لاہور ہائیکورٹ: غداری کیس کے خلاف مشرف کی درخواستوں پر فل بینچ بنانے کی سفارش

اپ ڈیٹ 20 دسمبر 2019
پرویز مشرف اس وقت دبئی میں موجود ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
پرویز مشرف اس وقت دبئی میں موجود ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہورہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے پرویز مشرف کی جانب سے دائر درخواستوں پر فل بینچ بنانے کی سفارش کرتے ہوئے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوادیا۔

صوبائی دارالحکومت کی عدالت عالیہ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی جانب سے اپنے خلاف سنگین غداری کیس کے خلاف دائر مرکزی درخواست اور متفرق درخواست پر سماعت کی۔

اس موقع پر وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان پیش ہوئے جبکہ پرویز مشرف کی طرف سے ان کے وکلا خواجہ طارق رحیم اور اظہر صدیق دلائل کے لیے پیش ہوئے۔

مزید پڑھیں: غداری کیس کی سماعت روکنے کیلئے دائر متفرق درخواست پر وفاقی حکومت کو نوٹس

سماعت کے دوران عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل سے پوچھا کہ جب درخواست گزار اسلام آباد کا رہائشی ہے تو یہ کیس لاہور ہائیکورٹ کیسے سن سکتی ہے، کوئی ایک فیصلہ بتا دیں، جس کے مطابق لاہورہائیکورٹ یہ کیس سن سکے۔

اس پر ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے جواب دیا کہ ایل این جی کیس میں یہ پریکٹس ہوچکی ہے، جس پر عدالت نے پوچھا کہ کیا آج اسلام آباد میں پرویز مشرف کے کیس کی سماعت ہونی ہے۔

اس موقع پر وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ آج خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف کیس کی سماعت کرنی ہے، خصوصی عدالت نے آج فیصلہ سنانے کا بھی کہا ہوا ہے۔

حکومتی وکیل کے جواب پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ جب تک ملزم کا 342 کا بیان ریکارڈ نہیں ہوتا فیصلہ کیسے ہوسکتا ہے، اس پر پرویز مشرف کے وکیل نے بتایا کہ خصوصی عدالت نے آج تحریری دلائل مانگے ہوئے ہیں اور آج ہی فیصلہ دینے کا بھی کہا ہے، تاہم قانونی تقاضے پورے کیے بغیر فیصلہ نہیں سنایا جا سکتا۔

سابق صدر کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل پرویز مشرف علاج کے لیے دبئی میں ہیں، پرویز مشرف جیسے ہی پاکستان آئیں گے اپنے کیسز کا سامنا کریں گے، اگر پرویز مشرف لاہور میں لینڈ کریں تو وہ لاہور ہائیکورٹ میں ہی درخواست دیں گے۔

اس پر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مظاہر کے یہ ریمارکس سامنے آئے کہ عدالت مفروضوں پر کیسے یہ کیس سن سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: پرویز مشرف غداری کیس کی سماعت روکنے کیلئے ایک اور درخواست

بعد ازاں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے پرویز مشرف کی درخواستوں پر سماعت کے لیے فل بینچ بنانے کی سفارش کردی، جس پر سابق صدر کے وکیل نے کہا کہ جب تک فل بینچ بن کر یہ کیس سنا نہیں جاتا تب تک عدالت حکم امتناعی جاری کردے۔

جس کے بعد عدالت عالیہ نے مذکورہ کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں زیرسماعت سنگین غداری کیس کا فیصلہ گزشتہ ماہ محفوظ کیا تھا تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت داخلہ اور پرویز مشرف کی درخواست پر خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روک دیا گیا تھا، جس کے بعد خصوصی عدالت نے کیس کی روزانہ بنیاد پر سماعت کا فیصلہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم 27 نومبر کو آیا تھا جبکہ 28 نومبر کو خصوصی عدالت نے فیصلہ سنانا تھا۔

تاہم جہاں پرویز مشرف نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا وہی اس غداری کیس کے خلاف لاہور ہائی کورٹ سے بھی رابطہ کیا تھا جبکہ ٹرائل رکوانے کے لیے ایک متفرق درخواست بھی دائر کی تھی۔

اس متفرق درخواست پر 16 دسمبر کو ہونے والی سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کردیا تھا۔

قبل ازیں لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی نقوی پر مشتمل بینچ نے 10 دسمبر کو سماعت میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کی مرکزی درخواست پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو سیکریٹری داخلہ سے ہدایت لے کر پیش ہونے کا حکم دے دیا تھا۔

اس سے پہلے 3 دسمبر کو ہونے والی سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا مکمل ریکارڈ پیش کرنے کے لیے وقت دیا تھا۔

سنگین غداری کیس

یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 3 نومبر 2007 کو ایمرجنسی نافذ کرنے اور آئین و معطل کرنے کے خلاف سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت میں سنگین غداری کی درخواست دائر کی تھی۔

مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے خصوصی عدالت میں پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کے 5 الزامات عائد کیے تھے لیکن عدالت کی متعدد سماعتوں میں وہ پیش بھی نہیں ہوئے، بعد ازاں بیماری کو جواز بناتے ہوئے ملک سے باہر چلے گئے تھے اور واپس وطن نہیں لوٹے۔

مزید پڑھیں: مجھے سنا نہیں جارہا، میرے ساتھ زیادتی ہورہی ہے، پرویز مشرف کا ہسپتال سے پیغام

اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے رواں سال 19 نومبر 2019 کو سنگین غداری کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے 28 نومبر کو سنایا جانا تھا۔

تاہم مذکورہ فیصلے کو روکنے کے خلاف پرویز مشرف نے لاہور اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی تھی۔

ساتھ ہی وفاقی حکومت نے بھی خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے باز رکھنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر عدالت نے خصوصی عدالت کو فیصلہ سنانے سے روک دیا تھا البتہ لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں