آئندہ 4 برس میں چھوٹے کاروبار کی تعداد 7 لاکھ تک ہوجائے گی، وفاقی وزیر

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2019
حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان کے چھوٹے درجے کے کاروبار معیشت میں اہمیت کے حامل ہیں — فوٹو: ریڈیو پاکستان
حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان کے چھوٹے درجے کے کاروبار معیشت میں اہمیت کے حامل ہیں — فوٹو: ریڈیو پاکستان

وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر کا کہنا ہے کہ ملک میں آئندہ 4 برس میں چھوٹے کاروبار کی تعداد 2 لاکھ سے بڑھ کر 7 لاکھ تک ہو جائے گی۔

اسلام آباد میں ایشیائی ترقیاتی بینک کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ نجی قرضوں میں چھوٹے کاروبار کا حصہ صرف 7.5 فیصد ہے اور آئندہ 4 برس میں نجی قرضوں میں چھوٹے کاروبار کے لیے قرضہ 17 فیصد تک پہنچنے کا ہدف طے کیا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آئندہ 4 برس تک چھوٹے کاروبار کی تعداد 2 لاکھ سے بڑھ کر 7 لاکھ تک ہوجائے گی۔

حماد اظہر نے کہا کہ پاکستان کے چھوٹے درجے کے کاروبار معیشت میں اہمیت کے حامل ہیں لیکن گزشتہ حکومتوں نے اس کی جانب کوئی توجہ نہیں دی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ہر ہفتے معیشت پر اجلاس کرتے ہیں، چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروبار، نجی سیکٹر کے مجموعی قرضے کا 7 فیصد وصول کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: ملک بھر کے 17 ہزار بڑے ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی تیاری

وفاقی وزیر نے کہا کہ کامیاب نوجوان اسکیم کے تحت آسان قرض فراہم کیے جا رہے ہیں۔

حماد اظہر نے کہا کہ سمیڈا کے لیے بنائی گئی نئی پالیسی چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروبار کے فروغ کے لیے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کاروبار میں آسانی میں 28 پوائنٹس بہتری ہوئی، آئندہ سال پاکستان کی رینکنگ میں مزید بہتری آئے گی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ٹیکس فائلرز کی تعداد میں سات لاکھ سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔

چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کا شعبہ ٹیکس نظام میں شامل ہی نہیں ہونا چاہتا، چیئرمین ایف بی آر

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین شبر زیدی نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے شعبے میں کم قرض کی وجوہات غیر دستاویزی ہونا ہے۔

انہوں نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروبار دستاویزی نہ ہونے کے باعث زیادہ قرض حاصل نہیں کر سکا۔

شبر زیدی نے کہا کہ ملک میں بجلی کے 31 لاکھ صنعتی اور کمرشل صارفین ہیں جن میں سے صرف 43 ہزار سیلز ٹیکس رجسٹرڈ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکس ریٹرنز فائل کرنے کیلئے موبائل ایپ لانے کا فیصلہ

چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروبار کا شعبہ مکمل دستاویزی نہیں ہو گا تو قرض کا تناسب نہیں بڑھے گا، اس شعبے کے لوگ ٹیکس نظام میں شامل ہی نہیں ہونا چاہ رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں گزشتہ ادوار میں ٹیکس سسٹم انتہائی مشکل تھا، چھوٹے کاروباری افراد کو ٹیکس حکام سے ہراساں کیے جانے کا خوف ہے اور وہ رجسٹر ہونے سے کتراتے ہیں۔

پاکستان میں نجی شعبے کیلئے قرضہ جات بڑھے ہیں، نیدرلینڈز کی ملکہ

کانفرنس سے خطاب میں نیدرلینڈز کی ملکہ میکزیما نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کے لیے آسانیوں میں بہتری آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں نجی شعبے کے لیے قرضہ جات بڑھے ہیں جبکہ خواتین اور غریب طبقے کے لیے قرضے بڑھانا اہم ہے۔

نیدرلینڈز کی ملکہ سے قبل وفاقی وزیر برائے اقتصادی امور حماد اظہر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے انٹرپرائز (ایس ایم ایمز) کا معیشت میں حصہ 30 فیصد ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں