تصفیے سے حاصل 19کروڑ پاؤنڈ سماجی بہبود کیلئے استعمال ہوں گے، شہزاد اکبر کی وضاحت

06 دسمبر 2019
شہزاد اکبر نے تصفیے کے معاملے پر وضاحت کردی—فائل فوٹو: اے پی پی
شہزاد اکبر نے تصفیے کے معاملے پر وضاحت کردی—فائل فوٹو: اے پی پی

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے ملک ریاض کے اہل خانہ اور برطانوی حکومت کے درمیان ہونے والے تصفیے سے ملنے والے 19 کروڑ پاؤنڈ پر واضح کیا ہے کہ اس رقم کو وفاقی حکومت سماجی بہبود کے لیے استعمال کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ 'تصفیے کے معاہدے میں ون ہائیڈ پارک کی فروخت اور اس سے حاصل رقم اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو منتقل کرنا بھی شامل ہے، یہ رقم سپریم کورٹ آف پاکستان کے نیشنل بینک اکاؤنٹ میں منتقل کیے گئے'۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ 'وفاقی حکومت نے سماجی بہبود اور غریبوں پر خرچ کرنے کے لیے اس رقم کو حاصل کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دی ہے'۔

واضح رہے کہ منگل کو برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے)، پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض کے اہل خانہ کے ساتھ ایک سول تصفیہ پر راضی ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: برطانیہ سے حاصل ہونے والی رقم سپریم کورٹ میں جمع

این سی اے نے 19 کروڑ پاؤنڈ کی تصفیے کی پیشکش قبول کی تھی، جس میں تقریباً 5 کروڑ پاؤنڈ مالیت کی ایک برطانیہ کی جائیداد (ون ہائیڈ پار پلیس لندن، ڈبلیو 2 2ایل ایچ) اور منجمد کیے گئے 9 اکاؤنٹس میں موجود تمام فنڈز شامل تھا۔

اس حوالے سے ایک باضابطہ بیان میں ایجنسی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ فنڈز پاکستان کے حوالے کیے جائیں گے۔

اس تمام معاملے کے بعد یہ سوالات سامنے آرہے تھے کہ آیا تصفیے سے حاصل رقم ملک ریاض کے اس جرمانے کے لیے استعمال کی جائے گی جو سپریم کورٹ نے ان پر عائد کیا ہے۔

تاہم ان سوالات کے اٹھنے پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب نے وضاحت دے دی۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹس میں انہوں نے اس معاملے پر کیے گئے معاہدے اور اس کی پیچیدگیوں پر کوئی تبصرہ نہ کرنے کی بات کو دوہراتے ہوئے لکھا کہ 'حکومت پاکستان نے اس معاملے پر اس سے مزید آگے نہ جانے کے لیے ایک رازداری کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں'۔

تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت اس وقت ایسے مزید معاملات میں دیگر حکومتوں کے ساتھ رابطے میں ہے اور لاکھوں ڈالرز مالیت کی مزید وصولی کا امکان ہے۔

'حکومت سول کیسز میں معاہدوں کی حوصلہ افزائی کرتی'

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ حکومت سول کیسز میں معاہدوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے اور اس کی خواہش نہیں کہ لوگوں کو جیل میں رکھے۔

یہ بھی پڑھیں: برطانوی ایجنسی اور عدالت نے مجرم قرار نہیں دیا، ملک ریاض

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہے کہ قانونی راستے سے کسی دوسرے ملک سے رقم واپس آئی۔

ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا تھا کہ 'یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ تصفیہ سول کیس میں ہوا کسی کرمنل کیس میں نہیں'۔

دریں اثنا ایک نجی ٹی وی کے ٹاک شو میں انہوں نے کہا تھا کہ ' رقم سپریم کورٹ کو منتقل کردی گئی ہے جسے حاصل کرنے کے لیے وفاقی حکومت نے عدالت میں درخواست بھی دائر کردی ہے اور یہ رقم ہمیں (ریاست پاکستان) کو دینی چاہیے'۔

تبصرے (0) بند ہیں