دادو میں لڑکی کی 'سنگساری'، میڈیکل بورڈ کو گردن اور چہرے کی ہڈیاں فریکچر ملیں

اپ ڈیٹ 05 دسمبر 2019
گزشتہ روز میڈیکل بورڈ نے  پوسٹ پارٹم کے لیے گل سما کی قبر کشائی کی تھی — فائل فوٹو: گارجین
گزشتہ روز میڈیکل بورڈ نے پوسٹ پارٹم کے لیے گل سما کی قبر کشائی کی تھی — فائل فوٹو: گارجین

صوبہ سندھ کے ضلع دادو میں 10سالہ لڑکی گل سما کو مبینہ طور پر سنگسار کرنے سے متعلق میڈیکل بورڈ کا کہنا ہے کہ ان کی گردن اور چہرہ فریکچر ہوا تھا جبکہ ناک، سر اور دھڑ پر گہری چوٹیں آئی تھیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز میڈیکل بورڈ نے پوسٹ پارٹم کے لیے گل سما کی قبر کشائی کی تھی۔

جوڈیشل مجسٹریٹ اور سول جج جوہی آغا عمران پٹھان کی موجودگی میں ڈاکٹر قربان علی شاہ کی سربراہی میں میڈیکل بورڈ نے کیرتھر پہاڑی علاقے کے قریب واہی پاندھی سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع لالی لک قبرستان میں سما گل کی قبر کشائی کی۔

سما گل کے والد نے قبر کی نشاندہی کی تھی جنہیں پولیس کی سخت سیکیورٹی میں خاص طور پر قبرستان لایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: دادو میں لڑکی کو 'سنگسار' کرنے کا الزام، والدین سمیت 4 گرفتار

ڈاکٹروں نے قبرستان کے قریب لگائے گئے ٹینٹ میں لاش کا پوسٹ مارٹم کیا اور پولیس کی سخت سیکیورٹی میں کیمیائی جانچ کے لیے اندرونی اعضا کے نمونے لیے تھے۔

لیاقت یونیورسٹی ہسپتال سٹی برانچ کے ایڈیشنل میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر قربان علی شاہ نے صحافیوں کو بتایا کہ کیمیکل تجزیے کے نتائج آنے کے بعد پوسٹ مارٹم کی رپورٹ جاری کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ٹیم نے مشاہدہ کیا کہ کچھ بھاری چیزیں لگنے سے لڑکی کا چہرہ اور گردن کا حصہ مسخ ہوگیا تھا۔

ڈاکٹر قربان علی شاہ نے کہا کہ یہ متاثرہ لڑکی کی لاش ہے یا نہیں یہ جاننے کے لیے بھی ڈی این اے ٹیسٹ کیا جائے گا۔

میڈیکل بورڈ کے دیگر ارکان میں پولیس سرجن حیدر آباد ڈاکٹر بنیدار، ایل یو ایم ایچ ایس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر فرانزکس ڈاکٹر وحید احمد، ڈاکٹر عبدالعزیز شیخ اور ڈاکٹر نصرت ضیا شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دادو میں لڑکی کی 'سنگساری'، میڈیکل بورڈ آج قبر کشائی کرے گا

علاوہ ازیں متاثرہ لڑکی کے والد علی بخش رند نے میڈیکل بورڈ اور جج کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروایا اور اپنا موقف دہرایا کہ ان کی بیٹی کی موت حادثاتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ غلط اندازہ لگایا جارہا ہے کہ اسے قتل کیا گیا جبکہ درحقیقت وہ لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں بھاری پتھر لگنے سے جاں بحق ہوئی تھی‘۔

پولیس کے مطابق گل سما کو 21 نومبر کو کارو کاری کیس میں جرگے کے فیصلے کے تحت مبینہ طور پر سنگسار کیا گیا تھا۔

لڑکی کے والد، والدہ لیلان خاتون اور نماز جنازہ پڑھانے والے مولوی ممتاز لغاری کو گرفتار کرلیا گیا اور تحقیقات جاری ہیں۔

واقعے پر وومن ایکشن فورم کی مذمت

علاوہ ازیں وومن ایکشن فورم (ڈبلیو اے ایف) نے واہی پاندھی میں لڑکی کو جرگے کے حکم پر مبینہ طور پر سنگسار کرنے کے واقعے کی مذمت کی اور غیرت کے نام پر خواتین کے قتل کے واقعات میں اضافے پر سنگین تشویش کا اظہار کیا۔

فورم نے ایک بیان میں کہا کہ علاقے میں رائج سرداری نظام اس کیس میں انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا کرسکتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ سینئر افسران کو اس معاملے کی تحقیقات سونپی جانی چاہیئیں اور قبر کشائی کی نگرانی کے لیے سینئر میڈیکو-لیگل افسر کو تعینات کیا جانا چاہیے۔


یہ خبر 5 دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں