ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو جوابی کارروائی کرنے پر 52 اہداف کو نشانہ بنانے کی دھمکی

اپ ڈیٹ 21 جنوری 2020
ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق امریکی حملے سے ایران کو بہت بڑا دھچکا لگے گا، امریکا مزید دھمکیاں نہیں دینا چاہتا — فائل فوٹو/رائٹرز
ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق امریکی حملے سے ایران کو بہت بڑا دھچکا لگے گا، امریکا مزید دھمکیاں نہیں دینا چاہتا — فائل فوٹو/رائٹرز

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی فوجی کمانڈر قاسم سلیمانی اور عراقی ملیشیا لیڈر پر کیے گئے ڈرون حملے کے بدلے میں امریکیوں یا امریکی اثاثوں پر حملے کی جوابی کارروائی کرنے پر ایران کو 52 ایرانی اہداف کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی جب کہ پاسداران انقلاب کے نائب کمانڈر نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے ایران کو بدلہ لینے کیلئے "متوازی" جواب دینے کا پیغام بھیجا ہے۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے قاسم سلیمانی اور ایرانی حمایت یافتہ عراقی ملیشیا کے لیڈر ابو مہدی پر بغداد ایئرپورٹ کے پاس حملے کے احکامات جاری کیے تھے جس کے نتیجے میں دونوں ہلاک ہوگئے تھے۔

ان حملوں کی وجہ سے مشرق وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: خطے میں 35 امریکی اہداف اور تل ابیب ہماری دسترس میں ہیں، ایرانی کمانڈر

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 'ایران جارحانہ انداز میں امریکی اہداف کو بدلے کی صورت میں نشانہ بنانے کی بات کر رہا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران ایسے شخص کے بدلے کی بات کر رہا ہے جس نے ایک امریکی کا قتل کیا اور کئی دیگر کو زخمی کیا تھا اور اس نے اپنی زندگی میں کئی افراد کا قتل کیا جن میں حال ہی میں کئی ایرانی مظاہرین بھی شامل ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'قاسم سلیمانی ہمارے سفارتخانے پر بھی حملے کر رہا تھا اور دیگر مقامات پر حملوں کی بھی تیاری کر رہا تھا، ایران کئی سالوں سے ایک مسئلہ بنا ہوا ہے اور اسے ایک دھمکی سمجھا جائے کہ اگر ایران نے امریکیوں یا امریکی اثاثوں پر حملہ کیا تو ہم 52 ایرانی اہداف کو نشانہ بنائیں گے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'یہ 52 اہداف میں سے چند ایران اور ایرانی ثقافت کے لیے نہایت اہم اور اعلیٰ سطح کے ہیں اور ان اہداف سے ایران کو بہت بڑا دھچکا لگے گا، امریکا مزید دھمکیاں نہیں دنیا چاہتا'۔

تاہم ڈونلڈ ٹرمپ نے ان اہداف کی تفصیلات نہیں دیں۔

اس معاملے پر وائٹ ہاؤس سے سوالات کیے گئے جنہوں نے فوری طور پر رائے کے لیے جواب دینے سے گریز کیا۔

ایران امریکی فوجیوں پر حملہ کرسکتا ہے، مائیک پومپیو

دوسری جانب امریکا کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی پر امریکی حملے کے بعد تہران ممکنہ طور پر امریکی فوجیوں پر حملہ کرنے کی کوشش کرے گا۔

انہوں نے فاکس نیوز انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ 'ہمارا خیال ہے کہ ایران یہ غلطی کرے گا اور وہ عراق میں ہماری افواج، فوجی دستوں یا شمال مشرقی شام میں فوجیوں پر حملے کا فیصلہ کرے گا'۔

مائیک پومپیو نے کہا کہ امریکی فوجیوں پر حملہ کرنا ایران کی ایک بہت بہت بڑی غلطی ہوگی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز ایران کے جنوبی صوبہ کرمان میں سپاہ پاسداران انقلاب کے کمانڈر جنرل غلام علی ابوحمزہ نے کہا تھا کہ ایران اپنی قدس فورس کے سربراہ قاسم سلیمانی کے قتل پر امریکا سے بدلہ لینے کا حق رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ امریکی اور صیہونی حکام کو اس خوف اور دباؤ کا شکار ہونا چاہیے کہ ایران کب اور کیسے جنرل سلیمانی کے خون کا بدلہ لے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ آبنائے ہرمز مغرب کے لیے ایک اہم (سمندری) راستہ ہے اور بڑی تعداد میں امریکی جنگی جہاز یہاں سے گزرتے ہیں۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں ایک طویل عرصے سے امریکی اہداف کی نشاندہی کی جاچکی ہے اور 'خطے میں 35 اہم امریکی اہداف ایران کے دسترس میں ہیں اور امریکا کا دل اور زندگی، تل ابیب بھی ہماری پہنچ میں ہے'۔

ایران کو امریکا سے بدلہ لینے کا پیغام کیسے موصول ہوا؟

دوسری جانب ایران کے پاسداران انقلاب کے نائب کمانڈر نے دعویٰ کیا تھا کہ واشنگٹن نے امریکی حملے میں قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد تہران سے 'متوازن جواب' دینے کا کہا ہے۔

ریئر ایڈمرل علی فداوی نے ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن پر بتایا تھا کہ امریکا نے 'جمعے کی صبح سفارتی تعلقات بحال کیے'۔

انہوں نے کہا کہ 'امریکا نے یہاں تک کہا کہ اگر بدلہ لینا چاہتے ہو تو بدلہ لو جو ہمارے حملے کے اعتبار سے متوازی ہو'۔

یہ بھی پڑھیں: عراق: ایران کے حامی جنگجوؤں پر ایک اور حملہ، عراقی اور اتحادی افواج کی تردید

ریئر ایڈمرل علی فداوی نے یہ واضح نہیں کیا کہ ایران کو امریکا سے بدلہ لینے کا پیغام کیسے موصول ہوا کیونکہ تہران اور واشنگٹن کے درمیان گزشتہ 4 دہائیوں سے سفارتی تعلقات معطل ہیں۔

ایرانی جنرل کی ہلاکت

خیال رہے کہ عراق کے دارالحکومت بغداد میں ایئرپورٹ کے نزدیک امریکی فضائی حملے میں پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی ہلاک ہوگئے تھے۔

بعدازاں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ان کے نائب اسمٰعیل قاآنی کو پاسداران انقلاب کی قدس فورس کا سربراہ مقرر کردیا تھا۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا کو سنگین نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے قاسم سلیمانی کو مزاحمت کا عالمی چہرہ قرار دیا تھا اور ملک میں تین روزہ سوگ کا اعلان کیا تھا۔

دوسری جانب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ میجر جنرل قاسم سلیمانی کو بہت پہلے ہی قتل کر دینا چاہیے تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا تھا کہ قاسم سلیمانی سے 'بہت سال پہلے ہی نمٹ لینا چاہیے تھا کیونکہ وہ بہت سے لوگوں کو مارنے کی سازش کر رہے تھے لیکن وہ پکڑے گئے'۔

علاوہ ازیں امریکی سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ بغداد میں امریکی فضائی حملے میں ایرانی کمانڈر کی ہلاکت کا مقصد ایک 'انتہائی حملے' کو روکنا تھا جس سے مشرق وسطیٰ میں امریکیوں کو خطرہ لاحق تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مائیک پومپیو نے 'فاکس نیوز' اور 'سی این این' کو انٹرویو دیتے ہوئے 'مبینہ خطرے' کی تفصیلات پر بات کرنے سے گریز کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں