عراق: مظاہرین نے آئل فیلڈ سے تیل کی ترسیل روک دی

اپ ڈیٹ 30 دسمبر 2019
عراقی وزیر نے کہا کہ تیل کی بندش کا پیداوار اور برآمدات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا —فائل فوٹو: اے ایف پی
عراقی وزیر نے کہا کہ تیل کی بندش کا پیداوار اور برآمدات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا —فائل فوٹو: اے ایف پی

عراق میں حکومت مخالف مظاہرین نے مختلف شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالیں اور اہم آئل فیلڈ سے تیل کی ترسیل بھی روک دی۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق کمپنی کے ایگزیکٹو نے بتایا کہ نوکریوں کا مطالبہ کرنے والے سیکڑوں مظاہرین نے بغداد کے 300 کلومیٹر جنوب میں واقع ناصریہ آئل فیلڈ سے تیل کی ترسیل رکوا دی جس کے باعث 82 ہزار بیرل تیل کی یومیہ ترسیل معطل ہوگئی۔

مزیدپڑھیں: عراق میں پرتشدد مظاہرے جاری، سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 35 افراد ہلاک

اس ضمن میں بتایا گیا کہ یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ اوپیک کے دوسرے بڑے رکن کی تیل تنصیب پر تمام سرگرمیاں دو روز سے معطل ہیں۔

واضح رہے کہ عراق میں بے روزگاری، کرپشن کے خلاف اور حکومت کی تبدیلی کے مطالبے پر شروع ہونے والے احتجاج میں شدت آگئی ہے۔

عراق کے وزارت تیل نے کہا کہ تیل کی بندش کا 'پیداوار اور برآمدات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا'۔

انہوں نے مزید کہا کہ بصرہ کی جنوبی بندرگاہ میں قومی تیل کمپنی 'نقصانات کی تلافی کرے گی'۔

واضح رہے کہ عراق میں یومیہ تقریباً 63 لاکھ بیرل تیل برآمد ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عراق میں یہ سب کیا ہورہا ہے؟

اس سے قبل نومبر میں بغداد اور دیگر شہروں میں حکومت مخالف احتجاج کے نتیجے میں مظاہرین نے سول نافرمانی کی نئی مہم شروع کرتے ہوئے تمام سرکاری دفاتر اور کاروباری مراکز کو بند کردیا تھا۔

اسی طرح 29 نومبر کو پولیس کی مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں 35 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے تھے۔

عراق میں جاری پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں اب تک 350 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ان مظاہروں کا سلسلہ یکم اکتوبر سے جاری ہے جہاں مظاہرین ایران کی حمایت یافتہ حکومت پر بدعنوانی میں ملوث ہونے، عوامی کاموں کے حوالے سے شکایات اور بے روزگاری کی شرح انتہائی بلند ہونے کے الزامات عائد کر کے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

تاہم مظاہرین کا سب سے سنگین الزام یہ ہے کہ عراقی حکومت ایران کی حمایت اور اس کے دفاع کے لیے اپنے ہی عوام پر ظلم کر رہی ہے۔

مزیدپڑھیں: عراق میں حکومت مخالف مظاہروں میں شدت، 93 ہلاکتوں کی تصدیق

نجف میں ایرانی قونصل خانے کو نذر آتش ہوتے ہوئے دیکھنے والے ایک عینی شاہد نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا تھا کہ نجف میں پولیس اور سیکیورٹی فورسز ہم پر اس طرح گولیاں بر سا رہی ہیں جیسے ہم پورے عراق کو آگ لگا رہے ہیں۔

مظاہروں میں شریک ایک اور فرد نے ایرانی قونصل خانے کو آگ لگانے کے واقعے کو بہادری اور عراقی عوام کا ردعمل قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں ایرانیوں کی ضرورت نہیں، ہم ایران سے ان ہلاکتوں کا بدلہ لیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں