فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کراچی کے خلاف نیب کی تحقیقات کا آغاز

اپ ڈیٹ 29 نومبر 2019
چیئرمین نیب کی ہدایت پر نئی انکوائری کا آغاز کیا گیا ہے، نیب کراچی — فائل فوٹو
چیئرمین نیب کی ہدایت پر نئی انکوائری کا آغاز کیا گیا ہے، نیب کراچی — فائل فوٹو

قومی احتساب بیورو (نیب) کراچی نے 'فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم' کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا۔

نیب کراچی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے متاثرین کی تعداد 6 ہزار ہے جنہوں نے اسکیم میں تقریباً 13 ارب روپے لگائے تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم متاثرین کی درخواست کے بعد اس کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔

نیب کراچی کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی ہدایت پر نئی انکوائری کا آغاز کیا گیا ہے اور انہوں نے جلد انکوائری مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ نیب کراچی جلد از جلد یہ انکوائری مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے اور اس میں ملوث تمام افراد کو احتساب کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’نیشنل سیکیورٹی‘ کے نام پر لی گئی زمین ہاؤسنگ اسکیم میں تبدیل

واضح رہے کہ چند ہفتے قبل کراچی میں فضائیہ ہاؤسنگ اسکیم کے مرکزی دفتر کے باہر درجنوں افراد نے احتجاج بھی کیا تھا اور اپنی رقوم کی واپسی کا مطالبہ کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ چار سال سے ان کے ساتھ دھوکہ کیا جارہا ہے اور انہیں پلاٹ دیے جارہے ہیں اور نہ رقم واپس کی جارہی ہے۔

احتجاج کے باوجود فضائیہ ہاؤسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ نے رقم کی واپسی کا ٹائم فریم دینے سے انکار کیا تھا۔

یاد رہے کہ رواں سال فروری میں ایوی ایشن ڈویژن کی ایک آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ پاکستان ایئر فورس (پی اے ایف) نے ’نیشنل سیکیورٹی‘ کے نام پر زمین کو ہاؤسنگ اسکیم میں منتقل کردیا جس سے قومی خزانے کو 1.92 ارب کا نقصان ہوا۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ آڈٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی (جی ایم والٹن ایرو ڈوم لاہور) والٹن ایرو ڈوم پر 19.21 ایکڑ کی سول ایوی ایشن کی زمین 'پی اے ایف' سے خالی نہیں کرا سکا جس پر 07-2006 میں نیشنل سیکیورٹی اور ریڈار لگانے کے نام پر زبردستی قبضہ کر لیا گیا تھا۔

اسی زمین کو پاک فیلکن سوسائٹی کے اراکین کو بیچ دیا گیا تھا جس کے لیے ہر رکن نے زمین اور ترقیاتی کاموں کی رقم کی ادائیگی کی، جس کے نتیجے میں سول ایوی ایشن کی زمین پر غیر منصفانہ اور ناجائز قبضہ کر لیا گیا جس کی مالیت 1.921 ارب روپے بنتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں