فارن فنڈنگ کیس: اسکروٹنی کمیٹی کے خلاف پی ٹی آئی کی اپیل مسترد

اپ ڈیٹ 17 دسمبر 2019
پی ٹی آئی نے گزشتہ مہینے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چینلج کردیا تھا—فائل/فوٹو:ڈان
پی ٹی آئی نے گزشتہ مہینے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چینلج کردیا تھا—فائل/فوٹو:ڈان

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے الیکشن کمیشن میں زیر سماعت فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے اسکروٹنی کمیٹی کی تشکیل کے خلاف دائر درخواست کو مسترد کردیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے پی ٹی آئی کی جانب سے دائر کی گئی انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کی۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن کو ہدایت کی کہ اکبر ایس بابر کی رکنیت کے حوالے سے پی ٹی آئی کی درخواست کا فیصلہ کریں جہاں پی ٹی آئی نے گزشتہ برس درخواست دائر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:فنڈنگ کیس: مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی سے ڈونرز کے شناختی کارڈز کی نقول طلب

پی ٹی آئی کی ہائی کورٹ کے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف اپیل کے حوالے سے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سنگل بینچ کے فیصلے کو مکمل طور پر کالعدم قرار دینے کی بظاہر کوئی وجہ ہمارے سامنے نہیں۔

عدالت نے واضح کیا کہ سنگل بینچ کے جسٹس محسن اختر کیانی کی فیصلے میں دی گئی آبزرویشن کیس میں حتمی نہیں ہیں اس لیے الیکش کمیشن، پی ٹی آئی کی درخواست کا فیصلہ ان آبزرویشنز کو مدنظر رکھے بغیر کرے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ مقمدے کو التوا میں نہیں رکھنا چاہتے۔

پی ٹی آئی کی اپیل پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں دورکنی بینچ کا فیصلہ تین صفحات پر مشتمل ہے اور عدالت نے الیکشن کمیشن کو ہدایات جاری کر کے حکمران جماعت کی اپیل نمٹا دی۔

یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل سنگل بینچ نے پی ٹی آئی کی الیکشن کمیشن کی جانب سے فارن فنڈنگ کی تحقیقات کے لیے کمیٹی کی تشکیل کے خلاف دائر درخواست کو مسترد کردیا تھا، بعد ازاں پی ٹی آئی نے انٹرا کورٹ اپیل کی تھی۔

مزید پڑھیں:غیرملکی فنڈنگ کیس: الیکشن کمیشن کا روزانہ سماعت کا حکم نظرانداز

پی ٹی آئی نے 7 نومبر2019 کو الیکشن کمیشن کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ الیکشن کمیشن کی تشکیل مکمل نہیں ہے اس لیے غیر ملکی فنڈنگ کی اسکروٹنی کے لیے قائم خصوصی کمیٹی کو کام سے روکا جائے۔

بعد ازاں اسکروٹنی کمیٹی کے 12 نومبر کو مقرر کردہ اسکروٹنی اجلاس سے ایک روز قبل پی ٹی آئی نے غیر ملکی فنڈنگ کے ذرائع کی تحقیقات روکنے اور ای سی پی کا 10 اکتوبر کا حکم معطل کرنے کی ایک اور درخواست دائر کردی تھی۔

12 نومبر کو پی ٹی آئی نے کمیٹی کو بتایا کہ جب تک اسلام آباد ہائی کورٹ پٹیشن پر فیصلہ نہیں کردیتی وہ کمیٹی کی سماعت میں شریک نہیں ہوسکتی اور نیا وکیل مقرر کرنے کے لیے مزید وقت بھی درکار ہے حالانکہ عدالت نے حکم امتناع بھی نہیں دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:الیکشن کمیشن کا پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی روزانہ سماعت کا حکم

پی ٹی آئی کی جانب سے اسکروٹنی کا عمل روکنے کی درخواست جسٹس محسن اختر کیانی کے ایک رکنی بینچ میں 20 نومبر کو سماعت کے لیے مقرر کی گئی تھی، تاہم پی ٹی آئی وکیل شاہ خاور کے عدم موجودگی کے باعث سماعت 16 دسمبر تک ملتوی کردی گئی تھی۔

الیکشن کمیشن نے 21 نومبر 2019 کو پی ٹی آئی کے خلاف درج فارن فنڈنگ کیس کی اسکروٹنی روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا حکم دیا تھا۔

چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار رضا خان کی ریٹائرمنٹ کے بعد کمیشن کی سماعت بھی التوا کا شکار ہے جبکہ نئے چیئرمین کی تقرری کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں