دوپہر کو دیر تک سونا جان لیوا مرض کا خطرہ بڑھائے

12 دسمبر 2019
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی— شٹر اسٹاک فوٹو

دوپہر کی نیند یا قیلولہ جسمانی صحت کے لیے فائدہ مند ہے تاہم اس کا دورانیہ زیادہ ہو تو قبل از وقت موت کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

درحقیقت جو لوگ دن میں زیادہ دیر تک سوتے ہیں یا رات کو 9 یا اس سے زائد گھنٹے تک سوتے ہیں، ان میں فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

طبی جریدے جرنل آف دی امریکن اکیڈمی آف نیورولوجی میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ دوپہر میں 90 منٹ سے زائد قیلولے کو معمول بنالیتے ہیں، ان میں فالج کا خطرہ ان افراد کے مقابلے میں 25 فیصد تک بڑھ جاتا ہے، جو 30 منٹ سے کم وقت تک دوپہر میں سوتے ہیں۔

اسی طرح جو لوگ قیلولہ نہیں کرتے یا دوپہر کی نیند کا دورانیہ 31 منٹ سے ایک گھنٹے کے درمیان ہو، ان میں بھی 30 منٹ تک قیلولہ کرنے والے افراد کی طرح فالج کا خطرہ نہیں بڑھتا۔

چین کی ہاﺅزونگ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی اس تحقیق میں شامل سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ زیادہ دورانیے تک دوپہر یا رات کی نیند اور فالج کے خطرے کے درمیان تعلق کو سمجھنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے، مگر سابقہ تحقیقی رپورٹس میں یہ ثابت ہوچکا ہے کہ دوپہر کو زیادہ دیر تک سونا اور رات کی نیند کا طویل دورانیہ کولیسٹرول لیول اور جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے، یہ دونوں ہی فالج کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دوپہر اور رات کو زیادہ دیر تک سونے سے سست طرز زندگی کا عندیہ ملتا ہے اور وہ بھی فالج کا خطرہ بڑھانے کا باعث سمجھا جاتا ہے۔

اس تحقیق کے دوران 31 ہزار سے زائد افراد کی خدمات حاصل کی گئیں جن کی اوسط عمر 62 سال تھی۔

تحقیق کے آغاز میں ان افراد میں فالج یا کسی اور بڑے مرض کی تاریخ نہیں تھی اور محققین نے ان کی صحت کا جائزہ اوسطاً 6 سال تک لیا، اس دورانیے میں 1557 فالج کے کیسز سامنے آئے۔

ان افراد سے نیند اور قیلولہ کی عادات کے بارے میں سوالات پوچھے گئے کیونکہ چین میں دوپہر کو سونا بہت عام ہے۔

محققین نے دریافت کیا کہ 8 فیصد افراد 90 منٹ سے زیادہ دوپہر کو سونے کے عادی ہیں جبکہ 24 فیصد کا کہنا تھا کہ وہ ہر رات 9 یا اس سے زائد گھنٹے تک سوتے ہیں۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 9 گھنٹے سے زائد سونے کی عادت فالج کا خطرہ 23 فیصد تک بڑھا سکتی ہے۔

فالج کا خطرہ بڑھانے والے دیگر عناصر بشمول ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور تمباکونوشی کو بھی مدنظر رکھ کر نتائج کو مرتب کیا گیا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ دوپہر کو زیادہ دیر تک قیلولے کے ساتھ رات کو بھی 9 گھنٹے یا اس سے زائد وقت تک سوتے ہیں، ان میں فالج کا خطرہ دوپہر اور رات کو معتدل وقت تک سونے والے دیگر افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوتا ہے۔

نیند کا معیار خراب ہونے سے بھی فالج کا خطرہ 29 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

محققین نے یہ بھی کہا کہ تحقیق میں طویل دورانیے تک قیلولے اور رات کی نیند کے باعث فالج کا خطرہ بڑھنے کی وجوہات کو ثابت نہیں کیا گیا بلکہ صرف تعلق ثابت ہوا ہے۔

اسی طرح تحقیق بزرگ مگر صحت مند افراد پر ہوئی تو اس کے نتائج کا اطلاق ممکنہ طور پر تمام عمر کے افراد پر نہیں کیا جاسکتا۔

تبصرے (0) بند ہیں