فنڈنگ کیس: مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی سے ڈونرز کے شناختی کارڈز کی نقول طلب

اپ ڈیٹ 04 دسمبر 2019
غیرملکی فنڈنگ کیس کی سماعت اب موجودہ چیف الیکشن کمشنر کی ریٹائرمنٹ کے چند روز بعد11 دسمبر کو ہوگی۔
غیرملکی فنڈنگ کیس کی سماعت اب موجودہ چیف الیکشن کمشنر کی ریٹائرمنٹ کے چند روز بعد11 دسمبر کو ہوگی۔

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی اسکروٹنی کمیٹی نے 2013 سے 2015 کے دوران پاکستان مسلم لیگ(ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کو عطیات دینے والے مقامی افراد کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈز (سی این آئی سی) کی نقول طلب کرلیں۔

فارن فنڈنگ کیس کی سماعت کے دوران پاکستان پیپلزپارٹی نے پینل کے دائرہ کار پر سوال اٹھایا کیونکہ انہوں نے ایسی دستاویز طلب کی جو قانون کے مطابق ضروری نہیں تھی جبکہ مسلم لیگ (ن) نے ان ڈونرز کے شناختی کارڈ فراہم کرنے کا وعدہ کیا، جنہیں وہ ڈھونڈ سکیں گے۔

تاہم اب اس کیس کی سماعت موجودہ چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا کی ریٹائرمنٹ کے چند روز بعد11 دسمبر کو ہوگی۔

مزید پڑھیں: غیرملکی فنڈنگ کیس: الیکشن کمیشن کا روزانہ سماعت کا حکم نظرانداز

علاوہ ازیں پاکستان مسلم لیگ(ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی کے خلاف غیرملکی فنڈنگ کیسز کی سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پارلیمانی سیکریٹری برائے ریلوے فرخ حبیب نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن ایک ہی روز تمام کیسز کا فیصلہ سنائے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) میں اربوں روپے کی ٹرانزیکشنز کی گئی لیکن اس کا کوئی ریکارڈ نہیں ہے، ساتھ ہی فرخ حبیب نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کے زبیر گل نے 2015 میں برطانیہ میں ایک کمپنی رجسٹر کروائی تھی۔

پارلیمانی سیکریٹری نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی وضاحت دینے کی ضرورت ہے۔

اس موقع پر پیپلزپارٹی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے کہا پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) نے بلاشبہ ممنوعہ ذرائع سے فنڈز حاصل کیے تھے اور وہ تاخیری حربے استعمال کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس دن کیس اپنے منطقی انجام پر پہنچا، پی ٹی آئی اراکین قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں اپنی نشستیں کھو دیں گے۔

سردار لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ اسی لیے پی ٹی آئی نے اسکروٹنی کمیٹی کی کارروائیاں روکنے کے لیے کئی مرتبہ اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

اسکروٹنی کمیٹی کی جانب سے طلب کیے گئے دستاویزات جمع کروانے سے متعلق سوال کے جواب میں پیپلزپارٹی کے وکیل نے کہا کہ وہ جمع نہیں کروائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ’ ہم نے انہیں بتایا کہ مقامی عطیات کی تفصیلات طلب کرنا ان کا مینڈیٹ نہیں، آپ کوئی چیز آج کیسے مانگ سکتے جو اُس وقت قانونی ضرورت نہیں تھی جب ای سی پی میں تفصیلات جمع کروائی گئی تھیں‘۔

دریں اثنا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے رہنما محسن شاہنواز رانجھا نے 2013 سے 2018 کے درمیان پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں الیکشن کمیشن میں نئی درخواست دائر کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کی سماعت

شاہنواز رانجھا نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کی کوئی کمپنی بیرون ملک رجسٹرڈ نہیں لیکن پی ٹی آئی کی کمپنیاں امریکا میں رجسٹرڈ ہیں۔

علاوہ ازیں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ٹیکساس کے شہریوں نے وزیراعظم عمران خان کے اکاؤنٹس میں لاکھوں ڈالر بھیجے تھے۔

انہوں نے کہا کہ 13 فروری 2011 کو عمران خان کے اکاؤنٹ میں 19 ہزار 500 ڈالر بھیجے گئے تھے، قانون کسی سیاسی جماعت کو غیر ملکی شہریوں سے فنڈ جمع کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔

مزید برآں مسلم لیگ(ن) کے وکیل جہانگیر خان جدون نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسکروٹنی کمیٹی کو آگاہ کیا ہے جن ڈونرز سے رابطہ ہوسکتا ہے ان کے قومی شناختی کارڈز کی نقول فراہم کی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) نے بینک ٹرانزیکشنز کی تفصیلات جمع کروائی ہیں اور ای سی پی ڈونرز کے شناختی کارڈز کی نقول بینکوں سے بھی حاصل کرسکتا ہے۔


یہ خبر 4 دسمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں