آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا ٹھیکا لینے کے الزام میں 24 فروری کو نیب نے گرفتار کیا تھا۔

نیب کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ بسم اللہ انجینئرنگ کمپنی کی نااہلی کی وجہ سے حکومت کو 100 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: خواجہ برادران کے خلاف ریفرنس دائر، کروڑوں روپے کی کرپشن کا الزام

نیب لاہور نے رواں سال مئی میں خواجہ برادران کے خلاف پیراگون سوسائٹی مبینہ کرپشن کیس میں تحقیقات کے بعد ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی تھی جس کے بعد 31 مئی کو لاہور کی احتساب عدالت میں ریفرنس دائر کردیا گیا تھا۔

قبل ازیں نیب نے 11 دسمبر 2018 کو پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں خواجہ برادران، خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کو ضمانت مسترد ہونے پر لاہور ہائی کورٹ سے حراست میں لے لیا تھا، خواجہ برداران نے پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں قبل ازگرفتاری ضمانت میں متعدد مرتبہ توسیع بھی حاصل کی تھی۔

نیب نےگرفتاری کے دوسرے ہی روز خواجہ برادران کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا تھا، جہاں عدالت نے خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق کو ابتدائی طور پر 10 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا، بعد ازاں اس میں متعدد مرتبہ توسیع کی گئی اور 2 فروری 2019 کو انہیں جیل بھیج دیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں