کوئٹہ دھماکا: ڈی ایس پی حاجی امان اللہ ایک بہادر اور مثالی افسر تھے، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 11 جنوری 2020
مسجد میں بم دھماکے کے نتیجے میں 15 افراد شہید ہوئے تھے—فوٹو: غالب نہاد
مسجد میں بم دھماکے کے نتیجے میں 15 افراد شہید ہوئے تھے—فوٹو: غالب نہاد

وزیراعظم عمران خان نے حکام کو کوئٹہ کی مسجد میں ہونے والے دھماکے کی فوری رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے جس کے نتیجے میں ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس (ڈی ایس پی) اور مسجد امام سمیت 15 افراد شہید ہوگئے تھے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ’میں نے کوئٹہ کی مسجد اور وہاں موجود نمازیوں پر کیے گئے قابلِ مذمت اور بزدلانہ حملے کی فوری رپورٹ طلب کی ہے‘۔

وزیراعظم نے ٹوئٹ میں مزید کہا کہ انہوں نے بلوچستان کی حکومت کو دھماکے کے زخمیوں کو تمام طبی سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ: مسجد میں دھماکا، ڈی ایس پی سمیت 15 افراد جاں بحق

اپنے ٹوئٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ ’حملے میں جام شہادت نوش کرنے والے ڈی ایس پی حاجی امان اللہ ایک بہادر اور مثالی افسر تھے'۔

کوئٹہ دھماکے کا مقدمہ درج

دوسری جانب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی(سی ٹی ڈی) کے مطابق کوئٹہ کی مسجد میں ہونے والے دھماکے کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

سی ٹی ڈی حکام نے بتایا کہ دھماکے کا مقدمہ ایس ایچ او سیٹلائٹ ٹاؤن کی مدعیت میں نامعلوم دہشت گردوں کے خلاف درج کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ مقدمے میں قتل، اقدام قتل اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

ادھر ہسپتال انتظامیہ نے بتایا کہ دھماکے کے 8 زخمیوں کو طبی امداد کے بعد گھر بھیج دیا گیا ہے جبکہ 12 زخمی تاحال سول ہسپتال میں زیر علاج ہیں جن میں سے 6 کی حالت تشویشناک ہے۔

علاوہ ازیں غوث آباد مسجد میں بم دھماکے میں شہید ہونے والے 4 افراد کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز کوئٹہ کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن کی مسجد و مدرسہ میں دھماکے سے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس اور امام مسجد سمیت 15 افراد شہید جبکہ 19 زخمی ہوگئے تھے۔

صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا لانگو نے میڈیا سے گفتگو میں دھماکے میں 15 افراد کے شہید اور 19 کے زخمی ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'مدرسے میں دھماکا خودکش ہوسکتا ہے جبکہ دہشت گردوں نے مسجد کو آسان ہدف سمجھا۔'

دھماکے کے زخمی اور شہید ہونے والے افراد کو کوئٹہ کے سول ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جبکہ شہر کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ کے اسپینی روڈ پر دھماکا، پولیس اہلکاروں سمیت 4 افراد زخمی

اس کے علاوہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ مسجد میں معصوم افراد کو قتل کرنے والے کسی صورت حقیقی مسلمان نہیں ہو سکتے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے کہا تھا کہ فرنٹیئر کور (ایف سی) بلوچستان کے دستے کوئٹہ میں دھماکے کے مقام پر پہنچ گئے ہیں، زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا، علاقے کو سیل کردیا گیا جبکہ پولیس کے ساتھ مشترکہ سرچ آپریشن جاری ہے۔

بیان میں کہا گیا تھا کہ آرمی چیف نے ہدایت کی ہے کہ سول انتظامیہ اور پولیس کو ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں