جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی قائم مقام چیف الیکشن کمشنر بن گئے

اپ ڈیٹ 06 دسمبر 2019
اعتراضات اور نا اہلی سے متعلق کیسز نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی تک تعطل کا شکار رہیں گے—فائل فوٹو: اے پی پی
اعتراضات اور نا اہلی سے متعلق کیسز نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی تک تعطل کا شکار رہیں گے—فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا کی ریٹائرمنٹ کے بعد جسٹس (ر) الطاف ابراہیم نے قائم مقام الیکشن کمشنر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔

اس قبل چیف الیکشن کمشنر کی ریٹائرمنٹ کے بعد الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) غیر فعال ہوگیا تھا۔

ایک سینئر عہدیدار نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تھا کہ کمیشن کے غیر فعال ہونے سے انتخابی فہرستوں، سیاسی جماعتوں کے فنڈز کی اسکروٹنی سمیت بہت سی اہم سرگرمیاں مکمل طور پر رک گئیں جبکہ کسی بھی ضمنی انتخاب اور بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں میں بھی تعطل آگیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نامکمل الیکشن کمیشن کے موجودہ 2 اراکین میں سے رکن پنجاب جسٹس (ر) الطاف ابراہیم قریشی سینئر ہیں لیکن قائم مقام الیکشن کمشنر بننے کے بعد بھی ان کے پاس کسی شکایت کو سننے کے لیے بینچ تشکیل دینے کا اختیار نہیں ہے کیوں کہ قانون کے تحت بینچ 3 ارکان پر مشتمل ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے چیف الیکشن کمشنر کیلئے 3 نام تجویز کردیے

اس کا مطلب یہ ہے کہ الیکشن کمیشن میں اعتراضات اور نااہلی سے متعلق کیسز نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی تک تعطل کا شکار رہیں گے۔

اس سلسلے میں ای سی پی عہدیداران کا تقرر کرنے والی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس منگل کے روز ہوگا، جس میں حکومت اور اپوزیشن کی جانب سے چیف الیکشن کمشنر اور اراکین سندھ اور بلوچستان کے لیے تجویز کردہ ناموں پر غور کیا جائے گا۔

قبل ازیں سابق چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا نے دفتر میں اپنا آخری روز انوکھے انداز میں گزارا تھا اور نیشنل ووٹرز ڈے جو عموماً 7 دسمبر کو منایا جاتا ہے وہ جمعرات کو منایا گیا اور اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر نے تقریر بھی کی۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف نے الیکشن کمیشن عہدیداران کے نام وزیراعظم کو ارسال کردیے

اپنی تقریر میں ان کا کہا تھا کہ آئین کے تحت الیکشن کمیشن پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے ایسے اقدامات اٹھائے جائیں کہ جس میں تمام سیاسی جماعتوں کو مساوی مواقع میسر آئیں تاکہ آئین کی بالادستی قائم ہو۔

سندھ اور بلوچستان میں حلقہ بندیوں اور بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے گزشتہ 5 برسوں میں اپنی اس اہم ذمہ داری کو پورا کرنے کے لیے بہت اسے اقدامات اٹھائے ہیں۔

سردار محمد رضا کا مزید کہنا تھا کہ چھٹی مردم شماری کے بعد آئین کی 24ویں ترمیم کے تحت 2018 کے آٖغاز میں وقت کم ہونے کے باوجود قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے حلقہ بندی کی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: اراکین الیکشن کمیشن کے تقرر کا معاملہ 10 روز میں حل کرنے کی ہدایت

خامیوں سے پاک انتخابات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ای سی پی نے اپنے صوبائی، علاقائی اور ضلعی دفاتر میں کمپیوٹرائز انتخابی فہرستوں کا سسٹم انسٹال کردیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ شناختی کارڈ پر دیے گئے پتے پر ووٹرز کے اندراج کا عمل بھی آخری مراحل میں ہے، اس موقع پر الیکشن کمیشن کے سیکریٹری بابر یعقوب فتح نے بھی خطاب کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں