پاک بھارت جنگ روکنے کیلئے اقوامِ متحدہ سے فیصلہ کن اقدامات کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 10 جنوری 2020
اجلاس میں منیر اکرم نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا—تصویر: اے پی پی
اجلاس میں منیر اکرم نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا—تصویر: اے پی پی

پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل اور سیکریٹری جنرل انتونیو سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ’تباہ کن جنگ‘ روکنے کے لیے فیصلہ کن اقدام کریں۔

سرکاری خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کی جانب سے شیئر کردہ ویڈیو میں اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مندوب منیر اکرم نے سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان سلامتی کونسل اور سیکریٹری جنرل سے درخواست کرتا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تباہ کن جنگ روکنے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کریں اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے خاتمے اور کشمیریوں کو ان کا حقِ خوداردیات استعمال کرنے دینے کا مطالبہ کریں‘۔

خیال رہے کہ سلامتی کونسل کا اجلاس نیویارک میں ہوا جس میں اقوامِ متحدہ کے منشور کی پاسداری پر بحث کی گئی، مذکورہ اجلاس میں منیر اکرم نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کی قابض 9 لاکھ فوج نے 150 دنوں سے کشمیر کی وادی میں 80 لاکھ افراد کو ظالمانہ کرفیو میں قید کر رکھا ہے جبکہ وہاں مواصلاتی روابط بھی معطل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ’تمام کشمیری رہنما بھارت بھر کی جیلوں میں قید ہیں، ہزاروں نوجوانوں کو اغوا، جبری حراست، اعضا کو نقصان اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا‘۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے بالاکوٹ سے متعلق بھارتی آرمی چیف کا بیان مسترد کردیا

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیا گیا، ان کی بے عزتی کی گئی اور دھمکیاں دی گئیں اور تمام احتجاج کو تشدد کے ذریعے دبا دیا گیا‘۔

منیر اکرم نے کہا کہ پاکستانی وفد نے ان اطلاعات پر مشمتل ڈوزیئر صحافیوں اور مبصرین کو فراہم کیا تھا جو بھارت کی جانب سے کشمیریوں پر نافذ کیے گئے ’خوف و تشدد کے ماحول کو واضح کرتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ جب بین الاقوامی برادری کا دباؤ بڑھا تو بھارتی حکام نے کچھ پابندیوں میں نرمی کا دعویٰ کیا مثلاً سڑکوں سے رکاوٹیں ہٹانا اور موبائل فون کی کچھ سروسز اور لینڈ لائن بحال کرنا شامل ہیں، تاہم سوا کروڑ کشمیریوں کے لیے صورتحال معمول سے کہیں دور ہے۔

پاکستانی مندوب کا کہنا تھا کہ ملک کے حوالے سے بھارت کے جارحانہ ارادے بھی بے نقاب ہوچکے ہیں۔

اس موقع پر انہوں نے بھارت کی جانب سے جاری کردہ سیاسی نقشے کی مثال پیش کی جس میں مقبوضہ کشمیر کے ساتھ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو بھارت کا حصہ دکھایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت نے لائن آف کنٹرول پر مہلک ہتھیار نصب کردیے ہیں، صدر آزاد کشمیر

ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی وزیر خارجہ نے شیخی بگھاری تھی کہ ایک دن وہ اس خطے کا کنٹرول حاصل کرلیں گے۔

منیر اکرم نے بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی اور بھارتی آرمی چیف کی جانب سے پاکستان کے خلاف پیشگی حملے کے بیان کا بھی ذکر کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان، بھارت کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا لیکن جیسا کہ ہم نے گزشتہ برس فروری میں دیکھا کہ اگر پاکستان پر حملہ کیا گیا تو ہم اس کا بھرپور جواب دیں گے

بھارتی مندوب کا جواب

پاکستان مندوب کی تقریر کے جواب میں بھارتی سفیر سید اکبر الدین پاکستان پر برس پڑے اور اقوامِ متحدہ کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

بھارتی ٹیلی ویژن این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ’میرا پاکستان کو سادہ سا جواب یہ ہے کہ ہمسایے، اگرچہ دیر ہوچکی ہے لیکن اپنی پریشانی کا علاج خود کرو‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’یہ بات واضح ہوتی جارہی ہے کہ کونسل کو مطابقت اور کارکردگی کے ساتھ ساتھ شناخت اور قانونی جواز کے بحران کا سامنا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد نیٹ ورکس کے عالمی پھیلاؤ، نئی ٹیکنالوجیز کو بطور ہتھیار استعمال کرنا، تخریبی تدابیر کا سہارا لینے والوں کو نہ روکنے کی اہلیت کونسل کی کوتاہیوں کی مظہر ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں