سنگین غداری کیس: ’حکومت فیصلے کے قانونی، قومی مفادات سے جڑے اثرات کا جائزہ لے گی‘

اپ ڈیٹ 20 دسمبر 2019
اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے  پرویز مشرف کو سزائے موت دینے کا حکم دیا — فوٹو: ڈان نیوز
اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو سزائے موت دینے کا حکم دیا — فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ حکومت اپنی قانونی ٹیم کے ساتھ مشاورت کے بعد

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی قانونی ٹیم کے ساتھ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کے فیصلے کو دیکھے گی اور آج کے اور کل کے فیصلے کا اس کا جائزہ لے گا۔

فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ہم قانونی، سیاسی اور قومی مفادات سے جڑے اثرات کا تفصیلی جائزہ لےکر ایک حکومتی بیانیہ میڈیا کےسامنے لائیں گے۔

مزید پڑھیں: سنگین غداری کیس: خصوصی عدالت نے جنرل (ر) پرویز مشرف کو سزائے موت سنادی

معاون خصوصی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کل (18 دسمبر کو) وطن واپس پہنچ رہے ہیں، وہ خود متعلقہ زمینی حقائق اور لیگل فریم ورک کا جائزہ لیں گے، اس کے بعد حکومت کوئی حتمی فیصلہ کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ابھی کچھ گھنٹے دیں پھر ہم اس حوالے سے بتائیں گے۔

مشرف کیس کا فیصلہ روکنے سے متعلق حکومت کی درخواست سے متعلق سوال پر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ قانونی ٹیم سےمشاورت کے بعد ہی میں اس حوالے سے کچھ کہہ سکتی ہوں۔

ایسے فیصلے جس سے فاصلے بڑھیں،ان کا کیا فائدہ؟ فواد چوہدری

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ ’وقت کے تقاضے ہوتے ہیں ملک کو جوڑنے کی ضرورت ہے ایسے فیصلے جس سے فاصلے بڑھیں ، تقسیم بڑھے قوم اور ادارے تقسیم ہوں ان کا فائدہ ؟ ’۔

انہوں نے کہا کہ ’ مسلسل کہہ رہا ہوں گفتگو کی ضرورت ہے، نئی ڈیل کی طرف جائیں، ایک دوسرے کو نیچا دیکھانا کسی کے مفاد میں نہیں،ملک پر رحم کریں‘۔

خیال رہے کہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو سنگین غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت انہیں سزائے موت دینے کا حکم دے دیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: غداری کیس کے خلاف مشرف کی درخواستوں پر فل بینچ بنانے کی سفارش

عدالت میں سماعت کے بعد 3 رکنی بینچ نے 2 ایک کی اکثریت سے فیصلہ سناتے ہوئے سابق فوجی آمر جنرل (ر) پرویز مشرف کو غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انہیں سزائے موت کا حکم دے دیا۔

واضح رہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف اس وقت دبئی میں ہیں، جہاں ان کی طبیعت ناسازی کے باعث ہسپتال بھی منتقل کیا گیا تھا۔

آج دیے گئے فیصلے پر پرویز مشرف کی قانونی ٹیم سپریم کورٹ سے رجوع کرسکتی ہے، تاہم اگر عدالت عظمیٰ بھی خصوصی عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھتی ہے تو آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت صدر مملکت کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ مجرم کی سزا کو معاف کرسکیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں