افغانستان: طالبان کا امریکی ملٹری بیس پر حملہ، 2 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 11 دسمبر 2019
بگرام بیس کے قریب حملے کے مقام کا سیکیورٹی اہلکار جائزہ لے رہے ہیں — فوٹو: اے پی
بگرام بیس کے قریب حملے کے مقام کا سیکیورٹی اہلکار جائزہ لے رہے ہیں — فوٹو: اے پی

افغانستان کے ضلع بگرام میں امریکا کی مرکزی ملٹری بیس کے باہر طالبان کے خودکش حملے کے نتیجے میں خاتون سمیت 2 افراد ہلاک اور 70 سے زائد زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق مقامی حکام نے کہا کہ علی الصبح ہونے والے حملے میں ایک خودکش بمبار نے پروان صوبے کے ضلع بگرام میں امریکی ملٹری بیس کے قریب ہسپتال کی عمارت کے باہر بارودی مواد سے بھری گاڑی کو دھماکے سے اڑا دیا۔

حکام نے کہا کہ اس کے بعد 7 مسلح افراد، جن میں سے چند نے خودکش جیک پہن رکھی تھی، زیر تعمیر عمارت میں داخل ہوئے اور قریب واقع امریکی ملٹری بیس پر حملے کے لیے اسے لانچنگ پیڈ کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی۔

حملے کے تقریباً 10 گھنٹے بعد افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے کہا کہ 3 دہشت گرد اب بھی ہسپتال کے کمپاؤنڈ میں موجود ہیں اور افغان اور غیر ملکی فورسز کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ '3 دہشت گرد اب بھی عمارت کے اندر موجود ہیں اور مزاحمت کر رہے ہیں، 3 فورسز سے لڑائی کے دوران مارے گئے جبکہ ایک کو گرفتار کر لیا گیا۔'

یہ بھی پڑھیں: خفیہ سرکاری دستاویزات افشا: 'امریکا، افغانستان میں جنگ ہار رہا ہے'

ان کا کہنا تھا کہ خودکش بمبار کے دھماکے سے خاتون سمیت 2 افراد ہلاک اور 73 زخمی ہوئے، جبکہ دھماکے سے 300 میٹر کے دائرے میں موجود گھروں کو بھی نقصان پہنچا۔

بعد ازاں طالبان کے ترجمان نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ حملے میں درجنوں امریکی اور افغان فوجی اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے۔

اپنے واٹس ایپ پیغام میں ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے نے کہا کہ جنگجوؤں نے بگرام بیس کے باہر ٹرک کو دھماکے سے اڑایا، لیکن اس سے انکار کیا کہ جنگجو، ہسپتال کے اندر موجود ہیں۔

افغان اور امریکی حکام نے ابتدائی طور پر اس کی تصدیق نہیں کی کہ حملے میں ٹرک بم استعمال کیا گیا۔

نیٹو کے ریزولیوٹ سپورٹ مشن کے اپنے بیان میں کہا کہ 'حملے کو ناکام بنا دیا گیا لیکن ہسپتال کی زیر تعمیر عمارت کو بُری طرح نقصان پہنچا۔'

بیان میں کہا گیا کہ حملے میں امریکی اور اتحادی فورسز کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم جارجیا کی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ حملے میں ان کے پانچ فوجی معمولی زخمی ہوئے۔

مزید پڑھیں: امریکی صدر کا اچانک دورۂ افغانستان،طالبان سے جنگ بندی کی اُمید

واضح رہے کہ طالبان کی جانب سے یہ حملہ امریکا کی طرف سے ہفتہ کو مذاکرات کی بحالی کے چند روز بعد سامنے آیا ہے۔

تقریباً تین ماہ قبل طالبان کے کابل میں خودکش حملے میں امریکی فوجی سمیت 12 افراد کی ہلاکت کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان سے مذاکرات منسوخ کر دیے تھے۔

امریکی صدر نے 28 نومبر کو مغربی تہوار 'تھینکس گیونگ' کے موقع پر بگرام بیس کا دورہ کیا تھا اور افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی تھی۔

اپنے اس دورے کے دوران انہوں نے طالبان سے مذاکرات بحال کرنے کی بھی تصدیق کی تھی۔

طالبان کے تازہ حملے کا مذاکرات پر کیا اثر پڑتا ہے یہ آئندہ چند روز میں واضح ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں