ایران کے ساتھ تناؤ میں کمی کی کوششوں پر امریکا، وزیراعظم عمران خان کا معترف

اپ ڈیٹ 21 جنوری 2020
پاکستان نے دونوں ممالک سے کشیدگی میں کمی پر اصرار کیا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان نے دونوں ممالک سے کشیدگی میں کمی پر اصرار کیا تھا — فائل فوٹو: اے ایف پی

واشنگٹن: امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے عہدیدار نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان دنیا کے ان رہنماؤں میں سے ایک ہیں جو ایران اور امریکا کے درمیان حالیہ کشیدگی میں کمی کے لیے آف ریمپ ڈپلومیسی میں مصروف عمل نظر آئے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق موجودہ امریکا-ایران تنازع پر بریفنگ کے دوران عہدیدار نے کہا کہ ’آف ریمپ یہاں 3 سال سے ہے اور یہ صرف ہم نہیں ایرانی بھی اس کی پیشکش کرتے رہے ہیں‘۔

عہدیدار نے کہا کہ ’فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون، جاپان کے وزیراعظم شنزو ابے، پاکستان کے وزیراعظم عمران خان اور عمان کے سلطان نے ایران میں حکومت سے رابطہ کیا ہے‘۔

خیال رہے کہ 3 جنوری کو بغداد میں ایرانی فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی کے قتل کے بعد پاکستان نے امریکا اور ایران دونوں ممالک سے مزید کشیدگی سے گریز کرنے پر اصرار کیا تھا۔

مزید پڑھیں: طاقت کے استعمال اور یکطرفہ کارروائیوں کی حمایت نہیں کریں گے، وزیر خارجہ

دو روز قبل پاکستان نے خطے میں کسی تنازع کا حصہ نہ بننے کے عزم کی دوبارہ تصدیق کی تھی اور مشرق وسطیٰ میں جاری بحران میں ثالث کا کردار ادا کرنے کی پیشکش کی تھی۔

وزیراعظم عمران خان نے خلیج نما عرب میں تناؤ کے خاتمے کی کوشش کے تحت اور ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کے لیے اکتوبر 2019 میں ایرانی دارالحکومت کا دورہ کیا تھا۔

انہوں نے اس معاملے پر مزید بات چیت کے لیے سعودی عرب کا دورہ بھی کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عراق: امریکی فضائی حملے میں ایرانی قدس فورس کے سربراہ ہلاک

واشنگٹن میں اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ عالمی رہنما ایران کے سپریم لیڈر کو بہتر فیصلے لینے پر آمادہ کرنے میں ناکام ہوگئے تھے جس کی وجہ سے امریکا معاشی پابندیوں اور جنرل سلیمانی کے قتل جیسے اقدامات اٹھانے پر مجبور ہوا۔

امریکی عہدیدار نے الزام عائد کیا کہ ’ امریکا سے تنازعات کے حل کے لیے سفارت کاری پر توجہ دینے کے بجائے ایرانی رہنما معاشی اور سیاسی بحران اور قدس فورس کے سربراہ کی موت سے نمٹنے میں مصروف ہیں’۔

دوسری جانب ایران نے ایسے دعووں کو غلط قرار دیتے ہوئے مسترد کیا تھا اور نشاندہی کی تھی کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ماضی میں امریکی انتظامیہ کی جانب سے کیے گئے امن معاہدے سے دستبردار ہوگئے تھے۔

ایرانی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ انہوں نے مذاکراتی حل تلاش کرنے کے لیے تمام عالمی کوششوں میں حصہ لیا تھا لیکن ٹرمپ انتظامیہ ہمیشہ پابندیوں اور فوجی اقدامات میں زیادہ دلچسپی لیتی رہی۔

دو روز قبل ایران نے اعلان کیا تھا کہ 2015 میں امریکا اور دیگر عالمی طاقتوں کے ساتھ کیے گئے معاہدے کے تحت جوہری پروگرام پر پابندیوں پر مزید عمل نہیں کرے گا۔

خیال رہے کہ امریکا کے علاوہ چین، روس، جرمنی اور برطانیہ نے اس معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں