بنگلہ دیش میں شدید سردی سے 50افراد ہلاک

29 دسمبر 2019
کم آمدنی والا مزدور طبقہ شدید سردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
کم آمدنی والا مزدور طبقہ شدید سردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

بنگلہ دیش بھر میں پڑنے والی سردی کی شدید لہر کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم 50افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق بنگلہ دیش کے محکمہ موسمیات کے مطابق اتوار کو سب سے کم درجہ حرارت ملک کے شمالی سرحدی علاقے ٹیٹولیہ میں 4.5ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا۔

مزید پڑھیں: سردی میں جسم اور جلد کا کیسے خیال رکھیں؟

سرکاری ڈائریکٹوریٹ صحت کی سینئر آفیشل عائشہ اختر نے بتایا کہ یکم نومبر سے 28دسمبر تک بنگلہ دیش بھر میں سانس کی بیماریوں سے 17 جبکہ ڈائریا اور دیگر بیماریوں سے 33افراد ہلاک ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ سردیوں کی بیماریوں جیسے نزلہ، زکام، ڈی ہائیڈریشن اور نمونیا سے متاثرہ افراد سے ہسپتال کھچا کھچ بھرے ہوئے ہیں۔

عائشہ نے بتایا کہ خصوصاً کم آمدنی والا مزدور طبقہ شدید سردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے کیونکہ ان کی گرم کپڑوں تک رسائی نہیں جبکہ بچوں اور خواتین کا نمونیا جیسی بیماریوں سے متاثر ہونے کا ہمیشہ زیادہ خطرہ رہتا ہے۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش بھر میں سردی، ٹھنڈ ہواؤں کے ساتھ ساتھ شدید دھند کا سلسلہ مزید چند روز تک جاری رہے گا۔

بنگلہ دیشی سول ایوی ایشن کے مطابق شدید دھند کے سبب فلائٹوں کا شیڈول بری طرح متاثر ہو رہا ہے اور کئی فلائٹوں کو منسوخ بھی کردیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سردی سے بچنے کے لیے سستی اور اچھی جیکٹ خریدنا چاہتے ہیں؟

جہاں خون جما دینے والی سردی سے بنگلہ دیش کا ہر خاص و عام گھر میں رہنے کو ترجیح دیتا ہے وہیں اس شدید سردی میں بھی مزدور طبقہ نہ چاہتے ہوئے بھی گھر سے باہر نکل کر کام کرنے پر مجبور ہے۔

دارالحکومت ڈھاکا میں رکشہ کھینچنے والے عبدالرحیم نے بتایا کہ میرے پاس کوئی اور راستہ نہیں، اپنے گھر والوں کا پیٹ پالنے کے لیے میں شدید سردی میں بھی کام کرنے پر مجبور ہوں۔

انہوں نے بتایا کہ سردی کے سبب مسافروں کی تعداد بھی کم ہوتی جا رہی ہے کیونکہ لوگ اس موسم میں عموماً غیرضروری طور پر گھر سے باہر نکلنے سے گریز کرتے ہیں جبکہ میرے لیے بھی رکشا کھینچنا بعض اوقات بہت مشکل ہوتا ہے کیونکہ سردی کے سبب لگتا ہے کہ میرے جسم کا خون جم جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں