• KHI: Fajr 5:14am Sunrise 6:30am
  • LHR: Fajr 4:45am Sunrise 6:06am
  • ISB: Fajr 4:50am Sunrise 6:13am
  • KHI: Fajr 5:14am Sunrise 6:30am
  • LHR: Fajr 4:45am Sunrise 6:06am
  • ISB: Fajr 4:50am Sunrise 6:13am

پاکستان اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دے گا، ڈی جی آئی ایس پی آر

شائع January 5, 2020
ترجمان پاک فوج کے مطابق ملکی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا — فائل فوٹو: ڈی جی آئی ایس پی آر
ترجمان پاک فوج کے مطابق ملکی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا — فائل فوٹو: ڈی جی آئی ایس پی آر

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔

نجی ٹی وی چینل اے آر وائی سے خصوصی بات چیت کے دوران وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’ہم اپنی سرزمین کسی کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے اور ہر وہ کام کریں گے جو خطے کو امن کی طرف لے کر جائے‘۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ وزیراعظم کہہ چکے ہیں کہ ’پاکستان کسی کا یا کسی چیز کا فریق نہیں بنے گا لیکن صرف امن کا شراکت دار بنے گا‘۔

ایران کے پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت سے متعلق سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اس واقعے کے بعد خطے کے حالات میں تبدیلی آئی ہے۔

مزید پڑھیں: ایرانی جنرل کی ہلاکت: آرمی چیف سے امریکی سیکریٹری خارجہ کی ٹیلی فونک گفتگو

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آپ جانتے ہیں مشرق وسطیٰ میں سیکیورٹی کے کیا حالات ہیں، امریکا اور ایران میں کیا کشیدگی چل رہی ہے، ایران اور سعودی عرب میں کیسے کشیدگی ہے اور اس واقعے سے قبل پاکستان کشیدگی کو کم کرنے میں کیا کردار ادا کررہا ہے؟

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ حکومت پاکستان نے اس سلسلے میں مثبت کوششیں کیں، وزیراعظم عمران خان مختلف ممالک کے دوروں پر گئے اور اس کشیدگی پر بھی بات چیت کی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا خطہ پچھلی 4 دہائیوں سے سیکیورٹی کے لحاظ سے بہت سے مسائل کا سامنا کرتا رہا ہے، پہلے افغان جنگ ہوئی پھر 11/9 کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ ہوئی۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بہت سی کشیدگیاں ہوئیں حتیٰ کہ 27 فروری کو دونوں ملک جنگ کے دہانے تک پہنچے اور بھارت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم نے بھارت کے 2 جہاز گرائے پائلٹ کو بھی گرفتار کیا اور خطے میں امن کے لیے ان کا پائلٹ واپس بھی کیا۔

یہ بھی پڑھیں: عراق: امریکی فضائی حملے میں ایرانی قدس فورس کے سربراہ ہلاک

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان نے ہر وہ کام کیا جو خطے میں امن لاسکتا تھا، ہم نے اپنے ملک میں دہشت گردی کو ناکام کیا، پاک افغان سرحد کو محفوظ کیا پھر افغان مصالحتی عمل میں ایک بھرپور مثبت کردار ادا کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے خلاف ان کی اشتعال انگیزیوں کے باوجود ایک ذمہ دار ریاست اور قابل افواج ہونے کا ثبوت دیا تو ان حالات میں خطے کے کسی بھی ملک کے حوالے سے کوئی بھی کشیدگی کو ہم خطے میں امن کی کوششوں کے خلاف سمجھتے ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ اسی تناظر میں جب امریکی اسٹیٹ سیکریٹری مائیک پومپیو کی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بات ہوئی تو آرمی چیف نے بنیادی طور پر ان سے 2 باتیں کیں کہ ’خطہ بہت خراب حالات سے بہتری کی طرف جارہا ہے، اس بہتری کے لیے افغان مصالحتی عمل کا کامیاب ہونا بہت ضروری ہے اور اس میں پاکستان اپنا بھرپور مثبت کردار ادا کررہا ہے اور پاکستان کی خواہش ہے کہ اس پر توجہ مرکوز رہے جبکہ یہ امن کی جانب لے کر جائے‘۔

انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے کہا تھا کہ ’کوئی بھی ایسا عمل جو افغان مصالحتی عمل کو خراب کرے ہمیں اس سے اجتناب کرنا چاہیے‘۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ مائیک پومپیو سے بات چیت میں آرمی چیف نے کہا تھا کہ ’خطے کے مختلف ممالک میں کشیدگی کم ہونی چاہیے اور اس سلسلے میں تمام متعلقہ ممالک کو تعمیری طرزِ عمل اور مذاکرات سے آگے بڑھنا چاہیے، پاکستان اس سلسلے میں تمام تر پُرامن کوششوں کی تائید کرے گا اور خواہش کرتا ہے کہ یہ خطہ کسی اور جنگ کی طرف نہ جائے‘۔

ایران کے خلاف امریکا کی جنگ کا حصہ بننے کی افواہوں سے متعلق سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایسی بہت سی افواہیں بالخصوص سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ (مائیک پومپیو اور آرمی چیف) کے درمیان کوئی پہلی فون کال نہیں تھی۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغان مصالحتی عمل اور خطے کی سیکیورٹی کو لے کر آرمی چیف کا اہم کردار ہے اسی تناظر میں یہ بات چیت ہوئی اور اس پر دفتر خارجہ اپنا بیان دے چکا ہے کہ جب یہ واقعہ ہوا تو اس سلسلے میں پاکستان کا کیا ردعمل تھا۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ میری عوام اور میڈیا سے درخواست ہے کہ صرف معتبر ذرائع کی بات چیت پر توجہ دیں، اس پروپیگنڈا مہم، جو ملک دشمن عناصر کی افواہیں ہیں، پر توجہ نہ دیں اور ان افواہوں کو پھیلانے میں بھارت مرکزی کردار ادا کررہا ہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ انہوں نے بھارتی نیوز آرٹیکل بھی پڑھا جس میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے ایران کو دھوکا دے دیا اور امریکی ملٹری ٹریننگ اور تعلیمی پروگرام کی بحالی سے اس کا کوئی تعلق ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’امریکا کے ساتھ ہمارے دو طرفہ تعلقات میں تربیتی تعاون معطل ہوا تھا، گزشتہ 4 سے 5 ماہ امریکا اسے بحال کرنے کی بات کررہا تھا‘۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ایک چیز جو کافی مہینے پہلے سے چل رہی تھی اسے اس واقعے سے جوڑنا اسی پروپیگنڈا مہم کا حصہ ہے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ہم نے بہت قربانیوں کے بعد پاکستان میں امن حاصل کیا اور ہم خطے میں امن میں بھرپور کردار ادا کیا، انہوں نے کہا کہ ’ہم اس امن کو خراب کرنے کی کسی کوشش کا حصہ نہیں بنیں گے‘۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ وزیراعظم اور آرمی چیف دونوں کی کوشش ہے خطے میں امن کے لیے مثبت کردار ادا کریں۔

ایرانی جنرل کی ہلاکت

خیال رہے کہ 3 جنوری کو عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایئرپورٹ کے نزدیک امریکی فضائی حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہوگئے تھے۔

ایران نے بغداد کے ایئرپورٹ پر امریکی حملے میں قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر واشنگٹن سے بدلہ لینے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے اسے خطرناک نتائج کی دھمکی دی تھی۔

ایران کے سپریم کمانڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے قاسم سلیمانی کو مزاحمت کا عالمی چہرہ قرار دیا اور ملک میں تین روزہ یوم سوگ کا اعلان کیا تھا۔

بعدازاں اسی روز امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے ایرانی فوجی جنرل کی ہلاکت کے بعد چیف آف اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ٹیلی فونک گفتگو میں امریکی فضائی حملے کو 'دفاعی کارروائی' قرار دیا تھا۔

میجر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایران اور امریکا کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ صورت اختیار کر گئے ہیں جہاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 2015 کے جوہری معاہدے کے خاتمے اور ایران پر پابندیاں عائد کرنے کے بعد سے دونوں ملکوں کے درمیان مستقل صورتحال انتہائی کشیدہ ہے۔

’بھارت جس راستے پر چل رہا ہے وہ اسے تباہی کی طرف لے کر جائے گا‘

بھارت کے نئے آرمی چیف منوج نروانے کے پاکستان مخالف بیانات سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ وہ آرمی چیف کے عہدے پر نئے ہیں اور اپنی جگہ بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں لیکن وہ بھارتی فوج میں نئے نہیں آئے۔

انہوں نے کہا کہ ’بھارتی آرمی چیف کو خطے کے حالات اور پاکستان کی افواج کی قابلیت کا بخوبی علم ہے‘۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’وہ 27 فروری کو بھارتی فوج کا حصہ تھے تو وہ نئے نہیں ہیں‘۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ بھارتی آرمی چیف عقل و فہم کا دامن مزید ہاتھ سے نہیں چھوڑیں گے، افواج پاکستان ملک کا دفاع کرنا جانتی ہیں اور بھارت کو بھی اس سے بخوبی آگاہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم خطے میں امن چاہتے ہیں لیکن ملکی سلامتی پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارتی آرمی چیف کو چاہیے کہ ایسی دھمکیوں کے بجائے مقبوضہ کشمیر میں محاصرے کو ختم کرنے وہاں پر ظلم و ستم بند کرنے اور تمام بھارت میں جاری ہندوتوا کے زیرِ اثر ظلم و ستم بند کروانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ جس راستے پر بھارت چل رہا ہے وہ اسے اپنے ہاتھوں تباہی کی طرف لے کر جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 14 اکتوبر 2024
کارٹون : 13 اکتوبر 2024