گرم موسم اور قبل از وقت پیدائش کے درمیان تعلق دریافت

02 دسمبر 2019
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

دنیا بھر میں درجہ حرارت میں اضافے کو متعدد ماحولیاتی مسائل کا باعث قرار دیا جارہا ہے مگر اس کا ایک اثر حاملہ خواتین میں قبل از وقت بچوں کی پیدائش کا بھی ہے۔

یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلس (یو سی ایل اے) کی اس تحقیق میں 1969 سے 1988 کے دوران ساڑھے 5 کروڑ سے زائد امریکی شہریوں کی پیدائش کے ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا۔

محققین نے دریافت کیا کہ جب درجہ حرارت بڑھتا ہے تو بچوں کی پیدائش طے شدہ تاریخ سے اوسطاً 6.1 دن پہلے ہوجاتی ہے جبکہ یہ دورانیہ 2 ہفتے پہلے تک بھی جاسکتا ہے۔

مجموعی طور پر جس دن درجہ حرارت 32 سینٹی گریڈ سے زیادہ ہو، اس روز شرح پیدائش میں دیگر دنوں کے مقابلے میں 5 فیصد اضافہ ہوجاتا ہے۔

محققین کا ماننا ہے کہ گرم درجہ حرارت کے نتیجے میں حاملہ خواتین کے ہارمونز میں تبدیلی آتی ہے جس سے بچے کی قبل از وقت پیدائش کا امکان بڑھتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ مستقبل قریب میں بدترین ہوجائے گا کیونکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں ہیٹ ویو زیادہ عام ہوجائیں گی۔

محققین گرم درجہ حرارت کا حمل پر مرتب ہونے والے حیاتیاتی میکنزم کے بارے میں یقین سے کچھ کہنے سے قاصر ہیں مگر اس حوالے سے ان کا خیال ہے کہ گرمی سے دل کی جانب سے جانے والی شریانوں پر دباﺅ بڑھتا ہے جس سے بچے کی جلد پیدائش ہوجاتی ہے۔

ایک اور امکان یہ ہے کہ گرم درجہ حرارت ایک ہارمون آکسی ٹوسین کی مقدار بڑھا دیتا ہے جو کہ بچے کی پیدائش میں کردار ادا کرتا ہے۔

تاہم ایسے علاقے جہاں موسم پہلے ہی گرم ہو وہاں پر یہ اثر دیکھنے میں نہیں آتا کیونکہ ممکنہ طور پر حاملہ خواتین اس درجہ حرارت کی عادی ہوتی ہیں۔

محققین نے دریافت کیا کہ 1969 سے 1989 کے درمیان زیادہ درجہ حرارت کے نتیجے میں سالانہ 25 ہزار بچوں کی پیدائش قبل از وقت ہوئی۔

محققین کا مزید کہنا تھا کہ چونکہ انہوں جس ڈیٹا کا جائزہ لیا وہ 30 سال پہلے کا تھا تو اب موسم کا اثر توقعات سے زیادہ بھی ہوسکتا ہے۔

دنیا بھر میں ایک انداز کے مطابق ہر 10 میں سے ایک بچے کی پیدائش قبل از وقت ہوتی ہے جن میں سے بیشتر صحت مند بھی ہوتے ہیں مگر پیدائش اور اس کے فوری بعد مختلف پیچیدگیوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جبکہ نشوونما بھی متاثر ہوسکتی ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جریدے نیچر کلائمٹ چینج میں شائع ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں