کشیدہ صورتحال: کروشیا، عراق سے اپنے فوجی منتقل کرنے والا پہلا ملک

اپ ڈیٹ 07 جنوری 2020
کروشیا کے بعد جرمنی نے بھی اپنے فوجیوں کو پڑوسی ممالک منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے—فوٹو:رائٹرز
کروشیا کے بعد جرمنی نے بھی اپنے فوجیوں کو پڑوسی ممالک منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے—فوٹو:رائٹرز

نیٹو کے رکن ملک کروشیا نے عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورت حال کے پیش نظر اپنے 14 فوجیوں کو ہمسایہ ملک منتقل کردیا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق کروشیا کی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ فوجیوں کو کویت منتقل کردیا گیا ہے جبکہ مزید اقدامات نیٹو اتحادیوں سے مشاورت کے بعد کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں:مشرق وسطیٰ کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر عالمی طاقتوں کو تشویش

رپورٹس کے مطابق کئی یورپی ممالک عراق میں موجود اپنے فوجیوں کو دوسرے ممالک بھیج رہے ہیں۔

جرمنی نے ایک بیان میں کہا کہ وہ اپنے 35 فوجیوں کو عراق سے قریبی ممالک اردن اور کویت بھیج رہا ہے، اسی طرح سلواکیا کے مطابق ان کے 7 فوجیوں کو عراق سے نکال دیا گیا ہے تاہم انہوں نے دوسرے مقام کی وضاحت نہیں کی۔

دوسری جانب نیٹو کے رکن یورپی ملک سلوینیا نے اپنے فوجیوں کے حوالے سے بیان میں کہا کہ عراق میں موجود 6 فوجی بدستور وہی رہیں گے جو شمالی عراق کے علاقے اربیل میں تعینات ہیں۔

سلوینیا کی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ وہ صورت حال کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں اور مستقبل میں پش رفت کے حوالے سے مزید مشاورت کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:عراقی پارلیمنٹ کا ایرانی جنرل کی ہلاکت کے بعد امریکی فوج کے انخلا کا مطالبہ

ادھر جاپان کے وزیر خارجہ نے مشرق وسطیٰ میں موجود اپنے شہریوں کو سیکیورٹی کی صورت حال سے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران، جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد امریکا کو جواب دے گا۔

انہوں نے اپنے شہریوں کو ہدایت کی کہ وہ محفوظ مقامات پر ٹھہریں اور رابطے کے تمام ذرائع استعمال میں لائیں اور اپنی سرگرمیوں سے اہل خانہ اور دوستوں کو آگاہ رکھیں۔

قبل ازیں برطانیہ کے سیکریٹری خارجہ ڈومینک راب، یورپی ممالک کے اپنے ہم مناصب سے مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کے لیے برسلز روانہ ہوگئے تھے۔

یورپی یونین کے رکن ممالک کے درمیان ایران کی جانب سے 2015 کے جوہری معاہدے سے مکمل دستبرداری کے اعلان کے حوالے سے تبادلہ خیال متوقع ہے۔

مزید پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو جوابی کارروائی کرنے پر 52 اہداف کو نشانہ بنانے کی دھمکی

رپورٹ کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب برسلز میں فرانس کے وزیر خارجہ جین یوویس لی ڈریان سے دوطرفہ ملاقات کریں گے جس کے بعد جرمنی کے وزیرخارجہ اور اٹلی کے ہم منصب سے بھی صورت حال پر بات کریں گے۔

یاد رہے کہ امریکا نے 3 جنوری کو بغداد ایئرپورٹ کے قریب ایک فضائی حملے میں ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجرجنرل قاسم سلیمانی، عراقی پیراملیٹری فورس کے نائب سربراہ سمیت 9 افراد کو ہلاک کردیا تھا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان حالات کشیدہ ہوگئے تھے۔

برطانیہ، جرمنی اور فرانس سمیت دیگر عالمی طاقتوں نے اپنے شہریوں کو مشرق وسطیٰ کا سفر نہ کرنے کا انتباہ جاری کردیا تھا جبکہ فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنے پر زور دیا تھا۔

عالمی طاقتوں نے اپنے بیانات میں ایرانی جنرل پر حملے کے بعد حالات کی کشیدگی کے خطرات کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی پر ایرانی صدر کا انتباہ

عراقی پارلیمنٹ نے ہنگامی اجلاس میں ایک قراداد منظور کی تھی جس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ امریکا کو فوری طور پر اپنی فوج عراق سے بے دخل کرنا کا حکم دیں۔

عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی بھی پارلیمنٹ کے اس ہنگامی اجلاس میں شریک تھے جس میں بیرونی فوج کی موجودگی پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں