خورشید شاہ کی رہائی کا حکم 16 جنوری تک معطل

اپ ڈیٹ 23 دسمبر 2019
18 ستمبر 2019 کو قومی احتساب بیورو نے خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار کیا تھا — فائل فوٹو: اے پی پی
18 ستمبر 2019 کو قومی احتساب بیورو نے خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار کیا تھا — فائل فوٹو: اے پی پی

سندھ ہائی کورٹ کے سکھر بینچ نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما خورشید شاہ کی رہائی کا حکم 16 جنوری تک معطل کردیا۔

سکھر بینچ کے جج جسٹس نعمت اللہ اور جسٹس خادم حسین تنوپر پر مشتمل 2 رکنی عدالتی بینچ نے نیب کی جانب سے خورشید شاہ کی ضمانت پر رہائی سے متعلق احتساب عدالت کے حکم کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔

دوران سماعت خورشید شاہ کی جانب سے ان کے وکیل مکیش کمار کارڑا کی سربراہی میں وکلا کا پینل اور نیب پراسیکیوٹر پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران عدالت عالیہ نے خورشید شاہ کے پیش نہ ہونے سے متعلق استفسار کیا جس پر وکلا نے بتایا کہ ان کے موکل کو نوٹس نہیں ملا۔

مزید پڑھیں: نیب نے خورشید شاہ کی ضمانت پر رہائی کا فیصلہ چیلنج کردیا

اس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ خورشید شاہ کا باقاعدہ طور پر نوٹس موصول کروایا گیا تھا جس پر وکیل نے کہا کہ نوٹس جیل حکام کو دینا چاہیے تھا کیونکہ خورشید شاہ اس وقت ان کی تحویل میں ہیں۔

خورشید شاہ کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے خورشید شاہ کی رہائی کے حکم کو آئندہ سماعت تک معطل کرنے کا حکم جاری کردیا اور درخواست پر سماعت 16 جنوری 2020 تک ملتوی کردی۔

دوسری جانب نیب کی جانب سے خورشید شاہ کے خلاف ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت میں 24 دسمبر کو ہوگی۔

نیب کی جانب سے خورشید شاہ کے خلاف دائر کیے گئے ریفرنس میں نامزد 18 میں سے 5 ملزمان نثار احمد، شعیب، زوہیب و دیگر نے اپنی ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے درخواست سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں جمع کرائی ہے۔

تاہم ان 5 ملزمان کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں سماعت نہیں ہوسکی۔

یہ بھی پڑھیں: خورشید شاہ کےخلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس سماعت کیلئے منظور

خیال رہے کہ 17 دسمبر کو سکھر کی احتساب عدالت نے رکن قومی اسمبلی اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ کی آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں ضمانت منظور کی تھی۔

جس کے بعد 18 دسمبر کو نیب نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں خورشید شاہ کی ضمانت پر رہائی کے فیصلے کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

واضح رہے کہ 18 ستمبر 2019 کو قومی احتساب بیورو نے قومی اسمبلی کے سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں گرفتار کیا تھا۔

جس کے بعد ان کا جسمانی ریمانڈ دیا گیا تھا جبکہ بعدازاں اسے عدالتی ریمانڈ میں تبدیل کردیا گیا تھا لیکن دوران حراست طبیعت خرابی کے باعث خورشید شاہ کو ہسپتال بھی منتقل کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں