پی آئی سی میں وکلا کی توڑ پھوڑ، یاسمین راشد کی نااہلی سے یہ سب ہورہا ہے، ڈاکٹرز

26 نومبر 2019
پی آئی سی کے ڈاکٹرز نے وزیراعظم سے انکوائری کا مطالبہ کردیا—فوٹو:بشکریہ کورٹنگ دی لا
پی آئی سی کے ڈاکٹرز نے وزیراعظم سے انکوائری کا مطالبہ کردیا—فوٹو:بشکریہ کورٹنگ دی لا

لاہور میں پنجاب پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں وکلا کے گروپ کی جانب سے توڑ پھوڑ کے بعد ڈاکٹروں نے صوبائی وزیرصحت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یاسمین راشد کی نااہلی کی وجہ سے یہ سب کچھ ہورہا ہے۔

پی آئی سی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیرمین گرینڈ ہیلتھ الائنس سلمان حسیب نے کہا کہ عدلیہ اور ڈاکٹر ملک کے دو بہت اہم پیشے ہیں، ہر شعبے میں کچھ ایسے لوگ ہیں جو اپنے پیشے کی بدنامی کا باعث ہیں۔

انہوں نے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم سے گزارش ہے وہ وکلا کی جانب سے ہسپتال میں جو کیا گیا ہے اس کی انکوائری کروائیں، ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وکلا کو مارنے می‍ں ہسپتال کا عملہ شامل نہیں تھا۔

سلمان حسیب نے کہا کہ ڈاکٹروں نے ہمیشہ وکلا کے مرہم پر پٹی کی ہے۔

مزید پڑھیں:لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے بعد ڈاکٹرز کا ہڑتال ختم کرنے کا اعلان

انہوں نے کہا کہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب اور حکومت سے انکوائری کی گزارش ہے کیونکہ پنجاب پولیس ہسپتال کے لوگوں کا کوئی موقف نہیں سن رہی۔

وکلا سے جھگڑے پر ان کا کہنا تھا کہ وکلا کے ایک دھڑے نے ہسپتال میں جو کچھ کیا اس پر وہاں موجود سیکیورٹی اور عوام نے ان کو روکا لیکن وہ باز نہیں آئے۔

گرینڈ ہیلتھ الائنس کی پریس کانفرنس میں ڈاکٹروں نے کہا کہ ہسپتالوں میں سیکیورٹی بل لاگو کرنے کے لیے جلد از جلد اقدامات کیے جائیں، وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کی نااہلی کی وجہ سے یہ سب ہو رہا ہے۔

انہوں نے عدالت سے بھی گزارش کرتے ہوئے کہا کہ تمام او پی ڈیز کے باہر سیکیورٹی فراہم کی جائے، ہم سرکاری ادارے می‍ں سرکار کی نوکری کرنے آتے ہی‍ں مار کھانے نہیں آتے۔

ڈاکٹروں نے واضح کیا کہ تاحال او پی ڈیز کی ہڑتال کے حوالے سے کوئی بھی کال نہی‍ں دی گئی۔

یہ بھی پڑھیں:پشاور میں ڈاکٹروں کا احتجاج، پولیس کی کارروائی، متعدد افراد زخمی

پی آئی سی میں پیش آنے والے واقعے کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وکلا کس طرح داخل ہوئے اور سرعام ہسپتال کی حدود میں سگریٹ-نوشی کرتے رہے۔

فوٹیج میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ فری میڈیسن فارمیسی میں گھس تور پھوڑ کی اور عملے کو زدو کوب کیا گیا، کمپیوٹر سسٹم میں بھی توڑ پھوڑ کی گئی اور مفت ادویات کی فراہمی کو روک کر فارمیسی کو زبردستی بند کروا دیا گیا۔

عینی شاہدین کے مطابق مفت ادوایات نہ ملنے پر مریضوں اور وکلا کے درمیان بھی تصادم ہوا۔

پنجاب پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے ایم ایس ڈاکٹر امیر نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وکلا ہمارے لیے محترم ہیں اور اس واقعہ کا پیش آنا افسوس ناک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وکلا کا ہسپتال میں گھس پر عملے پر تشدد کرنا اور توڑ پھوڑ کرنا قابلِ مذمت ہے۔

ڈاکٹر امیر نے کہا کہ واقعے کی تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں اے ایم ایس ایڈمن ڈاکٹر صغیر بلوچ ، اے ایم ایس او پی ڈی ڈاکٹر انور الحق اور ایسوسی ایٹ پروفیسر کارڈیالوجی ڈاکٹر سجاد احمد شامل ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں