کاپی رائٹس کا خوف: کوک اسٹوڈیو 12 کی پانچویں قسط یوٹیوب پر جاری نہ کی جا سکی

23 نومبر 2019
پہلی بار کوک اسٹوڈیو کا کوئی بھی گانا یوٹیوب پر جاری نہیں ہوا—فوٹو: کوک اسٹوڈیو
پہلی بار کوک اسٹوڈیو کا کوئی بھی گانا یوٹیوب پر جاری نہیں ہوا—فوٹو: کوک اسٹوڈیو

رواں برس اکتوبر میں شروع ہونے والے ’کوک اسٹوڈیو‘ کے 12 ویں سیزن کی پانچویں قسط جاری کردی گئی، تاہم پہلی بار اس میوزیکل شو کا کوئی بھی گانا یوٹیوب پر جاری نہیں کیا جا سکا۔

کوک اسٹوڈیو کی جانب سے پانچویں قسط کا کوئی بھی گانا یوٹیوب پر جاری نہ کیے جانے کے حوالے سے کوئی وضاحت نہیں کی گئی، تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ ’کاپی رائٹس‘ کے خوف کی وجہ سے انتظامیہ نے یوٹیوب پر گانے جاری نہیں کیے۔

پانچویں قسط جاری کرنے سے تین دن قبل 21 نومبر کو کوک اسٹوڈیو کی جانب سے چوتھی قسط کا صنم ماروی کا جاری کیا گیا گانا ’حیراں ہوا‘ کو یوٹیوب سے ’کاپی رائٹس‘ کی وجہ سے ہٹایا گیا تھا۔

صنم ماروی کے گانے پر عابدہ پروین نے ’کاپی رائٹس‘ کا دعویٰ کیا تھا جس کے بعد یوٹیوب سے اسے ہٹایا دیا تھا جب کہ اس سے قبل کوک اسٹوڈیو کے 12 ویں سیزن کے 2 گانوں کو ’کاپی رائٹس‘ کی وجہ سے ہٹایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کوک اسٹوڈیو کو مشکلات کا سامنا، مسلسل تیسرا گانا کاپی رائٹس پر ہٹادیا گیا

کوک اسٹوڈیو 12 کی دوسری قسط کے گانے کے ابرار الحق کے گانے ’بلو‘ اور ریچل وکاجی اور شجاع حیدر کے ’سیاں‘ کو بھی کاپی رائٹس کی وجہ سے ہٹایا گیا تھا۔

حیراں ہوا پر عابدہ پروین نے کاپی رائٹس کا دعویٰ کیا تھا—فوٹو: کوک اسٹوڈیو
حیراں ہوا پر عابدہ پروین نے کاپی رائٹس کا دعویٰ کیا تھا—فوٹو: کوک اسٹوڈیو

دلچسپ بات یہ ہے کہ ابرار الحق کے اپنے ہی گائے گئے گانے ’بلو‘ کو ایک نجی انٹرٹینمنٹ کمپنی کے دعوے کے بعد ہٹایا گیا تھا۔ اسی طرح ریچل وکاجی اور شجاع حیدر کے گانے کو بھی کاپی رائٹس کی وجہ سے ہٹایا گیا تھا۔

کوک اسٹوڈیو کی پہلی قسط کے گانے سنیں

’کاپی رائٹس‘ کے دعووں کے بعد انتظامیہ نے پانچویں قسط کے چاروں گانوں کو یوٹیوب کے بجائے فیس بک پر جاری کردیا۔

پانچویں قسط میں پہلی قسط کی طرح 4 گانے جاری کیے گئے ہیں اور پانچویں قسط میں طویل عرصے بعد فریحہ پرویز اور حدیقہ کیانی بھی اپنی آواز کا جادو جگاتی دکھائی دیں۔

پہلی قسط 18 اکتوبر کو ریلیز ہوئی تھی—اسکرین شاٹ
پہلی قسط 18 اکتوبر کو ریلیز ہوئی تھی—اسکرین شاٹ

پانچویں قسط میں فریحہ پرویز کے ’بلما‘ اور حدیقہ کیانی کے ’ڈاچی والیا‘ کا پنجابی گانا بھی ریلیز کیا گیا۔

پانچویں قسط میں راحت فتح علی خان اور آئمہ بیگ کا ’ہیریے‘ اور ایک نوجوان پشتو گلوکار شمالی افغان کا پشتو گانا ’مرم مرم‘ بھی جاری کیا ہے۔

کوک اسٹوڈیو کی دوسری قسط کے گانے سنیں

پانچویں قسط سے قبل چوتھی قسط کو رواں ماہ 17 نومبر کو جاری کیا گیا تھا، جس میں تین گانے جاری کیے گئے تھے اور اس قسط کے صنم ماروی کے گانے ’حیراں ہوا‘ کو کاپی رائٹس کی وجہ سے یوٹیوب سے ہٹادیا گیا تھا۔

دوسری قسط کے دو گانے کاپی رائٹس کے تحت ہٹائے جا چکے ہیں—اسکرین شاٹ
دوسری قسط کے دو گانے کاپی رائٹس کے تحت ہٹائے جا چکے ہیں—اسکرین شاٹ

کوک اسٹوڈیو کی تیسری قسط کو رواں ماہ 8 نومبر کو ریلیز کیا گیا تھا، جس میں تین گانے شامل تھے۔

تیسری قسط کے گانے ’مبارک مبارک‘ کے بلوچی و پنجابی زبان کے گانے کو عاطف اسلم کے ساتھ بلوچستان کے میوزیکل بینڈ بنور کے ارکان نے بھی گایا تھا۔

کوک اسٹوڈیو کی تیسری قسط کے گانے سنیں

تیسری قسط میں قوال فرید ایاز اور ابو محمد کے ’آدم‘ کو بھی ریلیز کیا گیا تھا، جب کہ عمیر جسوال کے ’چل رہا ہوں‘ کو بھی شامل کیا گیا تھا۔

تیسری قسط کو 9 نومبر کو جاری کیا گیا تھا—اسکرین شاٹ
تیسری قسط کو 9 نومبر کو جاری کیا گیا تھا—اسکرین شاٹ

کوک اسٹوڈیو کی دوسری قسط گزشتہ ماہ 27 اکتوبر کو جاری کی گئی تھی، جس میں پہلی قسط کی طرح تین گانے دیے گئے تھے۔

دوسری قسط میں کشمیری و ترکی زبان کے گانے ’روشے‘ کو بھی جاری کیا تھا، جسے گلوکارہ زیب بنگش اور ساتھیوں نے گایا۔

چوتھی قسط کے گانے سنیں

دوسری قسط میں ماضی کے مقبول گیت ’سیاں‘ کا ریمیک بھی شامل کیا گیا، جسے ریچل وکاجی اور شجاع حیدر نے گایا، تاہم دوسری قسط کے دو گانوں ’بلو‘ اور سیاں‘ کو کاپی رائٹس کے تحت ہٹایا گیا تھا۔

کوک اسٹوڈیو 12 کی پہلی قسط کو گزشتہ ماہ 19 اکتوبر کو ریلیز کیا گیا تھا، پہلی قسط میں تین گانے دیے گئے تھے، تاہم سب سے زیادہ سرائیکی گانے ’ماہی دیاں جھوکاں‘ کو پسند کیا گیا تھا۔

چوتھی قسط 17 نومبر کو جاری ہوئی تھی—اسکرین شاٹ
چوتھی قسط 17 نومبر کو جاری ہوئی تھی—اسکرین شاٹ

پہلی قسط کے ’ماہی دیاں جھوکاں‘ کو جمال فقیر تروپ اور ان کے ساتھیوں نے روایتی انداز میں پیش کیا تھا۔

پہلی قسط کے گانے ’دم مستم‘ کو راحت فتح علی خان نے جب کے تیسرے گانے ’رم پم‘ کو گلوکارہ ذوئی وکاجی اور شہاب حسین نے گایا تھا۔

بلما

ہیریے

ڈاچی والیا

مرم مرم

تبصرے (0) بند ہیں