کسی حال میں پی ٹی آئی نہیں چھوڑوں گا، حامد خان کا شوکاز نوٹس پر دوٹوک جواب

اپ ڈیٹ 04 دسمبر 2019
حامد خان ایک سینئر قانون دان ہیں اور ان کا شمار پی ٹی آئی کے بانی اراکین میں ہوتا ہے— فوٹو بشکریہ فیس بک
حامد خان ایک سینئر قانون دان ہیں اور ان کا شمار پی ٹی آئی کے بانی اراکین میں ہوتا ہے— فوٹو بشکریہ فیس بک

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی رکن اور سینئر رہنما حامد خان نے پارٹی کی جانب سے موصول ہونے والے شوکاز نوٹس کا سخت الفاظ میں جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کسی بھی حال میں پی ٹی آئی نہیں چھوڑیں گے۔

اتوار کو پی ٹی آئی نے حامد خان کی بنیادی رکنیت کو معطل کرتے ہوئے انہیں شوکاز نوٹس جاری کردیا گیا تھا جہاں ان پر الزام تھا کہ انہوں نے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر اپنے بیانات سے پارٹی کو بدنام کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی ساکھ کو مجروح کرنے کی کوشش کی۔

مزید پڑھیں: پاکستان تحریک انصاف نے حامد خان کی رکنیت معطل کردی

واضح رہے کہ حامد خان کا شمار تحریک انصاف کے ان اراکین میں ہوتا ہے جنہوں نے پارٹی کا پہلا آئین تحریر کیا تھا تاہم انہیں اس وقت پارٹی قیادت کے عتاب کا سامنا کرنا پڑا تھا جب انہوں نے ٹی وی چینلز پر گفتگو کے دوران پی ٹی آئی پر اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں کھیلنے کا الزام عائد کیا تھا۔

تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل عامر محمود کیانی کی جانب سے جاری کردہ شوکاز نوٹس میں حامد خان کو کہا گیا تھا کہ وہ 7 دن کے اندر تحریری طور پر اپنی پوزیشن واضح کریں۔

جس پر انہوں نے 9 صفحات پر مشتمل تحریری جواب میں کہا کہ پارٹی میرا خون پسینہ ہے، میں نے اس کی سمت متعین کرنے کے لیے ہزاروں گھنٹے صرف کیے، مفاد پرست، جاسوس، زمینوں پر قبضے کرنے والے اور شوگر یا دیگر کرپٹ مافیا مجھے پارٹی سے زبردستی باہر نہیں نکال سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی پارٹی رکنیت بچانے کے لیے آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے جو کچھ بھی ممکن ہوا کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما کیس سے حامد خان کی دستبرداری پر عمران مایوس

حامد خان نے کہا کہ چاہے کچھ بھی ہو، میں ہر اچھے، برے وقت میں اپنے پارٹی ورکرز کے ساتھ کھڑا رہوں گا اور ان کی آواز بنوں گا، میں پارٹی میں شامل ہونے والے خراب عناصر کے ہاتھوں انہیں نشانہ بننے کے لیے نہیں چھوڑوں گا۔

اس موقع پر انہوں نے شوکاز نوٹس کے طریقہ کار پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ انہیں میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ شوکاز نوٹس جاری کیا گیا۔

پی ٹی آئی کے بانی رکن نے مزید کہا کہ یہ بات انتہائی عجیب ہے کہ یہ ہماری پارٹی کا اندرونی معاملہ ہونے کے باوجود آپ نے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں اعلامیہ جاری کیا، آپ کی جانب سے انتہائی غلط طریقہ کار اختیار کیا گیا۔

انہوں نے عامر محمود کیانی کو 'نام نہاد سیکریٹری جنرل' قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ جان کر حیرت ہوئی کہ عامر کیانی کو سیکریٹری جنرل بنا کر ارشد داد کو عہدے سے ہٹا دیا گیا لیکن پارٹی کے سینئر رکن ہونے کے ناطے آپ کو سیکریٹری جنرل بنائے جانے پر مجھے کوئی اعتراض نہیں۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ انہیں یہ جان کر افسوس ہوا کہ عامر محمود کیانی کو کرپشن کے سنگین الزامات کا سامنا ہے، جو اُن پر اس وقت لگائے گئے جب وہ وزیر صحت تھے۔

مزید پڑھیں: حامد خان کی کارکردگی کو غلط انداز میں لیا گیا، اعتزاز احسن

حامد خان نے امید ظاہر کی کہ عامر محمود کیانی خود کو ان الزامات سے بری کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے کیونکہ بصورت دیگر وہ اس اہم عہدے پر رہنے کے اہل نہیں کیونکہ ایسا ہونے کی صورت میں وہ پارٹی کے لیے شرمندگی کا سبب بنیں گے۔

انہوں نے ایک مرتبہ پھر شوکاز نوٹس کے اجرا کے طریقہ کار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ بات انتہائی قابل اعتراض ہے کہ اس نام نہاد شوکاز نوٹس کو مجھے جاری کیے جانے سے قبل ہی مجھے یہ معلوم ہوا کہ یہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو جاری کردیا گیا تھا جو بدنیتی پرمبنی عمل معلوم ہوتا ہے جس کا واحد مقصد میری ساکھ کو مجروح کرنا ہے۔

تاہم انہوں نے حکومت کے حالیہ عرصے میں کیے گئے چند اقدامات کی نشاندہی کرتے ہوئے اس شوکاز نوٹس کا تمسخر اڑاتے ہوئے کہا کہ مجھے اس غلطی میں بھی آپ ذمے دار محسوس نہیں ہوتے کیونکہ اگر حکومت کا پورا قانونی عملہ چیف آف آرمی اسٹاف کے تقرر کا صحیح ڈرافٹ نہ تیار کر سکا، جس کی نشاندہی سپریم کورٹ نے بھی کی، تو پھر شوکاز نوٹس صحیح طریقے سے جاری نہ کرنے پر تو میں آپ کو بالکل بھی ذمے دار قرار نہیں دے سکتا۔

حامد خان کا کہنا تھا کہ ان پر مبہم، ناقابل فہم اور غیر واضح الزامات عائد کیے گئے ہیں اور اس کی تفصیلات بھی واضح نہیں کی گئیں۔

ساتھ ہی انہوں نے سوال کیا کہ جس پارٹی سے وہ محبت کرتے ہیں اسے انہوں نے کب بدنام کرنے کی کوشش کی؟

یہ بھی پڑھیں: پاناما کیس: حامد خان کی پی ٹی آئی کی نمائندگی سے معذرت

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے غیر واضح اور مبہم شوکاز نوٹس کا جواب دینا ممکن نہیں۔

اپنے جواب میں حامد خان کا مزید کہنا تھا کہ میرا ماننا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی آئینی اور قانونی حیثیت کے ساتھ ساتھ ججوں کے احتساب کے بارے میں میرے خیالات سے ان لوگوں کے احساسات مجروح ہوئے جو طاقت کا منبع ہیں اور میری پارٹی پر انہی حلقوں کی جانب سے میرے خلاف کارروائی کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔

انہوں نے کہا کہ میرا یہ تاثر غلط بھی ہو سکتا ہے لیکن میرے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ آپ کو اور چیئرمین و وزیراعظم عمران خان کو میرے خلاف کارروائی کے لیے کس نے مجبور کیا۔

شوکاز نوٹس

یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی میڈیا ڈپارٹمنٹ کی جانب سے میڈیا میں جاری شوکاز نوٹس میں کہا گیا تھا کہ ’سیکریٹری جنرل اور پارٹی چیئرمین عمران خان نے نوٹ کیا ہے کہ آپ (حامد خان) نے بارہا پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں پارٹی کے خلاف بات کی اور جعلی الزامات کی بنیاد پر کسی جواز کے بغیر پارٹی کو بدنام کیا‘۔

نوٹس میں حامد خان پر جعلی، جھوٹے اور غلط الزامات کے ذریعے مذموم مقاصد کے لیے پارٹی کے معاملات کو میڈیا میں لانے، پارٹی کے مفاد کے خلاف اقدام اٹھانے اور پارٹی ارکان و کارکنان کے جذبات مجروح کرنے پر مس کنڈکٹ، پارٹی نظم و ضبط اور آئین کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

شوکاز نوٹس میں مزید کہا گیا تھا کہ ’آپ (حامد خان) کے رویے نے پارٹی کاز کو بری طرح نقصان پہنچایا، اندرون اور بیرون ملک پارٹی کا برا تصور پیش کیا، لہٰذا آپ کو 7 روز میں تحریری طور پر اپنی پوزیشن کی وضاحت دینے کے لیے شوکاز نوٹس جاری کیا جاتا ہے تاکہ آپ کے خلاف پارٹی آئین کے تحت کوئی کارروائی نہ کی جائے جس میں پارٹی سے اخراج بھی شامل ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں