کے-الیکٹرک صارفین کیلئے بجلی 4 روپے 88 پیسے مہنگی

اپ ڈیٹ 31 دسمبر 2019
کے-الیکٹرک کے صارفین کو مجموعی طور پر 106 ارب روپے کا بوجھ برداشت کرنا پڑے گا—فائل/فوٹو: کے-الیکٹرک ویب سائٹ
کے-الیکٹرک کے صارفین کو مجموعی طور پر 106 ارب روپے کا بوجھ برداشت کرنا پڑے گا—فائل/فوٹو: کے-الیکٹرک ویب سائٹ

نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کے-الیکٹرک کی جانب سے بجلی کی قیمت میں اضافے کے لیے دی گئی درخواست منظور کرتے ہوئے اسے 4 روپے 88 پیسے فی یونٹ اضافے کی اجازت دے دی۔

نیپرا کی جانب سے درخواست پر جاری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک کے صارفین کے لیے بجلی کی نئی قیمت 17 روپے 69 پیسے فی یونٹ ہوگی اور صارفین کو مجموعی طور پر تقریباً 106 ارب روپے کا بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔

اتھارٹی کا کہنا تھا کہ اس نے کے الیکٹرک کی 11 سہ ماہی درخواستوں پر فیصلہ جاری کیا، بجلی کی قیمت میں اضافہ 2016 کی جولائی تا ستمبر سہ ماہی سے شروع ہوگا اور 2019 کی جنوری تا مارچ سہ ماہی تک ہوگا۔

نیپرا نے واضح کیا ہے کہ ملک بھر میں ٹیرف عائد کرنے کی منظوری حکومت دیتی ہے اور قیمتوں میں اضافے کی منظوری بھی حکومتی سطح پر دی جائے گی۔

مزید پڑھیں:بجلی کی قیمت میں ایک روپے 56 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری

دوسری جانب کے الیکٹرک کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ کے الیکٹرک کی جانب سے مالی سال 17-2016 سے 23-2022 تک کے عرصے کے لیے بجلی کی قیمت سے متعلق دی گئی درخواست پر نیپرا نے 5 جولائی 2018 کو فیصلہ دیا تھا جس کے تحت بجلی کی قیمت کی 12 روپے 81 پیسے فی یونٹ کے حساب سے منظوری دی گئی تھی۔

بیان کے مطابق کے-الیکٹرک نے اس کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے بھی رجوع کیا تھا جہاں معزز عدالت نے مذکورہ ٹیرف پر حکم امتناع جاری کردیا تھا، تاہم کے-الیکٹرک اپنی درخواست سے دستبردار ہوئی اور اتھارٹی میں اپنی درخواست کی پیروی کی۔

بعد ازاں کے-الیکٹرک کی درخواست پر سماعت 21 اگست 2019 کو کراچی کے ہوٹل اور نیپرا ٹاور اسلام آباد میں ویڈیولنک کے ذریعے ہوئی جس کے لیے 8 اگست 2019 کو اخبارات میں اشتہارات بھی دیے گئے تھے۔

کے الیکٹرک نے اپنے بیان میں نرخ میں اضافے کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ کے-الیکٹرک کو آر ایل این جی کے استعمال پر 24 ارب کا خرچہ برداشت کرنا پڑتا ہے، اسی طرح گیس کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بجلی کی قیمت میں ایک روپے 83 پیسے فی یونٹ اضافہ

کے-الیکٹرک نے دیگر اخراجات کا حوالہ دے کر بجلی کی قیمت میں اضافے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ فرنس آئل اور او اینڈ ایم کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

دوسری جانب اوگرا نے بھی نئے سال کے آغاز پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز دی ہے۔

یاد رہے کہ نیپرا نے گزشتہ ہفتے ہی اکتوبر میں استعمال شدہ بجلی کی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کے ٹیرف میں ایک روپے 56 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دی تھی۔

سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) نے فی یونٹ ایک روپے 73 پیسے اضافے کا مطالبہ کیا تھا جس کی منظوری دی گئی تھی جبکہ مذکورہ اضافے سے بجلی کے صارفین پر 14 ارب 50 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔

نیپرا بجلی کے نرخوں میں ماہانہ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کرتی ہے جس کی حتمی منظوری وفاقی حکومت سے حاصل کی جاتی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

anwer hussain Jan 01, 2020 09:41am
k electric par jo nepra ne 5 crore ka fine lagaya tha use bhi zyada awam se wasool karne ka faisla kya he, hai koi puchhne wala k electric ko awam kab uthegi apne haq k lye?