نیب ملزم کی گرفتاری کے بعد گواہیاں اور ثبوت ڈھونڈتا رہتا ہے، جج سپریم کورٹ

07 جنوری 2020
سپریم کورٹ میں 3 رکنی بینچ نے مذکورہ کیس کی سماعت کی—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
سپریم کورٹ میں 3 رکنی بینچ نے مذکورہ کیس کی سماعت کی—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دوران تحقیقات ملزمان کی گرفتاری پر سوال اٹھادیا اور عدالت عظمیٰ کے جسٹس مشیر عالم نے نیب ملزم کی گرفتاری کے بعد گواہیاں اور ثبوت ڈھونڈتا رہتا ہے۔

عدالت عظمیٰ میں جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے نیب کے ملزم فیصل کامران قریشی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

سماعت کے دوران جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیے کہ نیب ملزمان کو گرفتار کرکے جیل میں ڈال دیتا ہے، جس کے بعد نیب گوائیاں اور ثبوت ڈھونڈتا رہتا ہے۔

مزید پڑھیں: نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 کا نوٹی فکیشن جاری

جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ نیب ساری کارروائی، تحقیقات مکمل کرکے ملزم کو گرفتار کیوں نہیں کرتا، نیب انکوائری، تحقیقات کے معاملات میں جلدی کیوں نہیں کرتا۔

دوران سماعت نیب کے وکیل عمران الحق نے کہا کہ ملزمان کی گرفتاری ریکارڈ ٹیمپرنگ کے خدشے کے پیش نظر کی جاتی ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ ملزم فیصل کامران نے اسٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کے نام لوگوں کے ساتھ فراڈ کیا اس معاملے پر ریفرنس دائر کردیا ہے۔

نیب کے وکیل نے بتایا کہ کوشش کریں گے کہ ریفرنس پر جلد کارروائی مکمل ہوجائے، اس پر ملزم کے وکیل نے کہا کہ میرے موکل کے ذمہ جو رقم تھی وہ ادا کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں بھی میرا موکل یہی کیس بھگت چکا ہے، جس پر نیب وکیل نے کہا کہ ملزم نے فراڈ کی پوری رقم ادا نہیں کی۔

بعد ازاں ملزم کے وکیل کی جانب سے درخواست ضمانت واپس لے لی گئی، جس پر عدالت نے مذکورہ درخواست کو خارج کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے آرڈیننس کے ذریعے نیب کے اختیارات میں کمی کردی

خیال رہے کہ قومی احتساب بیورو ملک میں بدعنوانی کے معاملات کی تحقیقات کرتا ہے اور اس سلسلے میں اب تک کئی بڑے سیاست دانوں کی گرفتاریاں عمل میں آچکی ہیں جبکہ اس کے علاوہ کئی اہم عہدوں پر فائز رہنے والے افراد سے بھی پوچھ گچھ کی جاتی رہی ہے۔

ملک میں پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ حکومت نے حال ہی میں قومی احتساب آرڈیننس میں ترمیم کردی تھی۔

تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے ملک کے احتساب قانون، قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں غیر معمولی تبدیلیاں کی گئی تھیں، جس سے نہ صرف سیاستدان بلکہ بیوروکریٹس اور کاروباری برادری کو 'فائدہ' پہنچے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں