ترجمان پاک فوج کا ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی روکنے والے نوجوان کو سلام

اپ ڈیٹ 25 نومبر 2019
نوجوان نے اسلام مخالف شخص کو روکنے کی کوشش کی—فوٹو: اسکرین شاٹ
نوجوان نے اسلام مخالف شخص کو روکنے کی کوشش کی—فوٹو: اسکرین شاٹ

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی کو روکنے والے نوجوان الیاس کی بہادری کو سلام پیش کیا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ذاتی اکاؤنٹ سے ٹوئٹ کرتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور نے لکھا کہ قابلِ مذمت عمل کو روکنے کے لیے جرأت دکھانے والے الیاس کی بہادری کو سلام ہے۔

انہوں نے لکھا کہ اس طرح کی اسلاموفوبیا پر مبنی اشتعال انگیزی صرف نفرت اور انتہا پسندی کو فروغ دیتی ہے، اسلاموفوبیا عالمی امن و ہم آہنگی کے لیے خطرہ ہے۔

ساتھ ہی ڈی جی آئی ایس پی آر نے لکھا کہ تمام مذاہب قابلِ احترام ہیں۔

واضح رہے کہ ناروے کے ایک شہر کرسٹیان سینڈ میں گزشتہ دنوں ایک اسلام مخالف ریلی نکالی گئی تھی اور اسی دوران یہ لوگ ایک جگہ جمع ہوگئے تھے، جہاں ایک شخص نے قرآن پاک کی بے حرمتی کی تھی۔

جب اسلام مخالف شخص کی جانب سے قرآن پاک کو نذرِ آتش کیا جارہا تھا تو ایک بہادر نوجوان نے مقدس کتاب کی بے حرمتی روکنے کی کوشش کی، تاہم پولیس نے الیاس نامی اس نوجوان کو حراست میں لے لیا۔

پاکستان کا اظہار مذمت

دوسری جانب پاکستان کی جانب سے بھی ناروے میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی مذمت کی گئی تھی۔

ہفتہ وار بریفنگ میں ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا تھا کہ مسلمان دوسرے مذاہب کا احترام کرتے ہیں اور دیگر مذاہب کے لوگوں کو بھی مسلمانوں کے جذبات و احساسات کا احترام کرنا چاہیے۔

قرآن پاک کی بے حرمتی پر ترکی کی سخت مذمت

پاکستان کے علاوہ مسلم دنیا میں اہم مقام رکھنے والے ملک ترکی کی جانب سے بھی کرسٹیان سینڈ کے علاقے میں ناروے کے دائیں بازوں گروپ کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کی 'سخت مذمت' کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ ناروے میں پیش آنے والے اس قابل مذمت واقعے پر سوشل میڈیا پر سخت غم و غصے کا اظہار کیا گیا جبکہ مسلم نوجوان الیاس کی بہادری کی تعریف کی گئی۔

وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری کی مذمت

مذکورہ واقعے کی مذمت کرتے ہوئے وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری کا کہنا تھا کہ ناروے میں قرآن کریم کے بے حرمتی کا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ آزادی اظہار کے نام پر مذاہب اور مقدسات کی بے حرمتی قابل مذمت ہے اس واقعے سے ایک ارب سے زیادہ مسلمانوں کی توہین ہوئی اور ان کے دینی اور روحانی جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم بحیثیت مسلمان تمام مذاہب کے احترام پر یقین رکھتے ہیں اور مذہب اسلام کے تمسخر یا قرآن کریم کی توہین ہمارے لئے ناقابل برداشت ہے۔

نور الحق قادری کا مزید کہنا تھا کہ ہم اس طرح کے واقعات کو تصادم، انتشار اور عالمی امن کے لیے خطرہ کا باعث سمجھتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ناروے حکومت کو اہلیان پاکستان کا غم و غصہ اور احتجاج ریکارڈ کرایا جائے گا، مغرب اور یورپ کو ایسے شرمناک واقعات پر قابو پانا چاہئے اور مسلمانوں سے معافی مانگنی چاہیے۔

قرآن پاک کی بے حرمتی قابل قبول نہیں، فضل الرحمٰن

ادھر جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے ناروے میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ اس سے پوری دنیا کے مسلمانوں کی توہین ہوئی ہے اور ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی گئی۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اس طرح کے واقعات تصادم، انتشار اورعالمی امن کے لیے خطرے کا باعث بن سکتے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یورپ کو اس شرمناک واقعہ پر مسلمانوں سے معافی مانگنی چاہیے۔

اپنے بیان میں جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ اس افسوس ناک واقعہ سے یورپ کا مکروہ چہرہ سامنے آرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'آپ ہمیں دہشتگرد کہیں یا جو مرضی بولیں مگر قرآن پاک کی بے حرمتی قابل قبول نہیں'، جس نوجوان نے قرآن پاک کا دفاع کیا ہے اس کو پوری امت مسلمہ کا سلام ہے۔

فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اصل دہشت گرد کون ہیں، ایسے واقعات کسی جگہ پر یا کسی بھی وقت پر ہو قابل برداشت نہیں۔

سوشل میڈیا پر ردعمل

دوسری جانب سوشل میڈیا پر لوگوں نے الیاس کو مسلم امہ کا ہیرو قرار دیا اور یہ ٹرینڈ ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا، جس میں لاکھوں لوگوں نے ٹوئٹس کیں۔

نہ صرف عوام بلکہ کچھ معروف لوگوں نے بھی اس پر ٹوئٹس کی اور الیاس کو مسلم دنیا کا ہیرو قرار دیا۔

معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی سے منسوب اکاؤنٹ سے بھی ایک ٹوئٹ کی گئی۔

ٹوئٹ میں لکھا گیا کہ مسلمانوں کو رواداری کا درس دینے والی مغربی دنیا کی قرآن کریم کے ساتھ بزدلی اس انتہا پر پہنچ چکی ہے کہ اب اس کی بے حرمتی کے لیے باقاعدہ تقریب منائی جارہی ہے۔

وفاقی وزیرسائنس و ٹیکنالوجی فہد چوہدری نے لکھا کہ ناروے کے شدت پسند گروہ کی طرف سے قرآن کریم کی بے حرمتی کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، شدت پسند ہر معاشرے میں ناسور ہیں اور ان کا سد باب عالمی ذمہ داری ہے۔

انہوں نے مطالبہ کی اکہ ناروے کی پولیس کو مسلمانوں کے خلاف کارروائی کے بجائے ان شدت پسند گروہوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔

صحافی انصار عباسی نے لکھا کہ یہ اسلامی دنیا کا وہ ہیرو ہے جو ناروے میں چند اسلام دشمنوں کی طرف سے قرآن مجید کو جلانے کی کوشش کو ناکام بنانے کے لیے جلانے والے پر کود پڑا۔

انصار عباسی کا کہنا تھا کہ نوجوان کو پولیس نے حراست میں لے لیا، جس پر صرف ترکی نے آواز بلند کی، باقی اسلامی دنیا ابھی تک خاموش ہے۔

حال ہی میں اداکاری سے کنارہ کشی اختیار کرنے والے حمزہ علی عباسی نے لکھا کہ دنیا بھر میں 5 ارب سے زیادہ لوگ سمجھتے ہیں کہ اسلام کوئی الٰہی پیغام نہیں، کیا ہم مسلمان ایسے لوگوں کو تکلیف دینا یا قتل کرنا چاہتے ہیں؟ نہیں!۔۔ آپ ہم سے اختلاف/تنقید کرنے پر آزاد ہیں لیکن جان بوجھ کر/بدنیتی سے بے حرمتی/ توہین کریں/ ستائیں؟ یہ ٹھیک نہیں ہے!۔

ساتھ ہی انہوں نے الیاس کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے دل کا نشان بنا کر لکھا آپ کے لیے عزت ہے۔

اسی معاملے پر اداکارہ وینا ملک نے بھی بات کی اور کہا کہ ناروے میں بڑھتے اسلاموفوبیا کے رجحان کو دیکھ کر افسوس ہوا، اگر وہ قرآن کی بے حرمتی کریں گے تو لاکھوں مسلمان اسی طرح ردعمل دیں گے جیسے اس نوجوان نے دیا۔

وینا ملک نے یہ دعا بھی کی کہ امن اور برکتیں اس بڑھتی نفرت اور تعصب کو شکست دیں، ساتھ ہی انہوں نے 'الیاس ہیرو آف مسلم امہ' کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔

اداکارہ نے ایک اور ٹوئٹ میں لکھا کہ سب کو اظہار رائے کی آزادی ہے لیکن ذمہ داری کے ساتھ، کوئی مسلمان مقدس قرآن پاک کی بے حرمتی کی اجازت کبھی نہیں دے گا، نوجوان کی جانب سے دکھایا گیا ردعمل قدرتی اور واضح تھا۔

نوجوان کی کوشش پر ایک ٹوئٹر صارف نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ 'قرآن پاک کی بے حرمتی روکنے والا دلیر مسلمان پولیس کی حراست میں جبکہ انتہا پسند سفید فام پولیس کی حفاظت میں کھڑا ہے، شاید اسے ہی مشرق و مغرب کا فرق کہتے ہیں'۔

اسی طرح ایک صارف نے نوجوان الیاس کی تصویر شیئر کرتے ہوئے الیاس مسلم امہ کا ہیرو کا ہیش ٹیگ استعمال کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں