راولپنڈی: 7 سالہ بچی کا ریپ کے بعد قتل، چچا گرفتار

اپ ڈیٹ 23 نومبر 2019
ملزم نے بچی کو اس کی والدہ کے کمرے سے اٹھایا اور دوسرے کمرے میں لے جا کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
ملزم نے بچی کو اس کی والدہ کے کمرے سے اٹھایا اور دوسرے کمرے میں لے جا کر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی کے علاقے ڈھوک چوہدریاں میں 7 سالہ بچی کو ریپ کر نے کے بعد گلا گھونٹ کر قتل کردیا گیا۔

سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) سید علی نے بتایا کہ جمعے کی صبح بچی کے دم توڑ دینے کے بعد بھی اس کے 18 سالہ چچا نے دوبارہ اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا بعدازاں پولیس کے سامنے ملزم نے بچی کو ریپ کے بعد قتل کرنے کا اعتراف بھی کرلیا۔

پولیس افسر نے بتایا کہ بچی کے والد افغان شہری ہیں جو ڈھوک چوہدریاں کے سیکٹر ’سی‘ میں اپنی اہلیہ اور 6 بچوں کے ہمراہ مقیم ہیں جبکہ ان کا چھوٹا بھائی (ملزم) بھی اسی خاندان کے ہمراہ رہتا تھا۔

ایس پی نے مزید بتایا کہ 2 ماہ پہلے ہی ملزم کی شادی ہوئی تھی تاہم 2 ہفتے قبل اس کی اہلیہ اسے چھوڑ کر اپنے والدین کے گھر واپس چلی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں 10 سالہ بچی کا زیادتی کے بعد قتل،اہلخانہ کا شدید احتجاج

واضح رہے کہ جمعرات کی رات بچی کے والد، جو خاکروب ہیں، اپنے بڑے بیٹے کے ہمراہ کام پر گئے تھے جبکہ ان کی اہلیہ، 5 بچے اور ملزم گھر پر ہی موجود تھا۔

آدھی رات کے بعد ملزم نے بچی کو اس کی والدہ کے کمرے سے اٹھایا اور دوسرے کمرے میں لے جاکر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

بچی کو گلا گھونٹ کر قتل کردینے کے بعد ملزم نے لاش بچی کی والدہ کے کمرے کے باہر بیڈ پر رکھ دی اور اسے کمبل سے ڈھک دیا، جس کے بعد ملزم گھر سے فرار ہوگیا تاہم پولیس نے اسی علاقے میں اس کا سراغ لگا کر ملزم کو حراست میں لے لیا۔

مذکورہ واقعہ اس وقت منظر عام پر آیا جب متاثرہ بچی کے والد اور بھائی رات ڈھائی بجے گھر واپس آئے اور بچی کو والدہ کے کمرے کے باہر پایا۔

مزید پڑھیں: کراچی کے نواحی علاقے میں بچی کا ریپ کے بعد قتل

پولیس کے مطابق پہلے والد کو خیال آیا کہ شاید بچی والدہ کی ڈانٹ کی وجہ سے کمرے کے باہر سورہی ہے لیکن جب انہوں نے کمبل ہٹایا تو دیکھا کہ وہ مر چکی تھی۔

بعدازاں بچی کی لاش کو قریبی نجی ہسپتال لے جایا گیا جہاں موجود ڈاکٹر نے بتایا کہ اسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا ہے اور یہ پولیس کیس ہے۔

اطلاع ملنے کے بعد ایس پی علی کی سربراہی میں پولیس ٹیم نے جائے وقوع پر پہنچ کر خون کے دھبوں والی بیڈ شیٹ سمیت دیگر شواہد اکٹھے کیے، بعدازاں مزید ثبوت اکٹھے کرنے کے لیے فرانزک ماہر کو بھی بلوایا گیا۔

ایس پی کے مطابق بچی کے پوسٹ مارٹم کے بعد لاش ورثا کے حوالے کردی گئی اور پوسٹ مارٹم رپورٹ موصول ہوتے ساتھ ہی تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کرم ایجنسی: 5 سالہ بچی کے ریپ، قتل کے الزام میں مزید 9 افراد گرفتار

دوسری جانب سے مذکورہ بچی کے والدین مقدمے کے اندراج کے حوالے سے ہچکچاہٹ کا شکار تھے تاہم پولیس کی جانب سے ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کروائے جانے کے بعد ایف آئی آر درج کروانے پر رضامند ہوگئے۔

اس ضمن میں سٹی پولیس افسر (سی پی او) محمد فیصل رانا نے ایک ویڈیو پیغام میں بتایا کہ ریپ کے بعد بچی کے قتل کا واقعہ ایئرپورٹ تھانے کی حدود میں ہوا جبکہ ملزم کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

انہوں نے مقتولہ کی ملزم سے رشتہ داری نہیں بتائی البتہ ان کا کہنا تھا کہ ملزم بچی کا قریبی رشتہ دار تھا جس کا فرانزک اور ڈی این اے ٹیسٹ کیا جائے گا اور اسے عبرت ناک سزا دی جائے گی۔

مذکورہ واقعے کی اطلاع ملتے ہیں عوام کی بڑی تعداد متاثرہ خاندان کے گھر کے باہر جمع ہوگئی اور پولیس سے مطالبہ کیا کہ مجرم کو قرار واقعی سزا دینے کے لیے مقدمہ تیز ترین عدالتی کارروائی کے لیے بھیجا جائے۔


یہ خبر 23 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں