بھارت: 22 سالہ لڑکی کا ریپ کے بعد قتل، لاش جلادی گئی

اپ ڈیٹ 29 نومبر 2019
لرخی کے قتل کے الزام میں 2 ٹرک ڈرائیورز کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا — فائل فوٹو: اے ایف پی
لرخی کے قتل کے الزام میں 2 ٹرک ڈرائیورز کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا گیا — فائل فوٹو: اے ایف پی

بھارت کی ریاست حیدرآباد دکن میں 22 سالہ خاتون ڈاکٹر کی جلی ہوئی لاش برآمد ہوئی ہے جنہیں ریپ کے بعد قتل کیے جانے کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔

گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق پولیس کے مطابق لاش کی شناخت پریانکا ریڈی کے نام سے ہوئی جنہیں شہر کے مضافات میں قتل کر نے کے بعد لاش کو جلا کر پھینک دیا گیا۔

کیس کی تفتیش کے دوران پولیس کو متاثرہ خاتون کے کپڑے اور ایک شراب کی بوتل ٹول پلازہ کے نزدیک اس مقام سے ملی جہاں انہوں نے اپنی اسکوٹر کھڑی کی تھی۔

پولیس نے تحقیقات کے لیے 10 ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں اور اس جرم میں 2 ٹرک ڈرائیورز کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا جارہا ہے جبکہ ایک ٹائر پنکچر کی دکان کے مالک نے پولیس کو بتایا کہ ایک نوجوان رات ساڑھے 9 سے 10 بجے کے درمیان اسکوٹی لایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: خاتون کے 'گینگ ریپ' کی ویڈیو وائرل، ملزمان کے خلاف مقدمہ

دوسری جانب پریانکا نے اپنی بہن کو رات پونے دس بجے کال کر کے بتایا تھا کہ ان کی اسکوٹی پنکچر ہوگئی ہے اور ایک شخص نے پنکچر لگوانے کی پیشکش کی تھی جو ان کی اسکوٹی کو مرمت کے لیے لے کر گیا ہے۔

پریانکا نے اپنی بہن کو بتایا تھا کہ انہیں نزدیک موجود 2 ٹرک ڈرائیورز سے خوف محسوس ہورہا ہے جس پر بہن نے انہیں کہا تھا کہ اسکوٹر چھوڑ دیں اور ٹول پلازہ پر آکر ٹیکسی کے ذریعے گھر واپس آجائیں لیکن جب انہوں نے کچھ وقفے بعد پریانکا کوکال کرنا چاہی تو ان کا فون بند ہوگیا تھا۔

بعدازاں رات 11 بجے اہلِ خانہ نے پولیس میں شکایت درج کروائی تھی اور صبح جب پولیس ان کی تلاش میں نکلی تو جلی ہوئی لاش ملی جس کی شناخت پریانکا ریڈی کے نام سے ہوئی۔

تفتیش کاروں کے سامنے یہ بات آئی کہ پریانکا ایک گاؤں میں موجود جانوروں کے ہسپتال میں ملازمت پر جاتی تھیں جہاں سے شام میں واپسی پر اپنی اسکوٹی ٹول پلازہ پر کھڑی کرکے وہ ٹیکسی میں جلد کے ڈاکٹر کے پاس گئی تھیں۔

مزید پڑھیں: بھارت: ریپ کے باعث 13 سالہ دلت لڑکی ہلاک

ڈاکٹر کے پاس سے جب وہ تقریباً 9 بجے اسی مقام پر واپس آئیں تو ان کی اسکوٹی پنکچر تھی جس کا پولیس کو خدشہ ہے کہ اسکوٹی جان بوجھ کر پنکچر کی گئی۔

دوسری جانب ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی ریاست جھارکھنڈ میں ایک معروف لا یونیورسٹی کی طالبہ کے اغوا کے بعد گینگ ریپ کا واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے میں 12 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ 25 سالہ خاتون ایک بس اسٹاپ کے نزدیک اپنے دوست سے باتیں کررہی تھی جب دو افراد بائیک پر ان کے پاس آئے اور بندوق کی نوک پر خاتون کو اپنے ہمراہ لے گئے۔

کچھ دور جا کر بائیک کا پیٹرول ختم ہونے پر انہوں نے اپنے دوستوں کو کار لانے کا کہا اور خاتون کو لے کر ایک مقام پر گئے اور ان کا گینگ ریپ کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: بی جے پی کے سابق وزیر ریپ کیس میں گرفتار

واقعے کے بعد متاثرہ لڑکی انتہائی بری حالت کی کسی طرح پولیس اسٹیشن پہنچنے میں کامیاب ہوگئی جس کی شکایت پر پولیس نے 12 افراد کو گرفتار کرلیا۔

خیال رہے کہ بھارت میں خواتین کے ریپ کے واقعات میں حالیہ کچھ برسوں میں تشویشناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

گزشتہ برس الاقوامی ماہرین کی جانب سے دنیا بھر میں خواتین کو درپیش مسائل کے حوالے سے کیے گئے سروے میں یہ انکشاف سامنے آیا تھا کہ جنسی استحصال اور جبری مشقت کے لحاظ سے بھارت خواتین کے لیے دنیا کا سب سے خطرناک ملک ہے۔

یاد رہے کہ 16 دسمبر 2012 کو نئی دہلی میں ایک طالبہ کو چلتی بس میں گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا اور وہ بعد ازاں کئی روز تک ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد دم توڑ گئی تھی جس واقعے نے بھارت بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی تھی۔

آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک بھارت میں ’ریپ‘ کیسز کی شرح کئی ممالک سے زیادہ ہے، صرف 2015 میں ہی ہندوستان بھر میں ’ریپ‘ کے 34 ہزار سے زائد واقعات رپورٹ کیے گئے تھے جبکہ درج نہ ہو پانے والے واقعات کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں