طیارہ حادثے کے خلاف ایران میں حکومت مخالف مظاہرے

اپ ڈیٹ 21 جنوری 2020

ایران کے پاسداران انقلاب کی جانب سے یوکرین کا مسافر طیارہ گرائے جانے کے اعتراف کے بعد دارالحکومت تہران سمیت ملک کے متعدد شہروں میں مظاہرے کیے گئے۔

ہفتے کو رات گئے تہران میں مظاہرے کیے گئے جہاں مظاہرین نے حادثے کے ذمے داران سمیت ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔

ایران کے میڈیا نے بھی اپنی تنقید کرتے ہوئے حکومتی کے طرز عمل کو شرمناک قرار دیا۔

مظاہرین نے ایران کے آیت اللہ خامنائی اور حادثے کے ذمے داران کے استعفے کا مطالبہ کیا— فوٹو: رائٹرز
مظاہرین نے ایران کے آیت اللہ خامنائی اور حادثے کے ذمے داران کے استعفے کا مطالبہ کیا— فوٹو: رائٹرز
حادثے کے مقام کی سیٹلائٹ سے لی گئی ایک تصویر— فوٹو: اے پی
حادثے کے مقام کی سیٹلائٹ سے لی گئی ایک تصویر— فوٹو: اے پی
ایران کی جانب سے طیارے حادثے کی ذمے داری قبول کرنے کے بعد بڑی تعداد میں لوگوں نے تہران میں مظاہرے میں شرکت کی— فوٹو: اے ایف پی
ایران کی جانب سے طیارے حادثے کی ذمے داری قبول کرنے کے بعد بڑی تعداد میں لوگوں نے تہران میں مظاہرے میں شرکت کی— فوٹو: اے ایف پی
مظاہرے میں شریک خواتین حکومت کے خلاف نعرے بازی کر رہی ہیں— فوٹو: رائٹرز
مظاہرے میں شریک خواتین حکومت کے خلاف نعرے بازی کر رہی ہیں— فوٹو: رائٹرز
طیارہ حادثے میں ہلاک افراد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے شمعیں روشن کی گئیں— فوٹو: رائٹرز
طیارہ حادثے میں ہلاک افراد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے شمعیں روشن کی گئیں— فوٹو: رائٹرز
ایران کے اخبارات نے صفحہ اول پر سرخیاں لگاتے ہوئے حکومت پر تنقید کی اور حکومتی اقدام کو شرمناک قرار دیا— فوٹو: اے ایف پی
ایران کے اخبارات نے صفحہ اول پر سرخیاں لگاتے ہوئے حکومت پر تنقید کی اور حکومتی اقدام کو شرمناک قرار دیا— فوٹو: اے ایف پی
حادثے کی تصاویر کے پاس لوگوں نے متاثرین سے عقیدت کے لیے پھول رکھے ہوئے ہیں— فوٹو: رائٹرز
حادثے کی تصاویر کے پاس لوگوں نے متاثرین سے عقیدت کے لیے پھول رکھے ہوئے ہیں— فوٹو: رائٹرز
مظاہرے میں شریک ایک خاتون کا ایرانی سیکیورٹی اہلکاروں سے تکرار کا ایک منظر— فوٹو: اے پی
مظاہرے میں شریک ایک خاتون کا ایرانی سیکیورٹی اہلکاروں سے تکرار کا ایک منظر— فوٹو: اے پی