سال کا آخری سورج گرہن کل صبح جزوی طور پر پاکستان کے مختلف حصوں میں دیکھا جاسکے گا جسے آگ کا دائرہ (رنگ آف فائر) بھی کہا جارہا ہے۔

یہ حلقہ نما گرہن (اینالر گرہن) ہے جس میں چاند مکمل طور پر سورج کو چھپا نہیں سکے گا اور ایک دائرے کی شکل میں سورج کی روشنی یا رنگ آف فائر نظر آئے گی۔

کراچی، لاہور، اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف حصوں میں سورج گرہن لگنے کا آغاز صبح 7 بج کر 34 منٹ (کراچی)، 7 بج کر 47 منٹ (لاہور) اور 7 بج کر 50 منٹ (اسلام آباد) کو ہوگا، جبکہ اس کا اختتام 10 بج کر 10 منٹ سے 10 بج کر 19 منٹ (مختلف مقامات پر) پر ہوگا۔

پاکستان میں سورج گرہن جزوی ہوگا اور آگ کا دائرہ یہاں نظر نہیں آسکے گا، مگردبئی، جنوبی بھارت، سری لنکا اور سنگاپور میں رنگ آف فائر دیکھا جاسکے گا۔

ہر سال میں 4 یا 5 چاند یا سورج گرہن ہی ہوتے ہیں۔

قمری مدار زمینی مدار سے 5 ڈگری کے زاویے پر جھکا ہوا ہے۔ اجسام کے مداروں کے اس جھکاؤ کو فلکیاتی اصطلاح میں "اربیٹل اِنکلینیشن" کہتے ہیں۔ اس طرح یہ دونوں مدار صرف دو مقام پر ملتے ہیں اور حیران کن بات یہ ہے کہ اگر نیا چاند (جب چاند سورج اور زمین کے بیچ ہوتا ہے) ان جگہوں پر پیش آئے تو وہ سورج گرہن ہوگا اور اسی طرح پورا چاند (جب زمین سورج اور چاند کے بیچ ہوتی ہے) ان جگہوں پر پیش آئے تو وہ چاند گرہن کا باعث بنے گا۔

سورج گرہن کے وقت بنا کسی فلٹر کہ عام آنکھ سے سورج کی طرف دیکھنے سے آنکھیں ہمیشہ کے لئے ضائع ہو سکتی ہیں لہذا سورج گرہن کو دیکھنے کے لئے فلٹر کا استعمال بہت ضروری ہے۔ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ اکثر لوگ ویلڈنگ کا شیشہ یا ایکس رے کا کاغذ کا استعمال کرتے ہیں جو کہ بہت زیادہ خطرناک ہے اور اس سے آنکھوں کو زیادہ نقصان ہو سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں