ڈان آفس کے گھیراؤ کی مذمت،'اس طرح کے عمل کی اجازت نہیں دی جاسکتی'

اپ ڈیٹ 04 دسمبر 2019
شہباز شریف نے جھوٹ کے ذریعے من گھڑت بیانیہ پیش کیا، معاون خصوصی — فوٹو: پی آئی ڈی
شہباز شریف نے جھوٹ کے ذریعے من گھڑت بیانیہ پیش کیا، معاون خصوصی — فوٹو: پی آئی ڈی

وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے اسلام آباد میں ڈان دفتر کے گھیراؤ کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے عمل کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ 'پاکستانی ہونے کے ناطے میں یہ فخر سے کہتی ہوں کہ ہم سبز ہلالی پرچم کے وفادار بھی ہیں اور اس کے بنیادی حقوق اور قومی مفادات کے تحفظ کے ذمہ دار بھی ہیں اور جیسے ہی یہ بات ہمارے علم میں آئی تو ہم نے فوری ایکشن لیا۔'

انہوں نے کہا کہ 'سب کی جان و مال کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے، ریاست کے مفادات کا تحفظ کرنا میڈیا کی ذمہ داری ہے، میرے سیاسی مفادات کو بلکل نقصان پہنچایا جاسکتا ہے لیکن ریاستی مفادات کے حوالے سے سیاست اور ریاست کو علیحدہ علیحدہ دیکھنے کی ضرورت ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'اس قسم کے عمل کی ہم حوصلہ شکنی کرتے ہیں اور اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔'

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ڈان اخبار کی ترسیل میں رکاوٹ کی اطلاعات

واضح رہے کہ دو روز قبل اسلام آباد میں موجود ڈان کے دفتر کے باہر کچھ درجن افراد نے لندن برج پر 2 افراد کو چاقو مار کر قتل کرنے والے شخص کے پس منظر کے حوالے سے خبر شائع کرنے پر احتجاج کیا تھا۔

احتجاج کرنے والے مشتعل مظاہرین نے ڈان اخبار کے خلاف بیننرز اٹھا رکھے تھے جبکہ انہوں نے نعرے بازی بھی کی اور عملے کو عمارت کے اندر محصور کر کے 3 گھنٹے تک دفتر کے باہر موجود رہے۔

مظاہرین نے ملازمین کو عمارت کے اندر داخل ہونے اور باہر نکلنے سے بھی روک دیا تھا جبکہ دفتر آنے والے ڈان اخبار اور ڈان نیوز ٹی وی کے کچھ ملازمین کے ساتھ بد تمیزی بھی کی گئی۔

انتظامیہ اور پولیس اہلکاروں کے پہنچنے سے قبل مظاہرین کو عمارت میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے میڈیا ہاؤس کی حفاظت پر مامور سیکیورٹی گارڈز کو گیٹ لاک کرنا پڑے تھے۔

مزید پڑھیں: ڈان اخبار کی ترسیل میں رکاوٹ آئین کے آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی قرار

'شہباز شریف نے قوم کی آنکھوں میں مرچیں ڈالنے کی کوشش کی'

معاون خصوصی نے شہباز شریف کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ 'ملکی فضائیں اپوزیشن لیڈر کی متلاشی ہیں، ان کی جانب سے قوم کو گمراہ کرنا قابل مذمت ہے، شہباز شریف نے جھوٹ کے ذریعے من گھڑت بیانیہ پیش کیا اور قوم کی آنکھوں میں مرچیں ڈالنے کی کوشش کی۔'

انہوں نے کہا کہ 'آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم سے متعلق معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اور جب تک کیس کا فیصلہ نہیں آتا شہباز شریف ملزم ہی رہیں گے، لیکن فیصلہ آنے سے قبل ہی فتح کے نشان بنائے جارہے ہیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'وزیر اعظم عمران خان فخر سے اپنا قبیلہ نیازی بتاتے ہیں، شہباز شریف بتائیں ان کے نام کے ساتھ میاں کیوں لگتا ہے؟ شریف برادران اپنی اصل پہچان کے حوالے سے قوم کو آگاہ کریں ورنہ ان کے اصل تعارف کی ذمہ داری بھی مجھے لینا پڑے گی۔'

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ 'نیب کے ساتھ گٹھ جوڑ اس وقت تھا جب اس ادارے کو آپ نے اپنے گھر ی لونڈی بنایا ہوا تھا، آج یکساں احتساب کا وزیر اعظم کا نعرہ شرمندہ تعبیر ہورہا ہے اور پنجاب کابینہ کے موجودہ وزیر آج بھی نیب کے زیر حراست ہیں اور کیسز کا سامنا کر رہے ہیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'شریف برادران کے دور میں ملکی دولت ٹی ٹیز کے ذریعے بیرون ملک گئی لیکن قوم کی لوٹی گئی دولت کی واپسی کے لیے وزیر اعظم کے وعدے کا آغاز ہو چکا ہے اور قوم کو لوٹی دولت کی واپسی کے حوالے سے خوشخبریاں ملتی رہیں گی۔'

انہوں نے کہا کہ 'جمہوریت کے ترانے گانے والے خود پارلیمنٹ کو کمزور کر رہے ہیں، شہباز شریف جس مقصد کے لیے لندن گئے اس پر کوئی بیان نہیں دیا اور نواز شریف کی صحت سے متعلق آگاہ نہیں کیا۔'

الیکشن کمیشن کے اراکین کی تقرری کے حوالے سے معاون خصوصی نے کہا کہ 'آج حکومت اور اپوزیشن کا اجلاس ہوا جس میں متفقہ چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن کے دیگر اراکین کی تعیناتی کے حوالے سے بات ہوئی، اجلاس میں اپوزیشن کی درخواست پر یہ فیصلہ ہوا کہ اراکین اور چیف الیکشن کمشنر کے نام ایک ہی ساتھ سامنے لائے جائیں اور اس کے لیے معاملے کو ایک ہفتے کے لیے موخر کیا جائے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'ایک طرف اپوزیشن نے یہ کارستانی کی تو دوسری طرف رہبر کمیٹی کے اراکین نے آرٹیکل 213 'اے' کی تشریح کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا، عدالتیں معاملات کو پارلیمنٹ کے پاس بھیج رہی ہے اور پارلیمنٹ عدالتوں کے پاس جاکر اپنے ہی اختیار کو کمزور کرنا چاہتی ہے۔'

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں