سپریم کورٹ کا یونیورسٹی کو معذور افراد کیلئے کوٹہ پالیسی مرتب کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 01 دسمبر 2019
جسٹس منصور علی نے کہا کہ میرٹ اور قابلیت کے معیار پر کسی بھی قیمت پر سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
جسٹس منصور علی نے کہا کہ میرٹ اور قابلیت کے معیار پر کسی بھی قیمت پر سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ملاکنڈ یونیورسٹی کو جسمانی طور پر معذور افراد کے لیے کم از کم 19 ملازمتیں مختص کرنے کے لیے 25 دسمبر تک پالیسی تشکیل دینے کی ہدایت کردی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جسٹس سید منصور علی شاہ کے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیا کہ ایک مرتبہ پالیسی مرتب ہو جائے تو یونیورسٹی درخواست گزار سجاد علی کے معاملے پر دوبارہ غور کرے۔

مزید پڑھیں: نجی شعبوں میں بھی معذور افراد کیلئے ملازمت کوٹہ فعال، سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کے فیصلے میں کہا گیا کہ میرٹ اور قابلیت کے معیار پر کسی بھی قیمت پر سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے۔

واضح رہے کہ درخواست گزار ساجد علی نے معذوری کے کوٹے کے خلاف خیبر پختونخوا کے چکدرہ میں واقع یونیورسٹی آف مالاکنڈ میں شعبہ فارمیسی میں لیکچرر کے گریڈ 18 کے عہدے کے لیے درخواست دی تھی۔

بعدازاں جسٹس سید منصور علی شاہ اور جسٹس یحییٰ آفریدی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے 24 اکتوبر کو مذکورہ درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار نے اپنے وکیل ناصر محمود کے ذریعے استدعا کی تھی کہ ان کی درخواست کو یونیورسٹی نے اس بنیاد پر مسترد کردیا ہے کہ شعبہ فارمیسی میں صرف ایک لیکچرر کے عہدے کا اشتہار دیا گیا تھا اور یہ بھی کہ معذور افراد کے لیے قانون کے تحت مقرر کردہ دو فیصد کوٹہ نہیں ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: معذور افراد کی رجسٹریشن کیلئے آن لائن نظام مرتب

اپنے فیصلے میں جسٹس سید منصور شاہ نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے معذور افراد (روزگار اور بحالی) آرڈیننس 1981 کی دفعہ 10 اور 12 کی جانچ کی جسے خیبرپختونخوا معذور افراد (روزگار اور بحالی) (ترمیمی) ایکٹ 2012 کے ذریعے ترمیم کیا گیا۔

فیصلے کے مطابق مذکورہ دفعات کے تحت اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے ملازمت کرنے والے افراد کی کل تعداد کا دو فیصد سے بھی کم معذور افراد ہوں گے۔

جسٹس سید منصور علی شاہ کے فیصلے میں کہا گیا کہ قانون کی دفعہ 10 کے تحت محکمہ اسٹیبلشمنٹ میں معذور افراد کے لیے کوٹے کا حساب اسٹیبلشمنٹ کے ذریعے ملازمت کرنے والے افراد کی کل تعداد کی بنیاد پر کیا گیا تھا نہ کہ کسی اشتہارات کی تعداد کی بنیاد پر۔

فیصلے کے مطابق دفعہ 10 اور 12 کی عملداری کو یقینی بنانا چاہیے اور دفعہ 12 کے تحت ملازمت کے خواہشمند ایک معذور فرد کو یہ یقینی بنانا ہوگا کہ اس کا نام اس علاقے کے ایمپلائمنٹ ایکسچینج میں رجسٹرڈ ہو۔

مزید پڑھیں: معذور افراد کوٹہ کیس: کسی کی چوہدراہٹ نہیں چلنے دیں گے، سپریم کورٹ

دوسری جانب یونیورسٹی کے ایڈووکیٹ رحمان اللہ کا موقف تھا کہ یونیورسٹی کے ملازمین کی کل تعداد کے مطابق معذور افراد کے لیے دو فیصد کوٹہ 19 نشستیں کے تحت بنتا ہے اور یونیورسٹی معذور افراد کے لیے کوٹہ مختص کرنے پر راضی ہے۔

اس ضمن میں دفاعی وکیل نے یہ بھی دلائل پیش کیے کہ یونیورسٹی معذور افراد کے لیے کوٹہ مختص کرنے سے متعلق ایک پالیسی تشکیل دے رہی ہے اور جیسے ہی اس کی تکمیل ہوگی درخواست گزار کے معاملے پر نئی پالیسی کی روشنی میں غور کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں