سکھر: منہدم عمارت کے ملبے سے 21 گھنٹے بعد 3 سالہ بچی زندہ نکال لی گئی

اپ ڈیٹ 03 جنوری 2020
خیال رہے کہ مذکورہ واقعے میں 17 سے زائد افراد زخمی ہوئے — فوٹو: عبیداللہ شیخ
خیال رہے کہ مذکورہ واقعے میں 17 سے زائد افراد زخمی ہوئے — فوٹو: عبیداللہ شیخ

سکھر میں گزشتہ روز منہدم ہونے والی عمارت کے ملبے سے 21 گھنٹے بعد 3 سالہ بچی کو زندہ حالت میں نکال لیا گیا۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) حکام کے مطابق 'معجزانہ طور پر بچی کو معمولی خراش بھی نہیں آئی'۔

پی ڈی ایم اے کے حکام نے بتایا کہ عمارے کے ملبے میں سے مزید 5 افراد کو زخمی حالت میں نکالا گیا۔

حکام نے بچی سمیت زخمیوں کو کو ایدھی ایمبولینس کے ذریعے شہر کے سول ہسپتال منتقل کردیا۔

مزید پڑھیں: سکھر میں عمارت گرنے سے 3 افراد ہلاک، متعدد زخمی

علاوہ ازیں سکھر کے کمشنر شفیق احمد مہیسر نے بتایا کہ عمارت گر جانے کے واقعے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 6 ہو گئی ہے۔

خیال رہے کہ مذکورہ واقعے میں 17 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

گزشتہ روز عمارت کے ملبے سے 12 افراد کو زخمی حالت میں نکالا گیا تھا۔

زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے لیے سول ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں ایک سالہ بچہ اور 2 خواتین دم توڑ گئیں۔

واضح رہے کہ سکھر کے مصروف اسٹیشن روڈ پر واقع متاثرہ عمارت چند دکانوں کے اوپر تعمیر کی گئی تھی اور اس میں 4 کنبے آباد تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں 6منزلہ عمارت زمین بوس

جائے وقوع پر امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کرنے والے سکھر کے کمشنر شفیق احمد مہیسر نے انکشاف کیا تھا کہ 4 بھائیوں کے کنبوں کے 20 سے زیادہ افراد 4 منزلہ عمارت میں رہ رہے تھے۔

انہوں نے منہدم ہونے والی عمارت سے متعلق بتایا کہ یا تو عمارت کی تعمیر میں غیر معیاری سامان استعمال کیا گیا یا عمارت غیر منظور شدہ نقشوں کے مطابق تعمیر کی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اصل اسباب کے لیے تحقیقات کی جائیں گی۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سکھر میں عمارت گرنے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر سکھر سے رپورٹ طلب کرلی اور انہیں ہدایت کی تھی کہ ملبے تلے پھنسے ہوئے لوگوں کو ریسکیو کیا جائے اور متاثرہ خاندانوں کی مدد کی جائے۔

واضح رہے کہ 30 دسمبر کو کراچی کے علاقے رنچھوڑ لائن میں تقریباً 15 سال قبل تعمیر کی گئی 6 منزلہ رہائشی عمارت زمین بوس ہوگئی تھی، تاہم خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: ہر 2ماہ بعد مخدوش عمارتوں کی فہرست اپ ڈیٹ کرتے ہیں، ایس بی سی اے

عمارت ایک طرف جھک گئی تھی جس کے بعد سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے حکام نے عمارت کو مخدوش قرار دیتے ہوئے اسے مکینوں سے خالی کروا دیا تھا۔

عمارت کے ایک حصے کے جھکنے کی وجہ سے مکینوں کے ساتھ ساتھ اطراف میں موجود دکانوں کو بھی خالی کرا لیا گیا تھا اور پولیس اور رینجرز نے گلی کو دونوں طرف سے بند کرکے آمد و رفت کا سلسلہ منقطع کردیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق مذکورہ عمارت میں 18 فلیٹس تھے اور زمین بوس ہونے سے قبل عمارت کی بجلی اور گیس بھی منقطع کر دی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں