سابق صدر آصف علی زرداری پمز ہسپتال سے رہا

اسلام آباد ہائی کورٹ نے آصف زرداری کو ضمانت دی تھی—فائل فوٹو: ڈان نیوز
اسلام آباد ہائی کورٹ نے آصف زرداری کو ضمانت دی تھی—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: احتساب عدالت سے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کی رہائی کی روبکار جاری ہونے کے بعد انہیں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) سے رہا کردیا گیا۔

سب جیل قرار دیے گئے پمز ہسپتال سے آصف زرداری کی رہائی کے موقع پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، آصفہ بھٹو بھی موجود تھی جبکہ جیالوں کی بڑی تعداد بھی وہاں پہنچی تھی۔

پمز ہسپتال سے روانگی کے بعد زرداری ہاؤس اسلام آباد پہنچے،جہاں کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی جبکہ اس بات کا بھی امکان تھا کہ آصف زرداری کو آج ہی کراچی منتقل کیا جائے گا، تاہم پیپلزہارٹی کے رہنما نے کہا کہ کراچی منتقلی کا فیصلہ منسوخ کردیا گیا۔

صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ آصف زرداری آج رات زرداری ہاؤس میں قیام کریں گے، انہیں کل کراچی منتقل کیا جائے گا۔

آصف زرداری کی رہائی جمہوریت کی فتح ہے، نفیسہ شاہ

اس سے قبل آصف زرداری کی رہائی کے بعد صحافیوں سے بات چیت میں پیپلز پارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ نے سابق صدر آصف علی زرداری کی رہائی کو جمہوریت کی فتح قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ میں جیالوں کو مبارکباد دیتی ہوں جنہوں نے 4 ماہ کی طویل حق و سچ کی جدوجہد کی اور باہمت طریقے سے قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے اس مقدمے کا مقابلہ کیا، اس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری حق و سچ کے لیے جدوجہد جاری رہے گی، ساتھ ہی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ نیب کے کالے قانون کے سبب گرفتار کیے گئے پارٹی کے دیگر کارکنان اور رہنماؤں کو بھی رہا کرے۔

نفیسہ شاہ نے نیب کے قانون کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس کالے قانون کے تحت جس کو مرضی آئے تحویل میں لے لیتے ہیں، ملزم تو وزیر اعظم عمران خان اور ان کی آدھی کابینہ بھی اتنی ہی ہے لیکن ان کی طرف ہوا کا رخ نہیں بلکہ صرف پیپلز پارٹی اور اس کی قیادت کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔

اس موقع پرانہوں نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ایک سلیکٹڈ حکومت نے قانون، انصاف، پارلیمنٹ، الیکشن کمیشن آف پاکستان اور عدلیہ کو یرغمال بنانے کی کوشش کی اور ان سے ہماری اصول جنگ جاری رہے گی۔

رہائی کی روبکار جاری

قبل ازیں وفاقی دارالحکومت کی احتساب عدالت میں آصف زرداری کے وکلا میگا منی لانڈرنگ اور پارک لین کیس میں ضمانتی مچلکے جمع کروانے کے لیے پہنچے تھے۔

اس موقع پر رب نواز اور سردار توقیر نے آصف زرداری کے ضمانتی مچلکے رجسٹرار احتساب عدالت کو پیش کیے، جس پر رجسٹرار نے ضمانتی مچلکوں کے ساتھ منسلک دستاویز تصدیق کروانے کی ہدایت کر دی۔

بعد ازاں تحصیل دار آف سے دستاویز کی تصدیق کے بعد رب نواز اور سردار توقیر نے بطور ضامن ایک، ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروائے، اس دوران راجا صابر اور راجا زاہد نے ضمانتی مچلکوں سے متعلق گواہی دہی۔

مزید پڑھیں: آصف زرداری کی طبی بنیادوں پر ضمانت منظور

اس موقع پر جج احتساب عدالت محمد اعظم خان نے پوچھا کہ آپ کو معلوم ہے کہ کس کیس میں ضامن بن رہے ہیں، جس پر رب نواز نے جواب دیا کہ جی معلوم ہے۔

جس کے بعد احتساب عدالت کے جج محمد اعظم خان نے آصف زرداری کی رہائی کی روبکار سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے نام پر جاری کی۔

واضح رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری طبیعت کی ناسازی کے باعث پاکستان انسٹی ٹیوٹ میڈیکل سائنسز (پمز) میں زیر علاج تھے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ

یاد رہے کہ 11 دسمبر 2019 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت منظور کرلی تھی۔

عدالت عالیہ نے اپنے 5 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا تھا کہ آصف زرداری پر منی لانڈرنگ کے الزامات ہیں لیکن الزامات جب تک ثابت نہیں ہوتے آصف زرداری معصوم اور بے گناہ ہیں، لہٰذا انہیں ایک، ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض طبی بنیادوں پر ضمانت دی جارہی۔

فیصلے میں کہا گیا تھا کہ سابق صدر کے خلاف اسلام آباد کی احتساب عدالت میں منی لانڈرنگ کا مقدمہ زیر سماعت ہے لیکن صرف کسی کے خلاف مقدمہ زیر سماعت ہونے پر اس کے بنیادی حقوق ختم نہیں ہوتے اور آصف زرداری کو بنیادی آئینی حقوق سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔

عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ میڈیکل رپورٹ کو دیکھتے ہوئے ضمانت نہ دینا آصف زرداری کے بنیادی حقوق کی خلاق ورزی ہو گی، قید میں ہوتے ہوئے آصف زرداری کا علاج قومی خزانے سے ہو رہا تھا لیکن ضمانت پر رہائی کے بعد وہ اپنی مرضی اور اپنے خرچ سے علاج کرائیں گے۔

تحریری حکمنامے میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ جرم ثابت ہونے پر کسی کو ملی ضمانت کا ازالہ ممکن ہے، سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا تھا بے قصور ثابت ہو جانے پر کسی کو پہلے قید میں رکھنے کا کوئی ازالہ نہیں ہوتا، لہٰذا زرداری کیس کے حقائق میں اس موقع پر ضمانت نہ دینا سزا دینے کے برابر ہوگا۔

خیال رہے کہ گزشتہ دنوں عدالت عالیہ میں سابق صدر کی جانب سے اپنے وکیل فاروق ایچ نائیک کے توسط سے عدالت میں جعلی اکاؤنٹس اور پارک لین کیسز میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: آصف علی زرداری طبی معائنے کیلئے ہسپتال منتقل

آصف علی زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور دیگر افراد جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے کرپشن اور پارک لین پرائیویٹ لمیٹڈ اور پارتھینن (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے لیے مالی معاونت میں غبن کے الزمات کا سامنا کررہے ہیں۔

نیب کی جانب سے الزام ہے کہ ان بے ضابطگیوں کی وجہ سے 3 ارب 77 کروڑ روپے کا قومی خزانے کو نقصان پہنچا۔

پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین کو 10 جون کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت منسوخ ہونے پر نیب نے گرفتار کیا تھا، جس کے بعد ابتدائی طور پر ان کا جسمانی ریمانڈ دیا گیا تھا۔

بعد ازاں منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار آصف زرداری کا عدالتی ریمانڈ دے دیا گیا تھا اور انہیں جیل منتقل کردیا تھا، جہاں ان کی طبیعت خراب ہونے پر انہیں پمز منتقل کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں