عدالتی حدود میں زیر حراست ملزم کا قتل، 14 پولیس اہلکار معطل

اپ ڈیٹ 24 نومبر 2019
فائرنگ کے واقعے کے بعد عدالت کی حدود میں پولیس کی نفری کو 29 اہلکاروں تک بڑھا دیا گیا ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
فائرنگ کے واقعے کے بعد عدالت کی حدود میں پولیس کی نفری کو 29 اہلکاروں تک بڑھا دیا گیا ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

فیصل آباد: ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اور سیشن جج (اے ڈی ایس جے) کی عدالت کے باہر زیرِ حراست ملزم کے قتل کے بعد جڑانوالہ تحصیل کی عدالتوں میں تعینات پولیس سیکیورٹی عملے کو معطل کردیا گیا۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اور سیشن جج نعیم اسلم کی عدالت کے باہر 3 مسلح افراد کو روکنے میں ناکامی پر 14 پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا گیا۔

خیال رہے کہ 3 مسلح افراد نے عدالتی حدود میں داخل ہوکر اپنے حریف طارق عرف طاری کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: ملتان: دو گروہوں میں تصادم، فائرنگ کے نتیجے میں 10 افراد جاں بحق

علاوہ ازیں فائرنگ کے دوران طارق کے ساتھی امتیاز عرف قاری کو فرار ہونے میں مدد کرنے پر 3 پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ بھی درج کرلیا گیا۔

یہ مقدمہ جوڈیشل گارڈ کے انچارج اسسٹنٹ سب انسپکٹر مقبول احمد کی شکایت پر پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعات 155-سی، 223 اور 224 کے تحت درج کیا گیا۔

فائرنگ کے واقعے کے بعد عدالت کی حدود میں پولیس کی نفری کو 29 اہلکاروں تک بڑھا دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: راجن پور: پولیس وین پر فائرنگ، 2 اہلکاروں سمیت 5 افراد جاں بحق

دوسری جانب کئی وکلا نے سیکیورٹی کے ناقص انتظامات پر سخت تنقید کی جس کے باعث زیر حراست ملزم حملہ آوروں کی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہوگیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ تمام حملہ آوروں کو گرفتار کرکے تحقیقات شروع کردی گئیں ہیں۔


یہ خبر 24 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں